پشاور،بڈھ بیر ائیر بیس پر دہشت گردوں کا حملہ،کیپٹن سمیت 23 نمازی شہید،25 سے زائد زخمی،کوئیک ری ایکشن فورس کی بروقت کارروائی ،13 دہشت گرد ہلاک،پاک فوج کا کلیئرنس آپریشن مکمل،زخمیوں میں2 افسران سمیت10 جوان زخمی ،بعض کی حالت تشویشناک ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ،کور کمانڈر پشاور ہدایت الرحمن کا ائیر بیس کا فضائی دورہ ،آپریشن کا جائزہ لیا؛ترجمان آئی ایس پی آر،دہشت گرد ائیر بیس میں داخلے کے وقت 2 گروپوں میں تقسیم ہوگئے،ایک گروپ مسجد میں داخل اور دوسرا رہائشی مکانات کی جانب بڑھا،عمریں 20سے 28 تک تھیں، عاصم سلیم باجوہ،حملے میں پاک فضائیہ کے تمام سٹرٹیجک اثاثے محفوظ رہے ، بڈھ بیر آپریشنل بیس نہیں تھی، دہشت گردوں نے پہلے گارڈ روم کو نشانہ بنایا ، ترجمان پاک فضائیہ،دہشت گرد سفید رنگ کی پک اپ گاڑی میں آئے ،ائیر بیس کے 2 مقامات سے داخل ہوئے،کالے رنگ کپڑوں میں ملبوس تھے،دستی بم اور فائرنگ کرتے ہوئے آگے بڑھتے گئے، عینی شاہدین،سکیورٹی اداروں نے 31 اگست کو ہائی الرٹ جاری کیا تھا،ائیر بیس حملے میں تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی،طالبان نے حملے کی ذمہ دار قبول کر لی

ہفتہ 19 ستمبر 2015 09:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2015ء)پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے ائیر بیس پر دہشت گردوں کے حملے میں کیپٹن اسفند یار بخاری سمیت23 نمازی شہید اور25 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ پاک فوج کی کوئیک ری ایکشن فورس کی کی بروقت جوابی کارروائی میں13 دہشت گرد ہلاک ہوگئے،زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ پشاور اور سی ایم ایچ منتقل کر دیا ہے جہاں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ، شہادتوں میں اضافے کا خدشہ، پاک فوج نے ائیر بیس اور ملحقہ علاقوں میں کلیئرنس آپریشن مکمل کو مکمل کر لیا ۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کے مطابق جمعہ کے روز الصبح دہشت گردوں نے پشاورکے علا قے بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے ائیر بیس پر حملے میں جناح ونگ کے کمانڈر کیپٹن اسفند یار بخاری سمیت 23 نمازی شہید اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے جنہیں سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے تاہم انہیں بہترین طبی امداد فراہم کی جارہی ہے ، زخمیوں میں 2 افسران سمیت 10 جوان شامل ہیں، ائیر بیس حملے کے بعد کوئیک ری ایکشن فورس کی بر وقت جوابی کارروائی میں 13 دہشت گرد وں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، ترجمان نے بتایا کہ دہشت گرد بڈھ بیر ائیر بیس کے دو مقامات سے اندر داخل ہوئے اور چھوٹے گروپس میں تقسیم ہوگئے، دہشت گردوں کا ایک گروپ مسجد میں داخل ہوگیا جبکہ دوسرا گروپ ائیر بیس میں رہائشی کمپاؤنڈ کی جانب بڑھا اور دستی بم پھینکے اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کیپٹن اسفند یار بخاری سمیت 16 نمازی موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ 25 سے زائد زخمی ہوئے ،7 نمازی ہسپتال میں جا کر دم توڑ گئے، شہید ہونے والوں میں ائیر بیس کے گارڈ روم کے ٹیکنیشن شان اور طارق بھی شامل ہیں،دونوں شہیدوں نے شہادت سے قبل 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا،دہشت گردوں نے خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں اور جدید اسلحہ سے لیس تھے اور ان کی عمریں 20 سے 28 سال تک تھیں،آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فضائیہ کے تمام سٹرٹیجک اثاثے محفوظ رہے ، بڈھ بیر آپریشنل بیس نہیں تھی، دہشت گردوں نے گارڈ روم کو نشانہ بنایا تاہم کوئیک ری ایکشن فورس نے بروقت کارروائی کر کے دہشت گردوں کو گارڈ روم سے آگے نہ جانے دیا ، اس دوران شدید فائرنگ تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔

