جنرل راحیل شریف کے عہدے کی معیاد میں تین سال تک کی توسیع کردی جائے گی ، برطانوی جریدہ،راحیل شریف عوام کے دلوں میں گھر کررہے ہیں،آ رمی چیف کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے پاک فوج کے وقار کو بحال کیا ہے اوراسے نئی شان وشوکت سے نواز ا ہے’اکنامسٹ

پیر 28 ستمبر 2015 09:25

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28ستمبر۔2015ء)پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اسٹار بن کر عوام کے دلوں میں گھر کر رہے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے پاک فوج کے وقار کو بحال کیا ہے اوراسے نئی شان وشوکت سے نواز ا ہے۔خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کے عہدے کی معیاد میں تین سال تک کی توسیع کردی جائے گی۔اس حق میں بہت سی آوازیں اٹھ رہی ہیں جن میں پرویزمشرف کی آواز بھی شامل ہے۔

ان خیالات کا اظہارمشہور برطانوی جریدے ’اکنامسٹ‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ میں جنرل راحیل شریف کے عہدہ سنبھالنے سے لیکر اب تک کے تمام اقدامات اور اس کے دور رس نتائج کا جائزہ لیا گیا ہے۔رپورٹ کے کچھ اقتباسات ذیل میں ملاحظہ کیجئے:پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی قدرو منزلت پاکستانی عوام کی نظروں میں روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

لاہور کے ضمنی انتخابات سے متعلق پوسٹرز ہوں یا ساحلی شہر کراچی کے بل بورڈ ز۔۔ہر جگہ جنرل راحیل شریف کی تصاویراپنی چمک دمک کے ساتھ آویزاں ہیں۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب پاکستانی اخبارات کے صفحہ اول پر ان کی تصویر شائع نہ ہوتی ہو۔ رنگوں سے کھیلنے والے مصور ٹرکوں اور رکشوں پربھی ان کی تصاویر بنا رہے ہیں۔جنرل راحیل شریف کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے پاک فوج کے وقار کو بحال کیا ہے اوراسے نئی شان وشوکت سے نواز ا ہے۔

آٹھ سال قبل شورش زدہ علاقوں میں ڈیوٹی پر موجود فوجیوں کو پبلک مقامات پریونیفارم نہ پہننے کا مشورہ دیا گیا تھا جس کی وجہ یہ ہے کہ جنرل پرویز مشرف کا طویل دور حکمرانی فوج کے وقار میں کمی کا باعث بنا جبکہ سن2007میں لال مسجد آپریشن اور 2001میں ایبٹ آباد میں اسامہ کی موجودگی جیسے واقعات نے فوج کے وقار کو دھچکا لگایا تاہم جون2014میں طالبان کے خلاف ضرب عضب آپریشن کے بعد آج فوج مقبولیت کی حدوں کو چھو رہی ہے۔

آپریشن’ ضرب عضب ‘کی شروعات کا کریڈٹ جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے جبکہ اس دوران شمالی وزیر ستان میں طالبان کی پناہ گاہوں کے خاتمے اورکراچی میں عسکریت پسندوں کا تعاقب جیسے اقدامات کا نتیجہ یہ نکلا کہ عسکریت پسندی کے واقعات میں نمایا ں کمی ہوئی۔ اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک ’پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس ‘کے مطابق گزشتہ نو ماہ میں دہشت گردوں کی پر تشدد کارروائیوں میں تقریباً نصف کمی ہوئی ہے۔

راحیل شریف کی سربراہی کے دوران ہی فوج اور عوام کے تعلقات کو بھی نمایاں کیا گیاجس کے سبب جنرل راحیل شریف ایک اسٹار بن کر لوگوں کے دلوں میں گھر کر رہے ہیں۔کسی بھی محاذ پر ان کے دورے کو میڈیا میں نمایا ں کوریج دی جاتی ہے۔جب ملک اندرونی سطح پرخونی تنازع میں گھرا ہو تو ایسے میں جنرل راحیل شریف کو غیر معمولی پذیرائی ملنا قابل ذکر ہی تو ہے۔

خیال ظاہر کیاجارہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کے عہدے کی معیاد میں تین سال تک کی توسیع کردی جائے گی۔ان کے عہدے کی معیاد نومبر2016میں ختم ہو جائے گی لیکن اس حق میں بہت سی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ راحیل شریف کو کام کرنے کے لئے مزید تین سال دیئے جائیں۔ان آوازوں میں سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کی آوازبھی شامل ہے۔جریدے نے کئی مقامات پر پاک فوج کے خلاف سخت زبان بھی استعمال کی ہے۔ جریدے کے مطابق فوج کے ا بھرتے ہوئے کردار سے سویلین حکمرانی دب جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سویلین حکومت کا کردار اب خارجہ پالیسی، بھارت سے تجارتی تعلقات اور مشرف کے خلاف بغاوت کیس میں کہیں نظر نہیں آتا۔

متعلقہ عنوان :