سینٹ کمیٹی خزانہ کا غلط اعدادوشمار پیش کرنے پر ایف بی آر حکام پراظہار برہمی ،صنعتکاروں کو تیس ارب روپے کے ریفنڈ ادا کردیئے، ان لینڈ ریونیو میں تیرہ ہزار نو سو چھیاسی اپیلیں ٹربیونل میں ہیں،ترجمان ایف بی آر،ایف بی آر کے چیئرمین نے اپیل ٹربیونل کے کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے خلاف کوئی فیصلہ نہ دیا جائے،چیئرمین کمیٹی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو بڑے لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈالتا، ود ہولڈنگ ٹیکس سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں،محسن عزیز

ہفتہ 19 ستمبر 2015 09:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا ایف بی آر کی جانب سے غلط اعدادوشمار پیش کرنے پر برہمی کا اظہار ، حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں نے لاکر ٹرانزیکشن شروع کردی ہے ،کمیٹی کے رکن محسن عزیز نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس یا تو مکمل ختم کردیں یا اعشاریہ چھ فیصد لگادیں اس مسئلے کی وجہ سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں ۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اس موقع پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ترجمان شاہد حسین اسد نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے صنعتکاروں کو تیس ارب روپے کے ریفنڈ ادا کردیئے ہیں اس وقت ان لینڈ ریونیو میں تیرہ ہزار نو سو چھیاسی اپیلیں ٹربیونل میں ہیں جبکہ کلیکٹر کسٹم کی پانچ سو اٹھارہ اپیلیں ٹربیونل میں ہیں اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر کے چیئرمین نے اپیل ٹربیونل کے کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے خلاف کوئی فیصلہ نہ دیا جائے اس حوالے سے ایک معروف کاروباری شخص نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو خط بھی لکھاہے اس پر ایف بی آر کے حکام خط کا جواب دینے سے قاصر رہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے رکن محسن عزیز نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو بڑے لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈالتا جو آپ کے نرغے میں آجاتا ہے اس کی شامت آجاتی ہے ود ہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے انکشاف کیا کہ لوگوں نے ود ہولڈنگ سے بچنے کیلئے لاکر ٹرانزیکشن شروع کردی ہے جس سے لوگ رقم ادا کرنے کیلئے اپنے لاکر کی چابی پیسے ادا کرنے والوں کو دے دیتے ہیں اس کے علاوہ ہنڈی اور چیک دینے کا رواج زور پکڑ رہا ہے ۔

اس پر ترجمان ایف بی آر نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں کوئی بھی شخص خوشی سے ٹیکس ادا نہیں کرتا پاکستان میں اس اہم مسئلہ ٹیکس دینے والوں کی ڈاکومنٹیشن کرنا ہے حکومت نیقرعہ اندازی کا ایک نظام شروع کیا ہے جس کے ذریعے ٹیکس دینے والوں کا آڈٹ بھی کیاجائے گا اس پر کمیٹی کے رکن سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ آڈٹ کے نوٹس صرف اپوزیشن والو ں کو بھیجے جارہے ہیں حکومت کے کسی بھی رکن کو اس حوالے سے نوٹس نہیں ملا یہ اپوزیشن سے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اس پر شاہد حسین اسد نے کہا کہ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا یہ قرعہ اندازی کے ذریعے کیاجاتا ہے کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مختلف وزارتیں اور خصوصی طورپر ایف بی آر کے حکام کمیٹی کو غلط اعدادوشمار دیتے ہیں گزشتہ عرصے میں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو غلط اعدادوشمار پیش کئے گئے تھے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے حکام کے اعدادوشمار پر ہی بجٹ تیار کیاجاتا ہے جس پر ایف بی آر کے ترجمان نے کہا کہ غلطیاں ہوجاتی ہیں اگر کسی نے دانستہ طور پر کی ہوں تو اسے قانون کے کٹہرے میں ضرور لانا چاہیے کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سیکرٹری نے بتایا کہ جس خاتون نے پبلک پٹیشن دائر کی ہے اس نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فارم صحیح طور پر نہیں بھرا تھا اس پر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یہ پروگرام غریب افراد کیلئے ہے آپ کیسے اندازہ لگاسکتے ہیں کہ فارم پر کرنے والے پڑھے لکھے ہیں یا ان پڑھ آپ اپنے فارم پر کرنے کے طریقہ کار کو آسان بنائیں اور لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی بھی دیں تاکہ اس طرح کے مسائل کا تدارک کیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :