متحدہ عرب امارات کا پاکستانیوں کی تعداد کم کرنے پر غور،تمام غیرملکی اور پاکستانیوں کمپنیوں میں زیادہ سے زیادہ 15فیصد پاکستانی کام کر سکیں گے،لاکھوں پاکستانیوں کے متاثر ہونیکا امکان،شکارکھیلنے پر پابندی ،سابق چیف جسٹس جواد خواجہ کے عرب حکمرانوں کے بارے میں ریمارکس پر اماراتی حکمرانوں کا تحفظات کا اظہار،امارات کے فیصلے سے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کیلئے مشکلات اور ملک کو ترسیلات زر میں اربوں ڈالر کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،حکومت اس معاملے کو سفارتی سطح پراٹھائے اور انہیں بے روزگار ہونے سے بچائے،متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کا مطالبہ

پیر 28 ستمبر 2015 09:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2015ء) متحدہ عرب امارات کی حکومت نیتمام ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد کم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ امارات کی حکومت نے غیر ملکی اور پاکستانی کمپنیوں میں پاکستانیوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 15 فیصد کرنے پر کام کررہی ہے جس سے لاکھوں یواے ای میں مقیم پاکستانیوں کے متاثر ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

خبر رساں ادارے کو متحدہ عرب امارات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ نے عرب حکمرانوں کے پاکستان میں شکارکھیلنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے عرب ممالک کے حکمرانوں کے بارے میں ”شہزادے ہوں گے تو اپنے گھر میں ہوں گے“ ”پاکستان کسی کی جاگیر نہیں ہے“ جیسے ریمارکس دیئے تھے جس کا عرب ممالک خاص طور پر متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں اور شاہی خاندان نے بہت برا منایا اور اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان میں شکار کھیلنے پر پابندی لگنے کے بعد متحدہ عرب امارات نے اپنی ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد محدود کرنے پر غور شروع کردیا ہے اورمتحدہ عرب امارات میں کام کرنے والی پاکستانی اور دیگر ممالک کی کمپنیوں میں زیادہ سے زیادہ پندرہ فیصد پاکستانیوں کو رکھنے کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے۔ امارات کی حکومت کے اس فیصلے سے لاکھوں پاکستانیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق 12 لاکھ پاکستانی خلیجی ریاستوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور سالانہ 9 ارب ڈالر ترسیلات زر ہر سال پاکستان بھیجتے ہیں اور ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ امارات کی حکومت کے اس فیصلے سے لاکھوں پاکستانیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس سے نہ صرف پاکستان کے لاکھوں خاندانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ ملک کو بھی ترسیلات زر میں اربوں ڈالر کی کمی کا امکان ہے۔

متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو سفارتی سطح پراٹھائے اور انہیں بے روزگار ہوں سے بچائے۔ ادھر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت چاروں صوبائی حکومتوں اور دفتر خارجہ نے نظر ثانی کی درخواست عدالت عظمیٰ میں دائر کردی ہے تاکہ سپریم کوعٹ کے اس فیصلے سے ملکی معشیت پر ہونے والے اثرات سے بچا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :