سنی اتحاد کونسل اور جماعت اسلامی سمیت 14مذہبی جماعتو ں کاضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان ،تحر یک انصاف جماعت اسلامی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں جہاں ممکن ہو سکے گا سیٹ ایڈ جسٹمنٹ بھی کر یگی ‘دونوں جماعتوں میں اتفاق، پنجاب میں پولیس سمیت تمام ادارے ن لیگ کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں ‘ (ن) لیگ والوں کے پاس کارکن نہیں‘چوہدری محمدسرور، (ن) لیگ دھاندلی زدہ جماعت ہے اور وہ ہمیشہ عوام کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈال کر اقتدار میں آتی ہے‘صاحبزادہ حامد ر ضا سنی اتحاد کونسل ، ہم ایک دو روز تک صدیق بلوچ کو دئیے جانے والے حکم امتناعی کے خلاف عدالت جائینگے‘جہا نگیر خان تر ین کی لاہور میں مشتر کہ پر یس کا نفر نس

منگل 6 اکتوبر 2015 08:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6اکتوبر۔2015ء)سنی اتحاد کونسل اور جماعت اسلامی سمیت 14مذہبی جماعتو ں نے لاہور کے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کی مکمل حمایت اور سپورٹ کا اعلان کر دیا جبکہ جماعت اسلامی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں جہاں ممکن ہو سکے گا سیٹ ایڈ جسٹمنٹ بھی کی جائے گی ۔ گزشتہ روز تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرو رنے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور عبد العلیم خان کے ہمراہ منصورہ میں جماعت اسلامی لاہور کے امیر میاں مقصود احمد اور انکی جماعت کے دیگر قائدین سے ملاقات کی جس میں بات چیت کے بعد جماعت اسلامی نے لاہور کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار عبد العلیم خان اور شعیب صدیقی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ۔

ا س موقع پر چوہدری سرور نے کہا کہ تحریک انصاف جماعت اسلامی کی شکر گزار ہے جنہوں نے سچ کا ساتھ دیتے ہوئے تحریک انصاف کی ضمنی انتخاب کی مہم میں مکمل سپورٹ کا اعلان کیا ہے اور جہاں ممکن ہوگا تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کو سپورٹ کرے گی ۔

(جاری ہے)

اسکے بعد سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا قادری سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین نے چیئرمین سیکرٹریٹ میں تحریک انصاف میں پنجاب کے آرگنائزر چوہدری سرور ، سنٹرل آرگنائزر جہانگیر خان ترین ، اپوزیشن لیڈر محمود الرشید اور لاہور کے آرگنائزر شفقت محمود سمیت دیگر سے ملاقات کی اور متفقہ طور پر اعلان کیا کہ لاہور کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے قومی او رصوبائی اسمبلی کے امیدوار کو مکمل طور پر سپورٹ کیا جائیگا اور تحریک انصاف کے جلسے جلوسوں اور ریلیوں میں بھی شریک ہوں گے۔

اس حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صاحبزادہ حامد رضا ،سنی تحریک کے بلال سلیم قادری ،نیشنل مشائخ کونسل کے پیر سید شبیر شاہ ، جے یو پی ( نیازی ) پیر اختر رسول شاہ،مرکزی مجلس چشتیہ پیر طارق ولی چشتی ،مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے صاحبزادہ حسین رضا ، سنی یوتھ ونگ کے صاحبزادہ حسن ،سنی تنظیم القراء کے علامہ قاری مختار احمد صدیقی ، پاکستان فلاح پارٹی کے ذیشان راجپوت، تنظیم المساجد پاکستان کے مفتی محمد حسیب قادری ، انجمن طلبہ اسلام سمیت 14مذہبی جماعتوں کے قائدین نے متفقہ طور پر تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ(ن) لیگ دھاندلی زدہ جماعت ہے اور وہ ہمیشہ عوام کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈال کر اقتدار میں آتی ہے لیکن ہم اس بار پاکستان کے سب سے بڑے ٹارگٹ کلر اور پنجاب کے حکمران جماعت کو یہ بتا دیناچا ہتے ہیں کہ وہ ضمنی انتخاب میں کسی طرح کی دھاندلی سے با ز رہے ہم ان سے ڈنڈے کھا کر سکون سے نہیں بیٹھیں گے بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور اہل سنت و الجماعت کے تمام دھڑے تحریک انصاف کے کھڑے ہیں اور انشا اللہ پی ٹی آئی کامیابی حاصل کر یگی ۔

تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے کہا کہ لاہور کے ضمنی الیکشن کسی ایک جماعت یا فرد کا نہیں بلکہ یہ پاکستان کاالیکشن ہے اور حکمرانوں نے ڈھائی سالوں کے دوران اس قوم کے ساتھ جو ظلم اور زیادتی کی ہے عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے حکمرانوں سے پالیسیوں کے خلاف عوامی یفرنڈم کا فیصلہ سنائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پولیس سمیت تمام ادارے ن لیگ کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں کیونکہ (ن) لیگ والوں کے پاس کارکن نہیں ادارے اہی ان کی مہم چلاتے ہیں۔

امن و امان کو یقینی بنایا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ہم ان کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ موجودہ تحریک انصاف 2013ء والی جماعت نہیں بلکہ ہم نے کارکنوں کو مکمل طورپر یہ تربیت دے دی ہے وہ کس طرح حکمرانوں کی دھاندلی کا مقابلہ کریں گے۔ جہانگیر خان ترین نے کہاکہ کاش 11اکتوبر میرے حلقے میں بھی الیکشن ہو رہا ہوتا اور ہم ایک ہی دن قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے کامیابی حاصل کر کے یہ ثابت کرتے کہ عام انتخابات میں بد ترین دھاندلی ہوئی اور عوام تحریک انصاف کے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین کا یہ حکم ہے کہ پارٹی امور پر میڈیا کے سامنے بات نہیں کی جائے گی اس لئے میں کسی کی ای میل کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا لیکن ہم ایک دو روز تک صدیق بلوچ کو دئیے جانے والے حکم امتناعی کے خلاف عدالت جائینگے اور اگلے ہفتے میں یہ کیس لگ جائے گا جس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