فاٹا میں 603 سکولوں میں ریاضی ، سائنس اور انگریزی کے اساتذہ موجود نہیں ، بعض سکولوں میں فرنیچر نہیں، بعض کی عمارت ہی موجود نہیں؛قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی سرحدی امورمیں انکشاف، بجٹ کا 60 فیصد تعلیم اور صحت پر خرچ ہونے کے باوجود فاٹا کے عوام کو تعلیم کی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں، تعلیم کے حوالے سے ریشنلائزیشن پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے؛کمیٹی کو بریفنگ

ہفتہ 19 ستمبر 2015 09:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے سرحدی امور کو بتایا گیا ہے کہ فاٹا میں 603 سکولوں میں ریاضی ، سائنس اور انگریزی کے اساتذہ موجود نہیں ہیں بعض سکولوں میں فرنیچر نہیں اور بعض کی بلڈنگ موجود نہیں ہے ۔ بجٹ کا 60 فیصد تعلیم اور صحت پر خرچ ہونے کے باوجود فاٹا کے عوام کو تعلیم کی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں ۔

تعلیم کے حوالے سے ریشنلائزیشن پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے تعاون سے جنوبی وزیرستان ایجنسی میں 17 کمونٹی ہیلتھ سنٹرز کا منصوبہ ختم نہیں کیا گیا جب راستے کھل جائیں گے تو ان پر کام شروع کر دیا جائے گا ۔کمیٹی نے سفارش کی کہ جن علاقوں میں لونگی کا خاتمہ کیا گیا ہے اس کو فوراً بحال کیا جائے یہ ہماری عزت ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین محمد جمال الدین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ لیویز اہلکاروں کی تنخواہیں بڑھا کر خیبرپختونخوا کے سپاہیوں کے برابر کیا جا رہا ہے ۔ لیویز اہلکار 65 فیصد فاٹا اور 35 فیصد خیبرپختونخوا سے لئے جائیں گے ۔ اراکین کمیٹی نے نشاندہی کی کہ فاٹا کے کچھ سکولوں میں اساتذہ موجود ہیں لیکن بچے نہیں جن سکول میں بچے ہیں وہاں اساتذہ نہیں ہیں ۔اساتذہ بیرون ملک بیٹھ کر ڈیوٹی دینے کی بجائے صرف تنخواہیں وصول کرتے ہیں ۔

بعض علاقوں میں ایک کلومیٹر کے اندر 10 سکول ہیں اور کہیں 10 کلو میٹر میں ایک سکول موجود ہے اسی طرح ہسپتالوں میں میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے لیکن ریکارڈ میں ڈاکٹر موجود ہیں ۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ جو ڈاکٹر اور اساتذہ غیر حاضر ہیں ان کو فارغ کیا جائے ۔ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ ایک نام پر تین تین تنخواہیں وصول کی جا رہی ہیں کمٹی کو بتایا گیا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت 236 ہزار خاندانوں کو خوراک دی جا رہی ہے ۔

97 فیصد خاندان شفاف طریقے سے خوراک وصول کر رہے ہیں جبکہ تین فیصد خوراک وصول کر کے مارکیٹ میں فروخت کر دیتے ہیں کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جب آٹا کھانے کے قابل ہی نہیں ہو گا تو عوام اس کو مارکیٹ میں ہی فروخت کریں گے ۔ انہوں نے 4 ہزار خاندانوں کی نشاندہی کی جو رجسٹرڈ اور نادرا سے تصدیق شدہ ہیں ان کو خوراک نہیں دی جا رہی اس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا نے یقین دہانی کروائی کہ اگر ان کی نادرا نے تصدیق کی ہے تو ان کو خوراک ملے گی ۔

کمیٹی کے رکن ناصر خان نے کہا کہ فاٹا کے افسران بادشاہ ہیں وہ اراکین کا فون سننا بھی گوارہ نہیں کرتے ایسے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں اراکین اسمبلی سے مکمل تعاون کا پابند بنایا جائے ۔ انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو میں اس کمیٹی کو ہمیشہ کے لئے چھوڑ دوں گا اس پر کمیٹی کے چیئرمین نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا کو سختی سے ہدایات جاری کیں کہ ایسے افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور اراکین اسمبلی کے تحفظات کو فوری دور کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو میں اسمبلی میں تحریک استحقاق پیش کر دوں گا ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاٹا کے سکولوں میں بچیوں کی کارکردگی لرکوں سے بہتر ہے جبکہ پرائمری میں بچوں کی تعداد پہلے سے بہت بہتر ہو رہی ہے ۔ فاٹا میں لڑکوں کے لئے 50 فیصد اور لڑکیوں کے لئے 34 فیصد سکول موجود ہیں پرائمری میں داخلے کی شرح 7.20 فیصد ، مڈل میں 3 فیصد اور ہائی سکول کی سطح پر داخلوں کی شرح غیر تسلی بخش ہے جبکہ فاٹا پرائمری سطح پر 47 بچیوں کے لئے ایک ٹیچر مڈل کی سطح پر 7 بچوں کے لئے ایک ٹیچر جبکہ ہائی سکول کی سطح پر 16 بچوں کے لئے ایک ٹیچر موجود ہے ۔

متعلقہ عنوان :