عمران خان کی منفی سیاست سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے‘ خواجہ سعد رفیق، وہ جتنا مرضی زور لگالیں 11اکتوبر کا سور ج مسلم لیگ (ن) کی فتح کے ساتھ طلوع ہو گا،لاہور کا ووٹر کرپٹ امیدوار کے پیسوں،بینرز اور فلیکسوں سے متاثر نہیں گا،لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد تمام حکومتی وزراء ،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ الیکشن کمپیئن میں حصہ لے سکتے ہیں،وفاقی وزیر ریلوے کی پریس کانفرنس

اتوار 4 اکتوبر 2015 08:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کی منفی سیاست سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ وہ جتنا مرضی زور لگالیں 11اکتوبر کا سور ج مسلم لیگ (ن) کی فتح کے ساتھ طلوع ہو گا ۔لاہور کا ووٹر کرپٹ امیدوار کے پیسوں،بینرز اور فلیکسوں سے متاثر نہیں گا،لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد تمام حکومتی وزراء ،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ الیکشن کمپیئن میں حصہ لے سکتے ہیں۔

وہ گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں رکن قومی اسمبلی محسن شانواز رانجھا،ماروی میمن،رانا افضل،طلال چوہدری اور محسن لطیف کے ساتھ ہنگامی پویس کانفرنس کررہے تھے۔اانہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کچھ عرصے سے پی ٹی آئی کے دباؤ میں آ رہا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے چاروں صوبوں سے مشاورت کے بعد ایک جامع کسان پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد صرف اور صرف زراعت کی ترقی تھی اور جو دقت پیش آ رہی ہے ان کو حل کرنا تھا۔

اس لئے ان کو ایک سپورٹ پروگرام دیا گیا اور مختلف مراعات دی گئیں۔ اس پر پابندی عائد کی گئی اور ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کی اقتصادی حالت کے بارے میں بھی الیکشن کمیشن نے فیصلے کرنے ہیں تو پھر کیسے یہ نظام چلایا جائے گا۔ اگر الیکشن کمیشن اپنے فیصلوں سے ایگزیکٹو کو کام نہیں کرنے دیں گے جس کا مینڈیٹ جمہوریہ پاکستان نے ہمیں دیا ہے۔ پاکستان کا آئین ہر پاکستانی کو تقریر اور تحریر کی آزادی دیتا ہے اور اس بات کی اجازت بھی دیتا ہے کہ سیاسی جماعت بنا سکیں اور اپنے اپنے پسندیدہ سیاسی جماعت کے حق میں مہم چلا سکیں۔

لاہور کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی الیکشن ہوئے۔ فیصلوں کے بعد تو ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے گئے اور ہم اپنے حلقوں میں ووٹ نہیں مانگ سکے لیکن پھر بھی کامیاب ہوئے لیکن ہم اس کو غیر مساوی سلوک سمجھتے ہیں۔ ہمارے لیگل ایڈوائزرز کی یہ رائے مضبوط ہو گئی ہے کہ محترمہ جسٹس عائشہ کے فیصلے کے بعد این اے 122 کے حوالے سے جو مخصوص نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن نے نکالا تھا وہ معطل ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب اراکین اسمبلی کے ساتھ ساتھ وزراء کو بھی انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ ہم جماعت کے حق میں ووٹ مانگیں گے۔ اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو اس کو قانون کے مطابق آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم بھی انصاف کی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا حق رکھتے ہیں اگر ضرورت محسوس ہوئی تو عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے کیونکہ یہ مناسب نہیں کہ ایک جماعت کو اجازت دے دیں اور دوسری جماعت کے ہاتھ پاؤں باندھ دیں۔

