الیکشن ٹربیونل کے نامناسب فیصلے کو عدلیہ میں چیلنج کیا ہے‘ سٹے آرڈر لیا ہے نہ یو ٹرن لونگا‘ سردار ایاز ،ججز اپنی شان میں قصیدے نہیں لکھتے‘ الیکشن ٹربیونل کے جج نے عمران خان کے وکیل کے نمبر دیئے‘ اعلیٰ عدلیہ میں ثابت کرونگا، الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ حقیقت کے منافی تھا‘ جج نے الیکشن کمیشن اور نادرا کی رپورٹ کو نظر انداز کیا، عدلیہ کے خلاف الفاظ استعمال نہ کروں گا اور نہ ہی میری جماعت عدلیہ کی شان میں کچھ ایسا کہے گی‘ سابق سپیکر قومی اسمبلی

ہفتہ 12 ستمبر 2015 09:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12ستمبر۔2015ء) سابق سپیکر قومی اسمبلی و امیدوار این اے 122 سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے نامناسب فیصلے کو عدلیہ میں چیلنج کیا ہے۔ سٹے آرڈر لیا ہے نہ یو ٹرن لونگا ۔ ججز اپنی شان میں قصیدے نہیں لکھتے۔ الیکشن ٹربیونل کے جج نے عمران خان کے وکیل کے نمبر دیئے۔ اعلیٰ عدلیہ میں ثابت کروں گا۔ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ حقیقت کے منافی تھا۔

جج نے الیکشن کمیشن اور نادرا کی رپورٹ کو نظر انداز کیا۔ عدلیہ کے خلاف الفاظ استعمال نہ کروں گا اور نہ ہی میری جماعت عدلیہ کی شان میں کچھ ایسا کہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ میں مجھ پر منظم دھاندلی یا میرے پولنگ ایجنٹس پر الزام نہیں لگایا۔

(جاری ہے)

فیصلہ میں جج صاحب نے الیکشن مشینری کو قصوروار ٹھہرایا لیکن 24 لاکھ کا جرمانہ مجھے کیا گیا یہ کیسا انصاف ہے۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ اپنی بساط کے مطابق الیکشن پر پیسہ لگاؤں گا۔ ٹیکس ریٹرن 1975ء سے جمع کروا رہا ہوں انکم انچ کے حساب سے بڑھتی ہے بلکہ بزرگوں کی چھوڑی ہوئی دولت و جائیداد کم ہوئی ہے لیکن میرے مخالف امیدوار نے پہلے مرحلے میں ہی ایڈورٹائزنگ کی بھرمار کر دی ہے۔ میرے پاس حرام کا پیسہ ہے نہ اتنا پیسہ لگا سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے ووٹ کی 11 اکتوبر کو عوام تصدیق کی مہر لگائیں گے۔

جیت کر ثابت کر دینگے کہ لاہور میاں نواز شریف اور شہباز شریف کا شہر ہے۔ پی پی 147 کے امیدوار محسن لطیف نے کہا کہ پیسہ اور بینرز کی بھرمار کر کے عوام کے ووٹ نہیں جیت سکتے۔ پہلے 21 ہزار ووٹ سے شسکت دی تھی، 11 اکتوبر کو عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء میں (ق) لیگ اور تحریک انصاف کے امیدواروں کو ہرایا تھا اب اہل لاہور میاں شہباز شریف سے محبت کرتے ہیں۔

محمد زبیر نے کہا کہ عبدالعلیم خان پر دو ایف آئی آرز درج ہیں جس میں ایک ارب 30 کروڑ کا آئی او بی فنڈز خوردبرد کیا، 60 کروڑ عدالت میں جمع کروانے کا وعدہ کر کے سٹے لیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے انکم 49 لاکھ سالانہ بتائی جا رہی ہے ایک پیسہ کم نہ زیادہ وہ کونسا کاروبار ہے کہ انکم نہ بڑھتی ہے نہ کم ہوتی ہے جبکہ اربوں روپے چیرٹی دی گئی۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ وہ نوٹس لے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان جن کو چور ڈاکو کہتے تھے جب انہوں نے ان کی ذات، پارٹی اور شوکت خانم کو چندے دیئے تو وہ حاجی اور مومن ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ فراڈ اور غبن کرنے والے کو عمران جیل کی بجائے اسمبلی میں بھیجنا چاہتے ہیں۔ ایسا اہل لاہور نہیں ہونے دیں گے۔ طارق فضل ایم این اے نے کہا کہ عمران کو کرکٹ کے بعد سیاست میں بھی احتجاج کا شوق جاری ہے۔

ہم نے سمجھا کہ الیکشن کمیشن رپورٹ کے بعد عمران خان سلجھ جائیں گے لیکن این اے 122 کے فیصلے کے بعد وہ ہوا کے گھوڑے پر سوار ہو گئے۔ اب ہم نے بھی میدان میں گھوڑے اتار دیئے ہیں۔ آئیں اور مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بیواؤں اور پنشنروں کے پیسے سے غبن کر کے الیکشن لڑنے والوں کو زندہ دلان لاہور مسترد کر دیں گے اور سردار ایاز صادق کو ووٹ دیکر ثابت کر دینگے کہ لاہور نواز شریف اور شہباز شریف کا شہر ہے۔