50ارب روپے سے پینے کے صاف پانی کامنصوبہ،4کروڑدیہی آبادی مستفید ہو گی‘ شہبازشریف،وزیراعلیٰ شہباز شریف کا ویب سائٹ فیس بک پرعوام سے براہ راست رابطہ،شہریوں کے سوالات کے جواب دےئے،پنجاب کے دیہات اورگاوٴں میں جون2018ء تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا ہدف ہر صورت پورا کریں گے، بونے سیاستدانوں کو سیاست کا علم ہے نہ معیشت کا، ترقی کے سفر میں ان کا منفی سایہ نہیں پڑنے دیں گے،سیاسی بونے ملک میں استحکام چاہتے ہیں نہ بجلی کے منصوبے، دوبارہ دھرنے کی کوشش کرنیوالوں کے سازشی عزائم سے قوم واقف ہے، عوام ملک کو دوبارہ اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش کرنیوالوں کا ساتھ نہیں دینگے،بجلی کے منصوبے لگنے سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، سرکاری ملازمتوں کے حوالے سے مستحق اورکم وسیلہ امیدواروں سے ٹیسٹ فیس نہ لینے کا جائزہ لیا جائے گا:وزیراعلیٰ پنجاب

منگل 22 ستمبر 2015 09:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22ستمبر۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پرعوام سے براہ راست رابطہ کرتے ہوئے ویڈیوپیغام کے ذریعے شہریوں کے سوالات کے جواب دےئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فیس بک پر عوام سے رابطہ باقاعدگی سے جاری رہے گا کیونکہ فیس بک پر رابطے سے ناصرف مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے بلکہ ان کے حل میں مدد بھی ملتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بھکر کے شہری اکرام ساجد کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ بھکرکے علاقے یار ووالہ میں بچیوں کے سکول میں تعلیمی سرگرمیوں میں ہونے والی تاخیرکا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیاگیا ہے اور جو بھی ذمہ دار ہوااس کیخلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بچوں کے سکول میں تعلیمی سرگرمیوں کاآغاز کردیاگیا ہے تاہم اس ضمن میں ہونے والی تاخیر پر متعلقہ حکام کی جواب طلبی ہوگی۔

(جاری ہے)

ساہیوال سے تعلق رکھنے والے حمید اسلم کے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوشل سکیورٹی کے ادارے کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر پوری توجہ مرکوز کرنا ہوگی اورادارے کی کارکردگی میں بہتری کیلئے کمپیوٹرائزڈ سسٹم متعارف کرایا جارہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ کی شکایت کا فوری نوٹس لیا ہے اوراس ضمن میں آپ کو سوشل سکیورٹی کے ادارے نے چیک جاری کردیا ہے۔

گجرات کے رہائشی سید شجاعت کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں کے حوالے سے مستحق اورکم وسیلہ امیدواروں سے ٹیسٹ فیس نہ لینے کا جائزہ لیا جائے گااور اس ضمن میں ٹیسٹ فیس نہ لینے کا جائزہ لینے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7برس کے دوران پنجاب حکومت نے تعلیم،صحت،پولیس اوردیگر محکموں میں لاکھوں افراد کو صرف اورصرف میرٹ پر ملازمتیں دی ہیں۔

پنجاب حکومت میرٹ کو ہر شعبے میں یقینی بنا رہی ہے۔ کانسٹیبل، اساتذہ،ڈاکٹرزکی بھرتی کیساتھ دیگر شعبوں میں ملازمتیں سو فیصد میرٹ پر دی گئی ہیں۔ ملازمتوں کی فراہمی کے حوالے سے نجی شعبے کا کردارانتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ سرمایہ کاری کے فروغ سے صنعتی عمل تیز ہوتا ہے اور پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمتوں کی زیادہ گنجائش ہوتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے ساتھ توانائی بحران کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کاوشیں کی جارہی ہیں ۔

سابق ادوار میں بجلی کے منصوبے لگانے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کے دور میں جتنا کام توانائی منصوبوں کیلئے ہوا اس کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔ وزیراعلی نے کہا کہ2017-18ء میں توانائی منصوبوں کی تکمیل سے ہزاروں میگاواٹ بجلی مہیا ہوگی۔ بونے سیاستدانوں کو سیاست کا علم ہے نہ معیشت کا۔ یہ عناصر ملک میں استحکام چاہتے ہیں نہ ترقی۔

ترقی کے سفر میں ان بونے سیاستدانوں کی منفی سوچ کا سایہ نہیں پڑنے دیں گے۔بجلی کے منصوبے لگنے سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا،صنعتیں چلیں گی اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔روزگار کی فراہمی کا تعلق بھی توانائی منصوبوں سے جڑا ہوا ہے ۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈورکے تحت توانائی کے منصوبوں کیساتھ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے بھی بجلی کے کارخانے لگارہی ہے ۔

