تحریک انصاف،الیکشن کمیشن کے نوٹس،دانیال عزیز ثبوت پیش نہ کر سکے ، پی ٹی آئی اور ای سی پی کے سینئر وکلا نے دانیال عزیز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کر لی ،ذرائع،کے پی کے حکومت کا بھی طارق فضل چوہدری ،طلال چوہدری اور مائزہ حمید کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا منصوبہ

جمعہ 9 اکتوبر 2015 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اکتوبر۔2015ء )رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز کو الزامات پر الیکشن کمیشن اور پاکستا ن تحریک انصاف کے نوٹسز کے باوجود پاکستان مسلم لیگ (ن) مفصل اور مدلل جواب اور ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد ہی ایسے بیانات سے گریز کرنے کے لیے وارننگ لیٹر جاری ہونیکا امکان ہے ۔خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کے پی کے حکومت پر الزامات عائد کیے تھے کہ سرکاری پیسہ سے سٹہ اور سٹاک ایکسچینج میں خطیر رقم لگائی گئی ہیجس پر نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ الیکشن کمیشن نے دانیال عزیز کو نوٹس جاری کیے تھے کہ الزامات کے تحریری یا ویڈیو ، آڈیو ثبوت پیش کیا جائیں تاکہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جا سکے ۔

(جاری ہے)

ای سی پی اور پی ٹی آئی کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز کا جواب لیگی رہنما ابھی تک دینے سے قاصر ہے اور اب پی ٹی آئی اور ای سی پی میں زبان زد عام ہے کہ لیگی رہنما نے سستی شہرت کے حصول کے لیے گھناؤنے الزامات لگائے تھے ۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور ای سی پی کے سینئر وکلا نے دانیال عزیز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کر لی ہے تاکہ کوئی بھی رہنما سستی شہرت کے لیے کسی اور کی پگڑی نہ اچھال سکے ۔

واضع رہے کہ کے پی کے حکومت نے بھی وزیر اعظم کی جانب سے فوکل پرسن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ،طلال چوہدری اور مائزہ حمید کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے بہت جلد لیگل نوٹسز کے علاوہ عدالتوں میں بھی درخواستیں دائر کی جائیں گی تاکہ وہ آئیندہ سرکاری وسائل پر کسی کی عزت نفس نہ کھیل سکیں ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس نے بھی اپنی فوکل پرسن ٹیم کو چند دن کے لیے خاموش رہنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ عدالتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

وزیر اعظم نے اپنی میڈیا ٹیم کو بھی ہدایت دے دی ہے کہ آئندہ وہ اپنی طرف سے کسی سے منسوب بیان نہ دیں جس سے وزیر اعظم ہاؤس پر حرف آئے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ عمران خان کی ذاتی شخصیت کو زیادہ نشانہ نہ بنایا جائے کیونکہ پی ٹی آئی نے بھی اپنے ورکرز کی ایک ٹیم مرتب کر لی ہے جو براہ راست وزیر اعظم پر بیانوں کی بمباری کرے گی۔