حکومت 15 نومبر تک رویت ہلال کمیٹی کا مسودہ ایوان میں پیش کرے،رضا ربانی ،رویت ہلال کمیٹی ہر سال عید پر ملک میں تقسیم پیدا کر دیتی ہے،آئین میں اس ادارے کا کوئی وجود نہیں،فرحت اللہ بابر کی تحریک، چاند دیکھنے کیلئے جدید سائنسی طریقہ کار موجود ہے،مظفر شاہ، کمیٹی کے فیصلوں پر پورے پاکستان میں عید ہوتی ہے،پیر امین الحسنات

جمعرات 8 اکتوبر 2015 09:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8اکتوبر۔2015ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو آئینی حیثیت دینے کیلئے حکومت کو 15 نومبر تک رویت ہلال کمیٹی کے بارے میں قانونی مسودہ تیار کر کے قومی اسمبلی یا سینٹ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔ 15 نومبر تک سفارشات پیش نہ ہونے کی صورت میں سینٹ کی کمیٹی وزارت مذہبی امور کے ساتھ مل کر قانون سازی کے لئے سفارشات تیار کرے گی۔

سینٹ میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے رویت ہلال کمیٹی کی موجودہ حیثیت سے متعلق تحریک پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی ہر سال عید کے موقع پر ملک میں تقسیم پیدا کر دیتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ رویت ہلال کمیٹی ایک آئینی ادارہ ہے مگر آئین میں اس ادارے کا کوئی وجود نہیں ہے اور نہ ہی کوئی قانون موجود ہے انہوں نے کہاکہ 40 سال قبل پارلیمنٹ کی ایک قرار داد پر رویت ہلال کمیٹی بنائی گئی نہ ہی کوئی آئینی ترمیم کی گئی اور نہ ہی کوئی قانون بنایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 14 سال سے چیئرمین اور ممبران بیٹھے ہوئے ہیں اور ہر رمضان عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ پر چاند دیکھنے کا اعلان کرتی ہے مگر بدقسمتی سے آج اس کمیٹی نے پورے ملک کو تسلیم کر دیا ہے کمیٹی خیبرپختونخوا سے ملنے والی شہادتوں کو تسلیم نہیں کرتی ہے انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کی وجہ سے ملک تقسیم ہو چکا ہے اور یہ تقسیم مزید بڑھ رہی ہے مرکزی رویت ہلال کمیٹی خیبرپختونخوا آنے کے لئے تیار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا ترقی کر چکی ہے جدید سائنسی بنیادوں پر چاند دیکھا جا سکتا ہے ۔

خیبرپختونخوا میں مسجد قاسم علی خان چاند کا اعلان کرتی ہے ۔سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کو آئینی اور قانون بنانے کی ضرورت ہے اس وقت چاند دی دیکھنے کے لئے جدید سائنسی طریقہ کار موجود ہے ہمیں دیگر اسلامی ممالک میں چاند دیکھنے کے طریقہ کار سے آگاہی حاصل کرنا چاہئے بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں پر پورے پاکستان میں عید ہوتی ہے صرف چند علاقوں میں اختلافات ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی سے قبل پاکستان میں کئی کئی عیدیں منائی جاتی تھیں انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کو آئین اور قانون کے مطابق بنانا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی پر تنقید کرنے والے ملک میں اربوں روپے کی کرپشن پر بھی نظر رکھیں ۔

دینی معاملات میں احتیاط کی ضرورت ہے کمیٹی کے موجودہ چیئرمین بہت احسن طریقے سے کمیٹی کو چلا رہے ہیں ۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ حکومت 15 نومبر تک رویت ہلال کمیٹی کے بارے میں قانونی مسودہ تیار کر کے قومی اسمبلی یا سینٹ کے سامنے پیش کرے اور اگر 15 نومبر تک پیش نہ کیا گیا تو سینٹ کی کمیٹی اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور کے ساتھ مل کر سفارشات تیار کرے گی ۔