کالعدم تنظیموں کو کروڑوں روپے کی فنڈنگ دینے پر میں تین ماہ کے جسمانی ریمانڈپر قید فیصل آباد کے معروف تاجر آصف بسی کو اچانک حکومتی دباؤپر سینٹرل جیل فیصل آباد سے رہا کر دیا گیا

پیر 5 اکتوبر 2015 09:27

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اکتوبر۔2015ء)ملک میں کالعدم تنظیموں کو کروڑوں روپے کی فنڈنگ دینے کے الزا م میں تین ماہ کے لئے جسمانی ریمانڈ پر سپیشل ٹیم کے حوالے کئے گئے فیصل آباد کے معروف تاجر آصف بسی کو اچانک حکومتی وزراء اور ممبران اسمبلی کے دباؤ کے تحت سینٹرل جیل فیصل آباد سے رہا کر دیا گیا۔ آصف بسی کو تقریباً دو ہفتے قبل انسداد دہشت گردی کی فورس نے اچانک چھاپہ مار کر فیصل آباد کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا تھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق فیصل آباد کے معروف شہرت یافتہ تاجر اور ایشیاء کی سب سے بڑی سوتر منڈی (یارن مارکیٹ) کے تاجر آصف بسی کو کالعدم مذہبی تنظیموں کو فنڈنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں ان کے دفاتر کو بھی فنڈ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے 90 روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

(جاری ہے)

دوران تفتیش ملزم آصف بسی نے حساس اداروں کو انکشاف کیا تھا کہ اس کے مختلف بنک اکاؤنٹس میں 38 ارب روپے موجود ہیں جبکہ ان مرحوم والد بھولا بسی کی شہر بھر میں اربوں روپے کی جائیداد بھی ہے اور بعض کالعدم مذہبی تنظیمیں جن میں لشکر جھنگوی کے ملک اسحاق اور اس کی مذہبی جماعت کے دیگر عہدیداران ان کے والد مرحوم پر دباؤ ڈال کر بھاری رقم اور بھتہ وصول کرتے تھے جبکہ فیصل آباد کے صنعت کار اور تاجر خوف کے مارے ان کالعدم تنظیموں کو ان کے مطالبات کے مطابق بھاری بھتہ بھی دیتے تھے اگر وہ لیت و لعل سے کام لیتے تو انہیں قتل اور اغواء جیسے سنگین واقعات کے نتائج کی دھمکیاں دی جاتیں۔

آصف بسی نے دوران تفتیش یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ جو کہ ان کے والد مرحوم بھولا بسی کے قریبی دوست تھے اور مذہبی جماعتوں کو فنڈنگ کرنے کی ہدایت کرتے تھے اس سلسلہ میں فیصل آباد کے بعض حکومتی ممبران صوبائی و قومی اسمبلی بھی ان سے فنڈ لیتے رہے ہیں چونکہ کالعدم مذہبی تنظیم لشکر جھنگوی کا ملک بھر میں اور خاص کر پنجاب بھر میں کافی حلقہ ووٹ ہے لہذا مسلم لیگ ن کو ان ووٹوں کو حاصل کرنے کے لئے ان مذہبی جماعتوں کی ہدایت درکار تھی چنانچہ آصف بسی کے اس بیان کی روشنی میں مختلف حساس اداروں نے تفتیش کا دائرہ پنجاب بھر میں بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مگر حکومتی ممبران اور صوبائی وزراء کے نام منظر عام پر آنے کے بعد حکومتی حلقوں میں ہلچل مچ گئی جبکہ سوتر منڈی کے تاجروں نے بھی اصف بسی کی رہائی کے لئے یارن مارکیٹ کو بند کر دیا ہے۔ کیونکہ بعض بڑے تاجر بھی کالعدم مذہبی تنظیموں کو فنڈنگ کرنے میں ملوث ہیں ان تاجروں کو خوف تھا کہ کہیں وہ بھی آصف بسی کی طرح گرفتار نہ ہو جائیں۔ چنانچہ تمام صورتحال کے پیش نظر گزشتہ روز فیصل آباد سرکٹ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس کی صدارت صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کی اس اجلاس میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ صوبائی سیکرٹری داخلہ پنجاب میجر (ر) اعظم سلمان‘ آئی جی پولیس مشتاق احمد سکھیرا‘ آر پی او‘ سی پی او‘ ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل نے بھی شرکت کی اس اجلاس میں دیگر امور کے علاوہ آصف بسی کے مسئلہ پر بھی بحث ہوئی چنانچہ حکومتی ممبران کو بدنامی سے بچانے کے لئے آصف بسی کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چنانچہ اس فیصلے کی روشنی میں آصف بسی کو آج سینٹرل جیل فیصل آباد سے اچانک رہا کر دیا گیا ہے۔ ان کی رہائی کے بارے میں کہا گیا کہ تفتیش کے دوران آصف بسی پر کوئی الزامات ثابت نہیں ہوئے اس لئے اسے رہا کر دیا جائے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ابھی اس کا اڑھائی ماہ کا جسمانی ریمانڈ رہتا تھا۔

متعلقہ عنوان :