بالخصوص جب وہ جماعت بطور حکومت لوگوں کو جوابدہ ہو اور آپ ان کو جوابدہی کے موقعوں سے محروم کر دیں تو یہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہیں۔ ہمارے وکلاء کے پینل نے یہ کہا ہے کہ محترمہ جسٹس عائشہ نے جو فیصلہ دیا ہے اس کی روشنی میں وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے انتخابی مہم میں حصہ لینے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ وزراء کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کوئی سرکاری گاڑی میں نہیں جائے گا اور نہ کسی قسم کے سرکاری وسائل کا استعمال کریں لیکن ذاتی حیثیت سے خود حصہ لیں گے۔

عمران خان کی غیر سنجیدہ سیاست نے پاکستان کا بہت بڑا نقصان کر دیا ہے اور اس نقصان کا آغاز اس وقت ہو گیا تھا جب انہوں نے احتجاجی سیاست کی جس کا کوئی مقصد نہیں تھا اور جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد اصولاً عمران اور ان کی پارٹی کو قوم کا وقت ضائع کرنے اور اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا‘ معافی مانگنی چاہئے تھی۔ معافی مانگنے کی بجائے اترا رہے ہیں۔

انہوں نے عمران خان کی سیاست کے حوالے سے کہا کہ ان کی وجہ سے اقتصادی راہداری کا منصوبہ تعطل کا شکار ہوا اور اربوں ڈالر کی انوسٹمنٹ میں تاخیر ہوئی مگر ان کو رتی برابر شرم نہیں آئی ان کا ٹریڈ مارک صرف اور صرف غلط بیانی کریں، الزام تراشی کریں اور روز ایک نیا جھوٹ بولیں اور اتنا بڑا جھوٹ بولیں کہ اس پر سچ کا گمان ہونے لگے اور روز نیا جھوٹ تراشیں اور ان کا خیال ہے کہ ہم دفاع کرتے رہیں۔

یہی وجہ ہے کہ وہ جب جھوٹ بولتے ہیں تو ان کا جواب نہیں دیتے۔ کے پی کے میں حکومت تو کرنی نہیں ہم نے کام کرنا ہے جتنا کام کیا ہے اس سے ضمیر مطمئن ہے۔ کچھ اہداف حاصل کر لئے ہیں کچھ حاصل نہیں کر پائے۔ ماضی میں ہم غلطیاں کرتے رہے۔ سیاست عمران خان کے لئے کھیل ہوگا لیکن ہمارے لئے زندگی سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قوم کی زندگی کا معاملہ ہے اور قوم کی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

11 اکتوبر کا سورج شیر کی کامیابی کا طلوع ہوگا۔ الیکشن کو ٹھنڈا رکھیں گے۔ انتظامیہ کے ساتھ اور پی ٹی آئی کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ عمران خان جتنا مرضی زور لگا لیں کامیابی مسلم لیگ (ن) کی ہوگی۔،ماضی میں (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے غلطیاں کیں مگر ہم نے ان سے سبق سیکھا ہے،عمران خان کیلئے ملک چلانا کھیل ہوگا مگر ہمارے لئے قوم کا مسئلہ ہے،انہوں نے کہا ہمارا ووٹر عقل مند ہے وہ ٹاک شو اور تقریروں سے متاثر نہیں ہوگا، 11اکتوبر کا دن ہماری فتح کا دن ہو گا ہم الیکشن والا دن ٹھنڈا رکھیں گے،انہوں نے کہا اقتصادی راہداری منصوبے کے مخالفت ملک دشمن عناصر کررہے ہیں اس کو ہر صورت مکمل کرینگے،ملک کو پر امن بنانے میں حکومت کا اہم رول ہے،کراچی آپریشن نے دھشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے، ہم نے طالبان سے مذاکرات شرع کیے مگر مذاکرات کی ناکامی کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا آج ملک میں دہشتگردوں کی کم توڑ دگئی ہے جو باقی رہ گئے ان کا بھی جلد صفایا کردیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا وزیر اعظم میاں نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں واضع کہا ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کا پر امن حل چاہتے ہیں پاکستان طاقت کو استعمال نہیں کرنا چاہتا مگر بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے ،ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