سیاستدان ہونے کا مطلب یہ نہیں کسی کو جرم کا لائسنس مل گیا ، وفاقی وزیر اطلاعات ، نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہورہا ہے ،کسی سیاسی جماعت کیخلاف کارروائی نہیں کی جارہی ، زبردستی دکانیں بند کرانیکاحق کسی کو نہیں،دھونس سے معاملات نہیں چلائے جاسکتے ہیں ، کسی کو شکوہ ہے کہ ناانصافی ہوئی ہے تو عدالت سے رجوع کرے ، پاکستان دھرنوں اور ہڑتالوں کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا ،دھمکی اور دھونس سے معاملات نہیں چلائے جاسکتے ، ججوں کی تقررمیں حکومت کا کوئی کردار نہیں،دہشتگردوں کے سہولت کار بھی مجرم ہیں ہم سے کتاب چھینی گئی جس کے بعد خود کش جیکٹ سامنے آئی، پرویز رشید کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 12 ستمبر 2015 09:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12ستمبر۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ جرم اور سیاست کو علیحدہ کیا جائے ، سیاستدان ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو جرم کا لائسنس مل گیا ، کسی سیاسی جماعت کیخلاف کارروائی نہیں کی جارہی ، نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہورہا ہے ، کسی کو انتقامی کارروائی کا شکوہ ہے یا ناانصافی ہوئی ہے تو عدالت سے رجوع کرے ، پاکستان دھرنوں اور ہڑتالوں کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا ، دھمکی اور دھونس سے معاملات نہیں چلائے جاسکے ۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت اور عدلیہ اب علیحدہ ہوگئی ہے ججوں کی تقررمیں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک قانونی نظام موجود ہے مجرم کے لئے اور حکومت چلانے کے لئے قوانین موجود ہیں سیاستدان یا سیاسی جماعت کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کو جرم کا لائسنس مل گیا ہے ہمیں اب جرم اور سیاست کو علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے اب الزام تراشی کو سیاست سے علیحدہ کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ حکومت نے شر انگیز تقاریر کرنے والوں کیخلاف گرفت مضبوط کی ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کردار ادا کررہے ہیں اگر کسی کو انتقامی کارروائی کا شکوہ ہے تو وہ عدالت سے رجوع کرے انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کیخلاف کارروائی نہیں ہورہی ہے بلکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہورہا ہے نیشنل ایکشن پلان حکومت نے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر بنایا تھا حکومت کو کٹہرے میں نہ کھڑا کیا جائے انہوں نے کہا کہ متحدہ کے تحفظات دور کردیئے گئے تھے اور کیمٹی بنا دی گئی تھی متحدہ اگر ہائی کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہے تو سپریم کورٹ جاسکتی ہے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے پاکستان کا جو ایکسپورٹر پہلے کراچی نہیں آتا تھا اب آنا شروع ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھے ہم نے ملک سے دہشتگردی ختم کرنے کا عزم کررکھا ہے دہشتگردوں کے سہولت کار بھی مجرم ہیں ہم سے کتاب چھینی گئی جس کے بعد خود کش جیکٹ سامنے آئی انہوں نے کہا کہ دھرنے سے موسم نہیں بدلتا نہ حکومت بدلتی ہے اور کسی کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا دھرنے سے کسی کا مزاج بگڑتا ہے تو کسی کا خوشگوار بھی ہوسکتا ہے دھرنوں سے کسی کا گھر آباد اور کسی کا برباد کرنے کا کھیل اب ختم ہونا چا ہیے عمران خان کو الیکشن کمیشن سے شکایت ہے تو وہ عدالت جائیں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہڑتالوں کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا دھمکی اور دھونس سے معاملات نہیں چلائے جاسکتے کوئی زبردستی دکانیں بند کرانے اور ہڑتال کرنے کا حق نہیں رکھتا اگر کوئی رضا مندی سے ہڑتال کرے تو اس کا حق ہے انہوں نے کہا کہ ہڑتالوں کی سیاست کو پاکستان سے ختم کیا جائے وزیراعظم ہڑتالوں اور یلغار کی سیاست ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ہڑتال سے معیشت کو لات ماریں گی تو ووٹ کیسے مانگیں گی انہوں نے آج ہفتہ کو ہڑتال کی کال واپس لینے کی بھی درخواست کی ہے ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ زبردستی دکانیں بند کرانے کا حق کسی کو حاصل نہیں،دھونس دھمکی سے معاملات نہیں چلائے جاسکتے ہیں ،قانون فافذ کرنے والے ادارے شہرمیں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں ،کسی مخصوص جماعت کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے،حکومت کی جانب سے کراچی میں آپریشن کے باعث امن لوٹ رہا ہے پاکستان کا ایکسپورٹر جوپہلے کراچی نہیں آتاتھا اب آنے لگا ہے۔

وہ جمعہ کو کراچی آمد پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ہڑتالوں کی سیاست اب ختم ہوچکی ہے ،کسی کو دہشت زدہ کرکے دکانیں بند کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے پا کستان ہڑتالوں کے ذریعے سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا دھمکی ، دھونس سے معاملات نہیں چلائے جاسکتے نفرت انگیز تقاریر اور لٹریچر پر قانو ن نے اپنی گرفت مضبوط کی ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں قومی ایکشن پلان کے تحت کسی مخصوص جماعت کے خلاف کاروائی نہیں ہورہی ہے،کراچی آپریشن کے خوشگوار اثرات مرتب ہورہے ہیں اور شہر کا امن واپس لوٹ رہا ہے پاکستان کا ایکسپورٹرجو پہلے کراچی نہیں آتاتھا اب آنے لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے سے موسم نہیں بدلتا،حکومت بھی نہیں بدلتی،کسی کوتبدیل نہیں کیاجاسکتادھرنے سے کسی کا مزاج بگڑ سکتا ہے اور کسی کا خوشگوار بھی ہو سکتا ہے دھرنا کسی کا گھر آباد ، کسی کا برباد کرے ،اب اس کھیل کو ختم ہونا چاہیے۔