سپریم کورٹ ، فوجی عدالت کی جانب سے صابر شاہ کو دی جانے والی سزائے موت کیخلاف دائر درخواست سماعت کے لئے منظور ، خوف لاحق ہے کہ کہیں ان کے موکل کو اپیل کے فیصلے سے پہلے ہی لٹکا نہ دیا جائے ،خالد رانجھا،فوجی عدالتوں کیخلاف اپیل میں سپریم کورٹ کو محدود اختیارات حاصل ہیں آپ کو بہت دیر سے خوف آیا،جسٹس دوست

بدھ 23 ستمبر 2015 09:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے فوجی عدالت کی جانب سے صابر شاہ کو دی جانے والی سزائے موت کیخلاف دائر درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی ہے اور درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ عدالت کو قانونی اور آئینی لحاظ سے مطمئن کرے کہ کوئی بھی شخص فوجی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل ہائی کورٹ میں دائر کرنے کی بجائے براہ راست سپریم کورٹ کیسے آسکتا ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ نے ان ججز کے سامنے درخواست سماعت کے لئے لگوائی ہے جنہوں نے فوجی عدالتوں کیخلاف فیصلہ دیا تھا کہ آپ ریلیف حاصل کرنا چاہتے ہیں آپ لوگوں نے خود فوجی عدالتوں کی حمایت کی تھی جسٹس دوست نے کہا کہ فوجی عدالتوں کیخلاف اپیل میں سپریم کورٹ کو محدود اختیارات حاصل ہیں آپ کو بہت دیر سے خوف آیا ہے جبکہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ کی درخواست قبل ازوقت ہے آپ کو ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا حق ہے آپ وہاں کیوں نہیں گئے جس پر ڈاکٹر خالد رانجھا نے بتایا کہ انہیں خوف لاحق ہے کہ کہیں ان کے موکل کو اپیل کے فیصلے سے پہلے ہی لٹکا نہ دیا جائے ماورائے عدالت قتل سے بچنے کیلے ہم ملزمان کو ازخود عدالتوں میں پیش کرتے رہے ہیں اس معاملے میں خوف کا شکار ہیں انہوں نے یہ دلائل منگل کے روز جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو پیش کئے ہیں ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں فوجی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت میں ڈاکٹر خالد رانجھا پیش ہوئے اور بتایا کہ ملٹری کورٹ نے چیمبر میں بیٹھ کر فیصلہ کردیا جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ آپ نے خود فوجی عدالتوں کی حمایت کی تھی ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہا کہ ہم جوڈیشل رویو کی صورت میں یہاں آئے ہیں جسٹس دوست نے کہا کہ جوڈیشل رویو کا دائرہ کار محدود ہے جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ بدنیتی اور دیگر معاملات پر ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حق رکھتے ہیں آپ کو فوجی عدالت نے سزا سنائی ہے آپ پہلے ہائی کورٹ جائیں پھر یہاں آسکتے ہیں آپ کی درخواست قبل ازوقت ہے آپ ہائی کورٹ کا فیصلہ یہاں چیلنج کرسکتے ہیں آپ آرٹیکل 199 کے تحت وہاں جائیں پھر یہاں آئیں ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہا کہ جو حالات چل رہے ہیں اس میں عدالت اس پر فیصلہ دے آپ اپنے فیصلے کے مطابق اس درخواست کا جائزہ لے سکتے ہیں جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ آپ اس فورم پر کیوں آتے ہیں ہائی کورٹ جائیں عدالت نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے کئے گئے فیصلہ کا پیراگراف نمبر پانچ پڑھنے کو کہا جو خالد رانجھا نے پڑھ کر سنایا ہم نے پراپر فورم جانے کا کہہ رکھا ہے ۔

جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ فورم موجود ہے آپ اس میں کیوں نہیں جاتے جسٹس دوست نے کہ اکہ آپ جیک برانچ میں بھی اپیل فائز کرسکتے ہیں آپ کوموکل سے پتہ چلا یہ کہ اپیل زیر سماعت ہے یا نہیں خالد نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے نہیں پتہ کہ اپیل فائل ہوئی ہے یا نہیں میرے موکل کے ساتھ کیا کیا گیا کچھ پتہ نہیں ہے ۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ جب ہم فیصلے دے چکے ہیں آپ کو اپیل کا حق ہے آپ خواہ مخواہ قبل ازوقت یہاں کیوں آتے ہیں خالد رانجھا نے کہا کہ ہمیں ریکارڈز تک نہیں دیا جارہا تو ہم اپیل کیا دائر کرینگے صابر شاہ کو سزا سنائی گئی ہے اور سزائے موت کا فیصلہ کیا گیا ہے آرمی چیف نے بھی اس سزا کو کنفرم کردیا ہے جسٹس اعجاز نے کہا کہ آرمی چیف کی جانب سے سزا کو کنفرم کرنا اور چیز ہے اور اپیل دائر کرنا اور چیز ہے جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ آپ اس بینچ کے سامنے کھڑے ہیں جنہوں نے فوجی عدالتوں کی مخالفت کی ہے یہاں مقدمہ لگوا کر کیا آپ فیور حاصل کرنا چاہتے ہیں اس پر خالد رانجھا نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے مجھے خوف ہے کہ کہیں اس کو وقت سے پہلے پھانسی نہ دے دی جائے اس لئے اس بارے کوئی حکم امتناعی جاری کردیں جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ اپیل میں جائیں اگر آپ ہائی کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہوتے تو آپ یہاں آجائیں متعلقہ قوانین کا جائزہ لے لیں ہم آپ کو سن لیں گے جسٹس دوست نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں ۔

خالد رانجھا نے کہا کہ مجھے خوف ہے جسٹس دوست نے کہا کہ آپ کو دیر سے خوف آیا ہے اب کیا ہوسکتا ہے خالد رانجھا نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل سے خوفزدہ ہونے کی وجہ سے ہم ملزمان ازخود عدالتوں میں پیش کرتے تھے عدالت نے آرڈر تحریر کرایا کہ درخواست گزار کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی ہے جس کو آرمی چیف نے کنفرم کردیا ہے درخواست گزار کو اپیل کا حق حاصل ہے درخواست گزار کو قانون کے مطابق کیا اپیل دائر کرنے کا حق ہے یا نہیں یا کوئی اور قانونی مدد مل سکتی ہے وہ عدالت کو بتائیں دو اکتوبر تک سماعت ملتوی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی گئی ۔

متعلقہ عنوان :