(جاری ہے)

کوئیک ایکشن فورس کے میجر حسیب ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے جنہیں سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔دہشت گردوں نے سیکورٹی حصار توڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے ، آپریشن کی قیادت سینئر بریگیڈ کمانڈر عنایت نے کی۔دہشت گرد اہم تنصیبات کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہے،آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈر پشاور ہدایت الرحمن نے ائیر بیس اور ان کے ملحقہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا اورادہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا جائزہ لیا،پاک فضائیہ کے ترجمان کے مطابق دہشت گروں کے حملے کا نشانہ بننے والا بیس آپریشنل نہیں، یہ گنجان آباد رہائشی علاقہ ہے، ائیر فورس کے تمام اثاثے مکمل محفوظ ہیں۔

دہشت گردوں سے مقابلے میں25 سے زائد افراد زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ سپتال منتقل کر دیا گیا۔ زخمیوں میں سکیورٹی فورسز کے 2 افسران سمیت 10 جوان شامل ہیں۔ترجمان نے بتایاکہ دہشت گردوں نے حملے کے وقت سکیورٹی حصار توڑنے کیلئے گارڈ روم پر حملہ کیا تو پاک فضائیہ کے جوانوں نے شدید مزاحمت کی اور کچھ ہی دیر میں کوئیک ری ایکشن فورس بھی گئی جنہوں نے دہشت گردوں سے مقابلہ شروع کیا،اس موثر کارروائی میں13 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے ، دہشت گرد سے مقابلے کے دوران کوئی ری ایکشن فورس کے میجر حسیب ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے،پولیس ، ایلیٹ فورس اور سکیورٹی فورسز کے مزید دستے بھی موقع پر پہنچ گئے اور آپریشن میں کوئیک ری ایکشن فورس کے ساتھ شامل ہوگئے ،تین ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی گئی ۔

ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔کوئیک ری ایکشن فورس کے دستے پاکستان آرمی ایوی ایشن کے "بیل" ہیلی کاپٹر اور فضائیہ کے دستے بھی آپریشن میں شریک رہے جبکہ علاقے کی ہیلی کاپٹروں سے فضائی نگرانی کی گئی۔دوسری جانب پشاور کے علاقے بڈھ بیر ائیر بیس کے حملے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ دہشت گردوں نے گنجان کے علاقے سے 2 مقامات ائیر بیس پر داخل ہوئے اور دستی بموں کا استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھتے گئے، انہوں نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد دہشت گرد وں نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے اور سفید رنگ کی پک اپ گاڑی میں سوار ہوکر آئے ہیں ،عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آوروں میں 2 دہشت گرد پک اپ گاڑی کے قریب موجود رہے تاہم سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے ، د ریں اثناء بڈھ بیر ائیر فورس کیمپ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک ای میل کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 2 درجن سے زائد ساتھیوں نے بڈھ بیر ائیر بیس پر حملے میں حصہ لیا اور یہ حملہ فوجی آپریشن کے نتیجے کا جوابی وار ہے،اسلامی ریاست کے قیام تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے پی اے ایف کیمپ کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ائیر بیس پر حملہ بزدلانہ کارروائی ہے ،ایک درجن سے زائد تھی ،تمام دہشت گردوں کے مارے دیئے گئے ہیں، دہشت گرد بیس تک جانا چاہتے تھے، فوج نے سازش ناکام بنا دی، دہشت گرد ختم ہورہے ہیں اسی لیے ایک اور ناکام حملہ کیا گیا،سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے کی پیشگی اطلاع موجود تھی اور حساس اداروں نے 31 اگست کو سکیورٹی الرٹ جاری کیا تھا۔