چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے، الیکشن ٹربیونل کی توسیع کا معاملہ تاحال حل نہ ہو سکا

اتوار 13 ستمبر 2015 10:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13ستمبر۔2015ء) چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے‘ الیکشن ٹربیونل کی توسیع کا معاملہ تاحال حل نہ ہو سکا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان اور چاروں ممبران الیکشن کمیشن کے درمیان الیکشن ٹربیونل کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر الیکشن ٹربیونل کو انتخابی عذر داریاں جلد مکمل کرنے کے لئے توسیع دینا چاہتے ہیں جبکہ ممبران اس فیصلے کے خلاف ہیں تاہم 12 روز گزرنے کے باوجود الیکشن ٹربیونلز کی توسیع کا فیصلہ نہ ہو سکا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پنجاب اور سندھ میں انتخابی عذرداریوں کو جلد نمٹانے کے لئے چیف الیکشن کمشنر ان ججز کو توسیع دینا چاہتے ہیں جو پہلے سے انتخابی عذرداریوں کے مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں تاہم ممبران چاہتے ہیں کہ نئے ججز کی تقرری کی جائے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا ہے کہ زیادہ تر ٹربیونلز نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے تاہم 31 اگست تک صرف پانچ ٹربیونلز بچ گئے تھے جن کو توسیع نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سندھ لاہور اور پشاور ہائی کورٹ کو خط لکھا گیا ہے جس میں حاضر سروسز ججز کو ٹربیونلز کا درجہ دے کر زیر التواء 18 مقدمات کی سماعت کرنے کا کہا گیا تھا۔

تاہم صرف پشاور ہائی کورٹ نے ٹربیونل قائم کیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے انکار کر دیا تھا۔ اسی دوران سندھ ہائیکورٹ نے خط کا جواب نہیں دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ بات واضح ہے کہ الیکشن ٹربیونل انتخابی عذرداریاں مکمل کرنے پر ہی ان کی توسیع ختم ہو سکتی ہے۔ لیکن چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے درمیان اختلافات کی وجہ سے بارہ دن گزرنے کے باوجود الیکشن ٹربیونلز کے ججوں کی توسیع کا معاملہ لٹکا ہوا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ آج اتوار کو سرکاری چھٹی ہونے کی وجہ سے کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکے گی تاہم پیر کے روز الیکشن ٹربیونلز کی توسیع کے حوالے سے کمیشن کا کوئی واضح فیصلہ سامنے آئے گا۔