پنجاب میں نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے سکل ڈویلپمنٹ کے ایک بڑے پروگرام پرعملدر آمد کیا جارہا ہے ۔جنوبی پنجاب سے شروع ہونے والے اس پروگرام کا دائرہ کارپنجاب بھر میں پھیلا یا جارہا ہے ۔ ٹیوٹا اور پی وی ٹی سی کے ذریعے بھی نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضررویات کے مطابق ہنر مند بنانے پر توجہ دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ2018ء تک کی شرح نمو میں اضافہ کی پالیسی کے تحت صوبے کے 20لاکھ نوجوانوں کوہنر مند بنانے کاہدف مقرر کیا گیا ہے ۔

2برس میں ملک کی تقدیر بدل چکی ہوگی۔ لودھراں کے شہری انجینئر ایمن کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے پروگرام پر کا م شروع ہوچکا ہے ۔ آپ کے گاوٴں میں بھی دوواٹر فلٹریشن پلانٹس لگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے کیلئے اربوں روپے کے وسائل فراہم کیے گئے ہیں۔

2015-16ء میں صاف پانی پراجیکٹ پر 15ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔پنجاب کے دیہات اورگاوٴں میں جون2018ء تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ اس منصوبے پر آئندہ اڑھائی برس میں 50ارب روپے کی خطیر رقم صرف کی جائے گی۔ دیہات میں بسنے والے چار کروڑ افرادکوپینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے سے آلودہ پانے سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام ہوگی۔

سرگودھا کے شہری احمد نواز چٹھہ کے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ محکمہ آبپاشی صوبے کے سیم و تھور زدہ علاقوں کی بحالی کا جامع پروگرام بنایا ہے جس پر 25کروڑ روپے لاگت آئے گی جبکہ آپ کے علاقے میں بھی سیم و تھور کے مسئلے کے حل کیلئے کام شروع کردیاگیاہے۔ کبیر والا کے شہری احسن کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ زراعت کی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے تاریخ ساز ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے ۔

اس انقلابی پیکیج پر عملدرآمدسے چھوٹا کاشتکار اپنے پاوٴں پر کھڑا ہوگا۔ زرعی معیشت میں خوشحالی آئے گی، زرعی پیکیج کے ذریعے چھوٹے کاشتکار کو 147ارب روپے کا براہ راست فائدہ دیا گیا ہے ۔ ساڑھے بارہ ایکڑ تک چاول اورکپاس کے کاشتکار کو فی ایکڑ پانچ ہزار روپے دےئے جائیں گے۔ پوٹاشیم اورفاسفیٹ کھاد کی بوری 5سوروپے کم کی گئی ہے،زرعی آلات کی امپورٹ پر ڈیوٹی 43فیصد سے کم کر کے 9فیصد کردی گئی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ زرعی ریلیف پیکیج پر اس کی روح کے مطابق عملدر آمد کریں گے۔ لاہور کے شہری علیم سلیم اورفیصل آباد کے شہری افتخار احمد کی جانب سے سے پوچھے جانے والے سوالا ت کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ آشیانہ سکیم میں الاٹمنٹ لیٹر نہ ملنے کی شکایت پر فوری انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ الاٹمنٹ لیٹر میں تاخیر کسی صورت قابل قبو ل نہیں ہے۔

جس نے بھی تاخیر کی ہے اس کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی اور شکایت کافوری ازالہ کیا جائے گااور اس کو ٹیسٹ کیس بنائیں گے ۔راولپنڈی کے شہری حیدر کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ فیصل آباد میں چار ہزار ایکڑ پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اورصنعتیں لگ رہی ہیں جبکہ دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے ۔

ملتان میں انڈسٹریل اسٹیٹ کووسیع کیا جارہا ہے جبکہ رحیم یار خان کی انڈسٹریل اسٹیٹ میں صنعتکاری کاعمل جاری ہے ۔ موٹر وے کے قریب قائد اعظم ایپرل پارک کے منصوبے کیلئے ساڑھے تین ارب روپے سے زمین خریدی جاچکی ہے ۔ اس منصوبے کے تحت گارمنٹس زون بنایا جائے گاجس سے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے تاہم انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے بجلی بھی انتہائی ضروری ہے،یہی وجہ ہے کہ ساہیوال میں سی پیک کے تحت1320میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ پر تیزرفتاری سے کام جار ی ہے ۔

2017ء میں یہ منصوبہ بجلی پیدا کررہا ہوگا۔ قائداعظم سولر پارک بہاولپور میں سولر منصوبے پر بھی چینی سرمایہ کاری سے کام جاری ہے۔پنجاب میں گیس سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جارہے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ 2017ء کے اختتام تک لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے بہت حد تک ختم ہوجائیں گے۔روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے اور ترقی کا پہیہ تیزی سے گھومے گا۔

عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے تمام ترتوانائیاں صرف کررہے ہیں ۔سیاسی بونے ملک میں استحکام چاہتے ہیں نہ بجلی کے منصوبے۔ دوبارہ دھرنے دینے کی کوشش کرنے والوں کے سازشی عزائم سے قوم واقف ہے ۔18کروڑ عوام ملک کو دوبارہ اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش کرنے والوں کا ساتھ نہیں دیں گے۔قوم کی پائی پائی امانت سمجھ کر خرچ کررہے ہیں ۔ وہ دن دور نہیں جب یہ قوم ترقی کی راہ پر چلے گی اور ملک خوشحال ہوگا۔