این اے قائمہ کمیٹی تجارت کی اسلحہ کی درآمد پر ایک سال کی پابند ی کی سفارش ،ٹریڈ پالیسی 2015-18 مسترد ، کاغذات کی بجائے عملی طور پر نفاذ کیلئے اقدامات کرنے پر زور

ہفتہ 19 ستمبر 2015 09:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے اسلحہ کی درآمد پر ایک سال کی پابندی لگانے کی سفارش کردی ہے‘ کمیٹی نے ٹریڈ پالیسی 2015-18 کو مسترد کرتے ہوئے کاغذات کی بجائے عملی طور پر نفاذ کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اجلاس میں وزیر تجارت اور سیکرٹری تجارت کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہر کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں عدم شرکت پر اجلاس ملتوی کرنے کی دھمکی دے دی ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سراج محمد خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں قومی ٹریڈ پالیسی 2015-18 ء اسلح درآمد پالیسی‘ نیشنل تریف کمیشن ‘ مویشیوں کی سمگلنگ کی روک تھام سمیت اہم امور پیش کئے گئے کمیٹی کے اراکین نے وزیر تجارت کی جانب سے کمیٹی کے اجلاسوں کو اہمیت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر موصوف فارغ نہ ہوں تو ہم ان کے گھر گوجرانوالہ میں اجلاس کا انعقاد کرلیتے ہیں اراکین ٹریڈ پالیسی 2015-18 ء کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹریڈ پالیسی بنانے کیلئے سفارشات جامع نہیں ہیں کمیٹی کے ممبران نے اسلحہ کی درآمد پر مکمل پابندی لگانے کی سفارش کردی اور کہا کہ اسلحہ کی درآمد پر مکمل پابندی لگانے کی سفارش کردی اور کہا کہ اسلحہ کی درآمد کا موجودہ طریقہ کار درست نہیں ہے کمیٹی نے مویشیوں کی برآمدات پر پابندی ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ مویشیوں کی برآمدات پر پابندی کی وجہ سے سمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے کمیٹی کو سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی کے مطابق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پہلے ہر سال پالیسی بنائی جاتیتھی اب ہر تین سال بعد پالیسی بناتے ہیں 2010/11 میں پاکستان کی برآمدات بہت زیادہ تھیں مگر بجلی اور گیس بحران کی وجہ سے برآمدات پر منفی اثرات پڑے ہیں جبکہ برآمدات کنندگان کے اربون روپے ٹیکس ریفنڈ کی مد مین ایف بی آڑ کے پاس پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بھی برآمدات کم ہوئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :