وزیرِداخلہ کا ایف آئی اے کو انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر اور منظم گروہوں کے خلاف کریک ڈاوٴن کا حکم ،ایسے عناصر کسی قسم کی بھی رعایت کے مستحق نہیں،سخت کاروائی عمل میں لائی جائے،غیر قانونی طور پر اور جعلی ویزوں کے ذریعے شہریوں کو باہر بھیجنے والے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھی فوری ایکشن لیا جائے،چوہدری نثار کی انسانی سمگلنگ بارے منعقدہ اجلاس کے دوران ہدایات

منگل 15 ستمبر 2015 09:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15ستمبر۔2015ء) وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایف آئی اے کو ملک بھر میں انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر اور منظم گروہوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کی مدد سے کریک ڈاوٴن کا حکم دیا،غیر قانونی طور پر اور جعلی ویزوں کے ذریعے شہریوں کو ملک سے باہر بھیجنے والے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھی فوری ایکشن لیا جائے۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز وزارتِ داخلہ میں دو مختلف اجلاسوں میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران کہی ۔ اجلاس میں سیکریٹری وزارتِ داخلہ،ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، ڈائریکٹر امیگریشن، ڈائریکٹر پنجاب، ڈائریکٹر بلوچستان اور ڈائریکٹر اسلام آباد کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے کہا کہ انسانی سمگلنگ ، بچوں اور خواتین سے جبری مشقت، انسانی خرید و فروخت اور انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث عناصر نہ صرف ملک کی بدنامی کا باعث ہیں بلکہ معصوم اور ضرورت مند لوگوں کا استحصال کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر شہریوں کو بیرون ملک بھیجنے کے واقعات میں اکثر اوقات قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی خبریں نہایت قابل تشویش ہے۔ ایسے عناصر کسی قسم کی بھی رعایت کے مستحق نہیں اور ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اس سلسلے میں ایک مربوط اور منظم حکمت عملی مرتب کرے اور آئندہ ایک ماہ میں اس کے واضح نتائج سامنے آنے چاہیں۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں یہ امر نہایت ضروری ہے کہ پاک فغان بارڈر کے ذریعے غیر قانونی آمدورفت کو موثر طریقے سے کنٹرول کیا جائے اور سرحد کی موثر طریقے سے نگرانی کی جائے۔ انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ دیگر متعلقہ اداروں کے اشتراک و تعاون سے پاک افغان بارڈ کے ذریعے آمد و رفت کوکنٹرول کرنے کے لئے ایک مربوط اور منظم حکمت عملی اختیارکرے۔

میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والے جبری مشقت اور دیگرانسانی حقوق کی پامالی کے دیگر سنگین واقعات پر بات کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے زور دیا کہ تمام سرکاری ادارے سول سوسائٹی کے تعاون سے اس اہم مسئلے کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا ایف آئی اے ملک بھر سے اس سلسلے میں ڈیٹا اکٹھا کرکے صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کرے تاکہ ان میں ملوث عناصر کو بے نقاب اور ایسے واقعات کو موثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے۔

وزیرِداخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ انسانی سمگلنگ سے متعلقہ معلومات اور شکایات کے لئے ہیلپ لائن کو مزید فعال کیا جائے۔ اجلاس کے دوران ایف آئی اے حکام نے انسانی سمگلنگ اور اسی نوعیت کے دیگر جرائم کے سلسلے میں کئے گئے اب تک کے اقدامات پر وزیرِ داخلہ کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ 2014-15 میں ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ میں ملوث 46 انتہائی مطلوب ملزمان اور 1236اشتہاری مجرمان کو گرفتار کیا۔

اسی عرصے کے دوران اینٹی ہیومن ٹریفکنگ کیسز میں1679افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو معصوم لوگوں کو ملک سے باہر بھیجنے کا جھانسہ دے کر ان کی جمع پونجی ہتھیانے میں ملوث تھے۔ اس سے قبل دہشت گردوں کے مالی وسائل کے خاتمے کے بارے میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئیے وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے اور دہشتگردوں کے نیٹ ورک توڑنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کے مالی وسائل کا مکمل طور پر سدباب کیا جائے اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کرادر تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ سٹیٹ بنک اور دیگر مالیاتی اداروں کے اشتراک سے دہشت گردوں کے مالی نیٹ ورک توڑنے کی کوششوں کو تیز کرے ۔اس اجلاس میں وزارتِ داخلہ، ایف آئی اے اور سٹیٹ بنک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیرِداخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے مالی وسائل کا خاتمہ موجودہ فریم ورک میں نہیں کیا جا سکتا۔ صرف سٹیٹ بنک اور ایف ایم یو (فائینینشل مانیٹرنگ یونٹ) کی کاروائی کے ذریعے مطلوبہ مقاصد اور اہداف حاصل نہیں کئے جا سکتے۔

اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں میں ایک نیا مربوط نظام اور منظم حکمت عملی وضع کی جائے جس میں صوبائی حکومتیں ، حساس ادارے اور ایف بی آر کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا دہشت گردوں کے مالی وسائل کے ذرائع، ترسیل کے مختلف طریقوں، سہولت کاروں اور صوبوں کے اعداد و شمار کا ڈیٹا بیس سامنے رکھتے ہوئے اس حکمت عملی کو وضع کیا جائے۔وزیرِداخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی اعانت اور مالی نیٹ ورکس کا مسئلہ کسی ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی ایشوہے ۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے غیر ملکی حکام اور وفود کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے دوران ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ بین الاقوامی برادری مل کر اس مسئلے کے سدباب کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں کے مالی وسائل کے خاتمے اور انکی ترسیل کے نیٹ ورک توڑنے کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے مالی وسائل کا خاتمہ نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو ہے او ر اس مقصد کے حصول کیلئے کوئی کسر روا نہیں رکھی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس سنگین مسئلے کا مکمل حل مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ وزیرِداخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ روایتی اور غیر روایتی طریقوں کے ذریعے رقوم کی ترسیل پر کڑی نظر رکھی جائے اور بنکوں و دیگر مالیاتی اداروں کے تعاون سے کسی بھی مشکوک ٹرانزیکشن کی اطلاع پر فوری ایکشن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ رفاحی اداروں کی آڑ میں کوئی بھی دہشت گردوں کومالی معاونت فراہم نہ کر سکے۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے میٹنگ کواس حوالے سے ایف آئی اے کی اب تک کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :