بھارت،گائے کا گوشت گھر میں رکھنے پر انتہا پسندوں نے معمر مسلما ن کو شہید کر دیا،حملے میں بیٹا اور بیٹی شدید زخمی ،ہسپتال منتقل،علاقے میں حالات کشیدہ،پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی،گھر میں گائے کا گوشت نہیں بکر ے کا گوشت تھا،زخمی بیٹی ساجدہ کا پولیس کو ابتدائی بیان

جمعرات 1 اکتوبر 2015 08:20

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2015ء ) بھارتی ریاست اتر پردیش میں انتہاء پسند ہندؤں کی مسلمانوں کے خلاف تنگ نظری ، گھر میں گائے کا گوشت رکھنے کے شبے میں معمر شخص محمد اخلاق کو شہید کر دیا جبکہ ایک بیٹا اور بیٹی شدید زخمی ہوگئے ،ملکی و غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بدھ کے روز بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلم علاقے میں رہائش پذیر محمد اخلاق کے گھر میں گائے کا گوشت رکھنے کے شبہ میں انتہاء پسند ہندؤں کے ایک مشتعل ہجوم نے گھر پر حملہ کر دیا اور وہاں پر موجو تمام افراد کو تشدد کانشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گھر کا سربراہ معمر شخص محمد اخلاق موقع پر شہید ہو گیا جبکہ اسکے جواں سالہ بیٹا اور بیٹی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جنہیں شدید زخمی حالت میں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ،رپورٹ کے مطابق انتہاء پسند ہندؤں نے معمر شخص محمد اخلاق کو لاتوں اور مکوں سے تشد د کر کے شہید کیا ،واقعہ کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہوگئے، پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور حالات کو کنٹرول کیا تاہم فورسز کے پہنچنے سے قبل ہی مشتعل ہندو انتہا پسند جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ،آخری اطلاع ملنے تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

(جاری ہے)

،دوسری جانب شہید محمد اخلاق کی زخمی بیٹی ساجدہ پولیس کو ابتدائی بیان ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ گھر میں گائے کا گوشت نہیں بلکہ بکر ے کا گوشت موجود تھا ،ہندوانتہا پسندوں نے بلاوجہ گھر میں گھس آئے اور مجھ سمیت میرے والد اور بھائی کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے میرا والد موقع پر ہی شہید ہوگئے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے گائے کو ذبح نہ کرنیکی سختی سے تنبہ کی گئی تھی ان کا کہنا تھا کہ گائے کو ذبح کرنا ہمارے مذہبی عقائد کیخلاف ہے،گائے کو ذبح کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔

متعلقہ عنوان :