مکة المکرمہ : کرین حادثے کی تحقیقات شروع ،سانحہ کے باوجودسالانہ حج معمول کے مطابق جاری رہے گا، سعودی حکام ، زخمیوں کے سرکاری علاج اور مناسک حج کی ادائیگی کیلئے سرکاری خرچ پر مقدس مقامات پر لے جایا جائے گا ، گورنر مکہ

اتوار 13 ستمبر 2015 10:12

مکہ مکرکہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13ستمبر۔2015ء) سعودی حکام نے مسجدالحرام میں کرین حادثے کی تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم واضح کیاہے کہ سانحہ کے باوجود سالانہ حج معمول کے مطابق جاری رہے گا جبکہ گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل نے کرین حادثے میں زخمیوں کے سرکاری علاج اور مناسک حج کی ادائیگی کیلئے سرکاری خرچ پر مقدس مقامات پر لے جانے کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاکھوں حجاج کرام دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعی’ حج ‘کیلئے مکہ پہنچ چکے ہیں۔سعودی حکام نے کہاکہ کرین سانحہ کے باوجود حج جاری رہے گا۔ سعودی حکام نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ ’ اس کا حج سیزن پر کوئی اثر نہیں پڑے گااور متاثرہ حصے کی کچھ دنوں میں ہی بحالی ہوجائے گی‘۔حرمین شریفین کے ترجمان احمد بن محمد المنصوری نے کہاہے کہ شدید بارش اور تیز ہواؤ ں کی وجہ سے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بج کر دس منٹ پر کرین گرگئی تھی جبکہ سعودی سرکاری نیوزایجنسی کاکہناتھاکہ ہفتہ کو مزید بارشیں متوقع ہیں۔

(جاری ہے)

انڈونیشیاء نے کہاہے کہ اس کے دوشہری شہیدہونیوالوں میں شامل ہیں جبکہ ملائیشیاء اور ایران نے کہاہے کہ اس کے شہری صرف زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب گورنرمکہ شہزادہ خالد الفیصل نے ہفتے کے روز اسپتالوں میں کرین حادثے کے زخمیوں کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ زخمیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ خالد الفیصل نے کہا کہ حکومت تمام زخمیوں کے سرکاری سطح پرعلاج کے ساتھ ساتھ ان کے مناسک حج کی ادائی کے لیے مقامات مقدسہ پر لے جانے کا بھی خصوصی اہتمام کرے گی۔

گورنر مکہ نے کہا کہ کرین حادثے کے نتیجے میں متاثر ہونے والے مسجد حرام کے حصے کو دو روز کے اندر اندر مرمت کرلیا جائے گا۔ اس کے علاوہ حادثے کی تحقیقات کے لیے دو الگ الگ ٹیمیں بھی بنائی گئی ہیں جو جلد ہی اپنی رپورٹس سے حکومت کو آگاہ کریں گی۔یادرہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر افواہیں پھیلائی جارہی تھیں کہ اس افسوسناک حادثے جس میں 107افراد کی جانیں چلی گئیں کے بعد اس سال حج کی تقریبات منسوخ کردی جائیں گی اور تعمیراتی کام جلدازجلد مکمل کرکے مشینری ہٹانے کی کوشش کی جائے گی لیکن اب سعودی حکام کے بیان کے بعد وہ تمام افواہیں ازخود دم توڑ گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :