قومی کارپوریشنز کی جانب سے قومی خزانے سے 800 ارب ہڑپ کرنے کا انکشاف، پاکستان سٹیٹ آئل،سوئی ناردرن گیس سمیت کئی کا رپوریشنز میں نواز حکومت اصلا ح کر نے میں نا کا م ، متعددمعا ہدے التواء کا شکا ر

جمعہ 11 ستمبر 2015 09:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2015ء)قومی کارپوریشنز کی جانب سے قومی خزانے سے 800 ارب ہڑپ کرنے کا سکینڈل منظر عا م پر آ گیا ، ایک نجی ٹی وی کی رپو رٹ کے مطا بق نندی پور ، چیچو کی ملیاں اور سولر کا میگا سکینڈل ہے۔ معاملہ صرف توانائی یا بجلی تک محدود نہیں ، وہ توقعات جو نواز حکومت سے تھیں وہ اور جگہوں پر بھی پوری ہوتی نظر نہیں آ رہیں۔

خیال یہ تھا کہ پاکستان کی قومی کارپوریشنز جو قومی خزانے سے 800 ارب روپے کھا جاتی ہیں ، ان میں اصلاح ہوگی ، بہترین لوگ چلائیں گے مگر خواب چکنا چور ہوگئے۔ تیل اور گیس کی وزارت کا احوال بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کی سب سے بڑی کمپنی پاکستان سٹیٹ آئل ہے ، حکومت آنے کے بعد دو سال دو ماہ کے دوران اس کے پانچ ایم ڈی تبدیل ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

پچھلے سات ماہ سے کوئی بورڈ آف ڈائریکٹر نہیں ہے تاکہ اسلام آباد کے اشاروں پر کام ہو سکے۔

اسی اہمیت کی ایک کمپنی سوئی ناردرن گیس ہے جس کے مینجنگ ڈائریکٹر عارف حمید کو اسلام آباد کے اشارے پر راتوں رات تبدیل کر دیا گیا اور وجہ تک نہیں بتائی گئی۔حالانکہ قواعد کے تحت اس کے ایم ڈی کو ہٹانے کیلئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری ضروری ہے۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان اداروں میں مادرپدر آزاد نظام حکمرانی نافذ کیا گیا ہے تاکہ کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔

پاکستان سٹیٹ آئل ایل این جی کے معاملات میں حکومت کی براہ راست معاون ہے ، اس کے ذریعے خریداری ہو رہی ہے۔ سوئی ناردرن کے پیچھے گیس کے اربوں ڈالر کے معاہدے ہیں جو آگے ہونے جا رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق سوئی ناردرن گیس کے سربراہ کو اس لیے ہٹایا گیا کہ انھوں نے اس سہ فریقی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جو اسلام آباد میں ترتیب دیا گیا تھا۔

پی ایس او ہر سال 913 ارب روپے کا بزنس کرتی ہے اور پاکستان میں فرنس آئل کی مجموعی سیل میں پی ایس او ہر سال 913 ارب روپے کا بزنس کرتی ہے اور پاکستان میں فرنس آئل کی مجموعی سیل میں پی ایس او کا 56 فیصد حصہ ہے۔اسی طرح سے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کا رول ہے لیکن 2012ء کے بعد اس کی مالیاتی رپورٹ جاری ہی نہیں کی گئی ہے، پوری صورتحال کی ذمہ داری وفاقی وزیر تیل و گیس شاہد خاقان عباسی پر عائد ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :