وزیراعظم نے ڈھائی سال میں9 مرتبہ مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس طلب نہ کر کے آئین کو توڑا ہے،سید مراد علی شاہ ، آئین کیمطابق نوازشریف کو مشترکہ مفادات کی کونسل کا چیئرمین ہونے کے ناطے ہر 3 ماہ بعد اجلاس بلانا چاہئیے،لیکن ایسا نہیں کیا گیا،انہیں آئین توڑنے کی سزا دی دی جانی چاہئیے، ڈھائی سال کے عرصے میں صرف4 مرتبہ اجلاس بلایا گیا ہے،جو آئین سے انحراف ہے،، صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 14 ستمبر 2015 08:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14ستمبر۔2015ء) صوبائی وزیر خزانہ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے ڈھائی سال میں9 مرتبہ مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس طلب نہ کر کے وفاق پاکستان کے آئین کو توڑا ہے،لہذا نوازشریف کو آئین توڑنے کی سزا دی دی جانی چاہئیے،ملکی آئین کے مطابق نوازشریف کو مشترکہ مفادات کی کونسل کا چیئرمین ہونے کے ناطے ہر 3 ماہ بعد اجلاس بلانا چاہئیے،لیکن ایسا نہیں کیا گیا ہے ڈھائی سال کے عرصے میں صرف4 مرتبہ اجلاس بلایا گیا ہے،جو آئین سے انحراف ہے،وہ اتوار کو وزیراعلیٰ ہاوٴس میں صوبائی وزراء سینئر وزیرنثار احمد کھوڑو اور سکندر مندریو کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے،صوبائی وزراء کا کہنا تھا کہ نواز شریف کسی ایک صوبے کے بجائے پورے ملک کے وزیراعظم بنیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نوازشریف اوران کی حکومت کو مہنگی ترین چیزیں بنانیکا شوق ہے۔ سندھ کے ساتھ ظلم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اگر سندھ اندھیرے میں رہا توپوراملک اندھیرے میں ڈوبا رہے گا۔ توانائی بحران کا واحد حل سندھ کے پاس ہے۔سی سی آئی میں ہماری بات نہیں سنی جاتی، اب شریف برداران خلاف کورٹ میں جائیں گے،انہوں نے کہا کہ ا گرسندھ اندھیرے میں رہا ،توپوراملک اندھیرے میں ڈوبا رہے گا،انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی اداروں کو صرف سندھ نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف اوران کی حکومت کو مہنگی ترین چیزیں بنانیکا شوق ہے جس کی واضح مثال لاہور، اسلام آباد میٹرو اور نندی پور پاور پراجیکٹ ہیں۔ نندی پور پاور پراجیکٹ دنیا کا مہنگا ترین منصوبہ ہے جس پر ملکی خزانے کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا اور اس کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے۔نواز شریف کسی ایک صوبے کے بجائے پورے ملک کے وزیراعظم بنیں، اگر وزیراعظم نواز شریف کا ملک کو بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ ہوتا تو وہ تھرمیں منصوبہ بندی کرتے، مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں ریلوے کے منصوبوں کا قیام مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے پر ہے، سی سی آئی ایک آئینی فورم ہے اور 90 روز میں اجلاس بلانا ضروری ہوتا ہے تاہم سی سی آئی میں ہماری بات نہیں سنی جاتی، اب شریف برداران خلاف کورٹ میں جائیں گے۔

،انہوں نے کہا کہ سندھ سے کوئلہ پنجاب بھیجنے کے لیے ریلوے لائن بھی بچھائی جارہی ہے جہاں درآمد شدہ کوئلے سے پنجاب میں منصوبے بن رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ کوئلے اور گیس کے 70 فیصد ذخائر سندھ میں ہیں، جس صوبے سے گیس نکلے وہاں کے لوگوں کا اس پر پہلا حق ہوتا ہے، سندھ سے نکلنے والی گیس کی 50 فیصد تقسیم کو ختم ہونا چاہیے، ہماری گیس فیلڈ سے بالائی پنجاب کو گیس فراہم کی جاتی ہے، اگر گیس کے معاملے پرمزاحمت کرنا پڑی تو وہ بھی کریں گے،انہوں نے کہا کہ آئین کے پاکستان کے مطابق ملک میں پیدا ہونے والی گیس پر سندھ کا زیادہ حق ہے،کیونکہ 70 فیصد گیس سندھ سے نکلتی ہے،انہوں نے کہا کہ سندھ میں کوئلے کے 185 ارب ٹن کے زخائر موجود ہیں،لیکن نوازشریف حکومت کمیشن حاصل کرنے کے لیے پاور پلانٹ میں درآمد شدہ کوئلہ استعمال کرنا چاہتی ہے،انہوں نے کہا کہ سندھ میں ونڈ انرجی حاصل کرنے کے مواقع موجود ہیں،لیکن وفاقی حکومت اس سلسلے میں بھارت ،افغانستان اور تاجکستان سے بات چیت کررہی ہے،انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو متبادل زرائع سے بجلی پیدا کرنے کے لئیے کہا جاتا ہے تو دورسری طرف من پسند لوگوں کو سولر اور ونڈ پاور کے منصوبے دیکر نواز جارہا ہے،اس موقع پر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ سندھ میں ونڈ انرجی کے 27 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائے جاسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے 1997 مین کے ٹی بندر جیسا اہم منصوبہ ختم کیا اگر وہ منصوبہ ختم نہ ہوتا تو آج سندھ میں اضافی بجلی پیدا ہوتی۔

متعلقہ عنوان :