نقد رقم،بلا سود قرضے،کھاد،زرعی مشینری کی درآمد پر ٹیکس میں کمی ،قرضوں کی ادائیگی کی تاریخ میں توسیع،وزیراعظم کا کسانوں کیلئے341 ارب کے مراعاتی پیکیج کا اعلان،گندم ،چاول ،دیگر اجناس کی امدادی قیمتیں بڑھیں گی،کھاد کی بوری 500 روپے کم ، فصلوں کی انشورنس کا پریمیئم حکومت ادا کرے گی،ٹیوب ویلوں کی بجلی کے لیے 7 ارب روپے کی رعایت دیں گے،کسانوں کو 3 سال کیلئے انکم ٹیکس پر چھوٹ،زرعی ٹرن اور ٹیکس ختم ،زرعی قرضوں کے مارک اپ ریٹ پر 2 فیصد کمی ،مشینری کی خریداری پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کرکے 7 فیصد کردیا گیا،مراعاتی پیکیج کسی پر احسان نہیں ،حکومت کا فرض،کسانوں کا حق ہے، کچھ لوگ کسانوں کی داد رسی پیکیج سے ناخوش ہوں گے،وہ چاہتے ہیں کسی طرح نوازشریف کو باہر کیا جائے،تقریب سے خطاب

بدھ 16 ستمبر 2015 09:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16ستمبر۔2015ء)وزیراعظم نوازشریف نے کسانوں کے لیے چار حصوں پر مشتمل 341 ارب روپے سے زائد کے مراعاتی پیکیج دیتے ہوئے کسانوں کو نقد رقم کی فراہمی،بلا سود قرضے،کھاد اور زرعی مشینری کی درآمد پر ٹیکس میں کمی ،قرضوں کی ادائیگی کی تاریخ میں توسیع کا اعلان کر دیا ، وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کیلئے مراعاتی پیکج کسی پر احسان نہیں بلکہ یہ حکومت کا فرض اور کسانوں کا حق ہے،کسان خوشحال ہو گا تو ملک خوشحال ہوگا، کچھ لوگ کسانوں کی داد رسی کیلئے دیئے گئے پیکج سے ناخوش ہوں گے،تنقید کا موقع تلاش کرتے رہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کسی نہ کسی طرح نوازشریف کو باہر کیا جائے اور وہ اندر ہو جائیں ،خدارا وزیر اعظم کی کرسی کا نہیں بلکہ ملک کا سوچیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کنونشن سنٹر میں کسانوں کیلئے مراعات پیکج دینے کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ حکومت نے کسانوں کی درپیش مشکلات کے پیش نظر چار حصوں پر مشتمل پیکج تیار کیا ہے جس کے مطابق 341 ارب سے زائد کا مراعاتی پیکج کسانوں کو دیا جارہا ہے ، پہلا حصہ میں کسانوں کو براہ راست مالی تعاون فراہم کیا جائے گا، دوسرے حصے میں پیداواری لاگت کم کی جائے گی، تیسرا حصہ کسانوں کو زرعی قرضوں پر مشتمل ہے اور ریلیف پیکچ کا چوتھا حصہ کسانوں کو قرضوں کا حصول آسان بنانا ہے، ساڑھے12 ایکڑ زمین رکھنے والے کسانوں کوبلاسود قرضے دیے جائیں گے ،گندم ،چاول ،دیگر اجناس کی امدادی قیمتیں بڑھیں گی،کھاد کی فی بوری 500 روپے کم کی جارہی ہے فصلوں کی انشورنس کا پریمیئم حکومت ادا کرے گی،ٹیوب ویلوں کی بجلی کے لیے 7 ارب روپے کی رعایت دیں گے۔

چھوٹے کسانوں کو 5ہزارروپے نقد دیے جائیں گے۔کھاد کی قیمتیں کم کرنے کے لیے 20 ارب روپے کا فنڈ قائم کررہے ہیں،زرعی اجناس،پھلوں کی درآمدپر3سال کیلئے لئے انکم ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی اورکھاد کی قیمتوں کو پرانی سطح پرلایا جائے گا،بھاشا ڈیم کے لیے ایک سو ایک ارب روپے لگاکر زمین خریدی ہے۔کسانوں کا امدادی پیکیج سو ارب روپے سے بھی زیادہ ہے۔

پیکج کا پہلاحصہ کسانوں کو براہ راست مالی تعاون ہے،،وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیوب ویل شمسی توانائی پرمنتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو 3 سال کے لیے انکم ٹیکس پر چھوٹ ہوگی اور زرعی ٹرن اور ٹیکس ختم کیا جارہا ہے جب کہ زرعی قرضوں کے مارک اپ ریٹ پر 2 فیصد کمی کی جائے گی اور کولڈ چین کے لیے مشینری کی خریداری پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کرکے 7 فیصد کردیا گیا ہے جب کہ حکومتی اقدامات سے چھوٹے کسانوں کو 147 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کو جو پیکج دے رہے ہیں، یہ کوئی احسان نہیں، حکومت کا فرض ہے،کسانوں کو سہولیات ملیں گی،کسانوں کی تکالیف کم کرنا چاہتے ہیں،جب ہماری حکومت آٰئی تو ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا ،دہشت گردی ،لوڈشیڈنگ ،گیس بحران ہمیں ورثے میں ملے ہیں، انہوں نے کہا کہ کہا کہ کراچی کا بھی برا حال تھا، پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہت کمزور حالت میں ملی۔

دہشت گردی کے خلاف لڑائی اور آپریشن کراچی پہلے کیوں نہ شروع کیا گیا؟بجلی بحران کا حل کیوں نہیں کیا گیا؟موٹروے پہلے کیوں نہیں بنائی گئی ؟کسانوں کو پہلے سہولیات کیوں نہیں دی گئیں؟تمام مسائل ہم نے حل کرناتھے؟ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملکی خزانہ بالکل خالی تھا اور ملکی اقتصادی صورتحال اتنی خراب تھی کہ کہا جاتا تھا کہ پاکستان 2014 میں ڈیفالٹر ہوجائے گا تاہم ہماری حکومت نے ذمہ داری اور ایمانداری سے کام کیا ، ہم گھبرائے نہیں ،معاشی بحران کے باوجود ذمہ داری محسوس کی ، ہمیں قوم کا درد ہے،ہم یہاں پیسہ بنانے نہیں آئے ، بلکہ اپنی جیب سے پیسہ خرچ کرکے معاملہ چلاتے ہیں،ملک میں تمام بڑے منصوبے مسلم لیگ (ن) نے شروع کئے ہیں ،اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ بڑے بڑے منصوبے میرے حصے میں آئے،آج دنیا پاکستان کے معاشی استحکام پر اطمینان کا اظہار کررہی ہے اور بین الاقوامی شماریاتی اداروں نے پاکستان کے اقتصادی اعشاریوں میں بہتری کی تصدیق کی ہے ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں اربوں کھربوں کے سکینڈل سامنے آئے ہیں،موجودہ حکومت نے کرپشن کے خلاف موثر اقدامات کئے ہیں ،وزیراعظم نے کہا کہ مخالفین حکومت پر تنقید کے بہانے تلاش کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح نوازشریف چلیں جائیں اور وہ آجائیں لیکن ہم پیسہ بنانے نہیں آئے بلکہ پیسہ خرچ کرکے معاملات درست کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ پاکستان کی برائیوں کو ٹھیک کرنے کا عزم کررکھا ہے جب کہ پاک چائنہ اقتصادری رہداری منصوبہ بھی بنایا جس سے تمام صوبوں کو فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل اور گیس کی قیمتیں کم ہونے سے ہمیں خوشی ملتی ہے کیونکہ قیمتیں کم ہونے سے ہمیں کم زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے جب کہ ہم بجلی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں،وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو معاشی اور ایٹمی قوت بنایا جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک نے جواب میں ہمیں دھماکے کرنے اور ایٹمی قوت کا اعلان کرنے سے روکنے کی کوشش کی ،امریکی صدر نے پانچ مرتبہ فون کیا اور کہا کہ ایٹمی دھماکے نہ کریں ہم ان کے بدلے پاکستان کو 5 ارب ڈالر دینے کی پیشکش کرتے ہیں،مجھے پیسے نہیں پاکستان کی مفاد عزیز ہے ، ہم نے بغیر دباؤ کے دھماکے کئے ہیں اور آج اللہ تعالی کے فضل و کرم سے دشمن پاکستان سے لڑائی سے کتراتا ہے اور کوئی بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا،میری جگہ کوئی اور ہوتا تو یہ امداد قبول کر کے ایٹمی دھماکے نہ کرتا،ہماری قوم محنتی قوم ہے کسی امداد کے بغیراپنا ملک چلا سکتی ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ ملک اور قوم کو اندھیروں سے نکالنے کے لئے دیانتداری سے دن رات محنت کررہے ہیں،ملک کا محنت کش طبقہ خوشحال رہے اور مزدور غریب کے بچوں کو تعلیم ،ہسپتال اور پانی جیسی بنیادی سہولیات میسر ہوں،اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا جب کہ آپریشن ضرب عضب سمیت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ نے کسانوں کے لیے خصوصی زرعی پیکچ کی منظوری دی۔