الیکشن کمیشن نے تین دسمبر تک وزیراعظم کسان پیکج پر عملدرآمد عارضی طور پرروک دیا ،وزیر اعظم کسان پیکج انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن،کسانوں کی فلاح و بہبود کیخلاف نہیں، انتخابی شیڈول کے بعد ترقیاتی منصوبوں کے اعلان کی ممانعت ہے،حکومت کی جانب سے کسان پیکج کی ضرورت سے زیادہ تشہیر کی گئی، بابر یعقوب کی پریس کانفرنس

جمعرات 1 اکتوبر 2015 08:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2015ء)الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کے کسان پیکج سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے تین دسمبر تک کسان پیکج پر عمل درآمد عارضی طور پرروک دیا ہے اور کہا ہے کہ وزیر اعظم کسان پیکج انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کے کسان پیکج کے 3 حصوں پر عمل درآمد روکا ہے۔

ان میں کسانوں کیلئے ساڑھے 12 ایکڑ رقبے پر 5 ہزار فی ایکڑ امداد کا اعلان جبکہ چاول اور کپاس پر قرضوں کی 2 فیصد شرح سود میں کمی پر بھی عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی شیڈول کے بعد ترقیاتی منصوبوں کے اعلان کی ممانعت ہے،حکومت کی جانب سے کسان پیکج کی ضرورت سے زیادہ تشہیر کی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی پندرہ ستمبر والی تقریر کا بغور جائزہ لیا ہے ان میں کچھ چیزیں ایسی تھیں جو بجٹ دو ہزار چودہ پندرہ میں قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے بجٹ سے مطابق تھیں لیکن پیکج کے تین حصوں کو جو کہ بجٹ سے متعلق نہیں تھیں اور بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کے بعد اعلان کیا گیا اس لئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہونے کی صورت میں الیکشن کمیشن نے ان تین حصوں پر عملدرآمد کو روکا ہے ۔

واضح رہے کہ کسان پیکج پر ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں تحریک انصاف ، پاکستان پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی کو اعتراضات تھے اور انہوں نے باضابطہ طور پر الیکشن کمیشن میں درخواستیں دے رکھی تھیں۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ وزیراعظم کے کسان پیکج کا اعلان پنجاب اور سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے بعد کیا گیا ہے اس لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے ایکشن لیا گیا ہے گزشتہ روز سیکرٹری فوڈ اینڈ سکیورٹی سیکرٹری وزارت اطلاعات کی جانب سے زرعی پیکج سے متعلق الیکشن کمیشن کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا گیا تھا تاہم الیکشن کمیشن کو تین حصوں پر مطمئن نہ کرسکے جس وجہ سے الیکشن کمیشن نے ان تین حصوں کو جزوی طور پر معطل کردیا ہے۔

وزیراعظم نے 15ستمبر کو 341ارب روپے کے کسان پیکج کا اعلان کیا تھا۔ کسان پیکج میں سبسڈیز،امداد اور قرضے کی فراہمی شامل ہے جس میں چاول، کپاس کے چھوٹے کاشتکاروں کو 5 ہزار فی ایکڑ امداد کا اعلان کیا گیا۔ اعلان کے مطابق کھاد کی بوری 500 روپے سستی، زرعی مشینری کی درآمد پر ٹیکس میں 34 فیصد کمی، رائس ملرز کو ٹرن اوور ٹیکس میں مکمل چھوٹ، زرعی اجناس، مچھلی کی تجارت پر 3 سال اور حلال گوشت یونٹ پر 4 سال کیلئے انکم ٹیکس کی چھوٹ کا اعلان کیا گیا تھا۔