،’کشمیر کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں بنے گا‘ فاروق عبداللہ، ایٹم بم کے استعمال سے بھی کشمیر کے تنازعے کا حل ممکن نہیں ، سابقہ معاملات کو پسِ پشت چھوڑتے ہوئے آگے بڑھنے سے ہی کشمیر کے مسئلے کا حل حاصل ہو سکتا ہے، لندن میں جموں وکشمیر پر مباحثے کے دوران خطاب ،سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے پاکستانی صدر پرویز مشرف کے دور میں کشمیر تنازعے کے حل کا موقع ضائع کر دیا تھا، سابق بھارتی انٹیلی جنس سربراہ ایس اے دلت

اتوار 20 ستمبر 2015 10:24

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20ستمبر۔2015ء)کشمیری سیاستدان فاروق عبداللہ کے مطابق کشمیر کبھی بھی اور کسی بھی حال میں پاکستان کا حصہ نہیں بن سکتا ہے، انہوں نے اِس سیاسی بیان بازی کی نفی کی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جوہری جنگ سے کشمیر کا تنازعہ حل ہو سکتا ہے۔ کشمیری سیاستدان نے واضح کیا کہ اب یا کبھی بھی کشمیر پاکستان حصہ نہیں بنے گا اور سابقہ معاملات کو پسِ پشت چھوڑتے ہوئے آگے بڑھنے سے ہی کشمیر کے مسئلے کا حل حاصل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے اِس تاثر کو درست قرار دیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تمام مذاکرات میں کشمیر ہی ایجنڈے کا مرکزی پوائنٹ رہا ہے۔فاروق عبداللہ کے مطابق کشمیر پر مذاکرات کی اہمیت صرف اسی صورت میں اہم ہو سکتی ہے کہ دونوں ملک مذاکراتی عمل میں کچھ نکات پر اتفاقِ رائے پیدا کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ ایٹم بم کے استعمال سے بھی کشمیر کے تنازعے کا حل ممکن نہیں۔

فاروق عبداللہ نے اِن خیالات کا اظہار لندن منعقدہ ایک مباحثے میں کیا۔ اِس مباحثے کا عنوان ”جموں و کشمیر پر ایک مکالمت“ تجویز کیا گیا تھا۔ اْن کے علاوہ اس مباحثے میں بھارتی خفیہ ادارے را کے سابق سربراہ اے ایس دولت بھی شریک تھے۔ اس مباحثے کے میزبان اشیش رائے تھے۔اشیش رائے کے ایک سوال کے جواب میں کشمیری سیاستدان نے کہا کہ وہ (پاکستانی حکمران) آسمانوں پر جا کر بھی زور لگا کر دیکھ لیں، کشمیر کسی بھی صورت میں پاکستان کا حصہ نہیں بن سکتا، اِس لیے کشمیری عوام کے دکھ اور مصائب میں دونوں ملک اضافہ کرنے سے اجتناب کریں۔

عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ لائن آف کنٹرول کے اِس طرف بھی کشمیری مسلمان ہلاک ہو رہے ہیں اور اْس پار بھی کشمیری مسلمانوں کی لاشیں اٹھائی جا رہی ہیں۔ کشمیری سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے لیڈر نے کہا کہ پینسٹھ برس سے کچھ بھی نہیں ہوا، سوائے اِس کے کہ انہوں (پاکستان) نے کشمیریوں پر بم برسائے اور بھارت نے دوسری طرف کے کشمیریوں پر بم پھینکے۔

جموں و کشمیر کے موضوع پر ہونے والے مباحثے میں فاروق عبداللہ نے بھارت اور پاکستان سے کہا کہ انسانی المیے سے گریز کرتے ہوئے وہ کشمیریوں کو لے کر آگے بڑھیں تاکہ تنازعے کا حل تلاش کیا جا سکے۔اے ایس دولت نے مباحثے میں واضح کیا کہ سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے پاکستانی صدر پرویز مشرف کے دور میں کشمیر تنازعے کے حل کا موقع ضائع کر دیا تھا۔ دولت کے مطابق کشمیر تنازعے پر پاکستان میں جنرل پرویز مشرف سے زیادہ ذمہ دار لیڈر موجود نہیں ہے۔ راجستھان سے تعلق رکھنے والے اے ایس دولت بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سن 2000 تک سربراہ رہے تھے۔ وہ بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے خصوصی مشیر بھی رہے۔ انہوں نے کشمیر تنازعے پر ایک کتاب بھی تحریر کر رکھی ہے۔