بے نظیر قتل کیس ،ناہید خان کی فریق بننے کی درخواست منظور،خصوصی عدالت نے ناہید خان کی درخواست پر پراسیکیوٹر اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کر دی،بینظیر بھٹو پر حملے کے وقت میں گاڑی میں موجود اور موقع کی اہم گواہ ہوں، پاکستان کے تفتیشی اداروں نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا،سمجھ نہیں آرہی بے نظیر بھٹو کے قتل کے آٹھ سال بعد اس طرح کی چیزیں عدالت میں کیوں کہی جا رہی ہیں،اب جو بات ہوگی عدالت میں ہوگی،ناہید خان کی میڈیا سے گفتگو

منگل 8 ستمبر 2015 09:55

راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2015ء) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت 1 کے جج ایوب مارتھ نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں ملزمان اور گواہان کے بیانات کی مصدقہ نقول کے حصول کیلئے دائر ناہید خان کی درخواست پرمقدمے کے پراسیکیوٹر اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان سوموار کے روز انسداد دہشتگردی کے خصوصی عدالت نمبر1 میں پیش ہوئی اوردرخواست دائر کی کہ ملزمان کے 166 کے تحت دئیے گئے اقبالی بیان اور گواہان کے بیانات کی مصدقہ نقول فراہم کی جائے،جس پر عدالت نے قرار دیا کہ وہ کس حیثیت میں یہ نقول حاصل کرنا چاہتی ہیں،ناہید خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ناہید خان کے خلاف مقدمے کے گواہ ڈرائیور جاوید نے الزام عائد کیا ہے۔

(جاری ہے)

اسلئے وہ نقول حاصل کرنا چاہتی ہیں۔جس پر عدالت نے درخواست اعتراض لگا کر واپس کر تے ہوئے قرار دیا کہ وہ اس قانونی حیثیت سے نئی درخواست دیں جس کو سماعت کیلئے منظور کیا جائے گا۔بعدازاں عدالت سے باہر آکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناہید خان نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو پر حملے کے وقت میں گاڑی میں موجود تھی اور موقع کی اہم گواہ تھی لیکن پاکستان کے تفتیشی اداروں نے بینظیر بھٹو قتل کے حوالے سے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔

البتہ اقوام متحدہ اور سکارڈ لینڈ یارڈ تحقیقاتی ٹیموں نے میرا بیان ریکارڈ کیا ہے۔اب اس کیس میں میرا نام لیا جا رہا ہے، اسلئے میں کاروائی کا ریکارڈ حاصل کر کے اپنی لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرونگی۔ ناہید خان نے کہا کہ بینظیر بھٹو قتل کیس کے ریکارڈ تک رسائی کی درخواست دی ہے اور اب کیس پر جو بھی بات ہوگی وہ عدالت میں ہوگی ،ایک سوال کے جواب میں ناہید خان کا کہنا تھا کہ جس قسم کا رویہ ان کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے اس پر ان کا حق ہے کہ وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں،وہ اپنی وکلاء کی ٹیم کی تجویز کے بعد فیصلہ کریں گی کہ اس مقدمے میں کس طرح شامل ہونا ہے۔

ناہید نے کہا کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی بے نظیر بھٹو کے قتل کے آٹھ سال بعد اس طرح کی چیزیں عدالت میں کیوں کہی جا رہی ہیں۔یہ دعوے ایک ایسے عینی شاہد کے ہیں جو آج بھی آصف علی زرداری کا ذاتی ملازم ہے۔ میں بیان کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یقیناً اپنا ردعمل دوں گی، انہوں نے کہا کہ حملے کے وقت ان کے علاوہ مخدوم امین فہیم اور صفدر عباسی بھی گاڑی میں سوار تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں بیان دیتے ہوئے زرداری ہاوٴس کے ڈرائیور جاوید رحمان نے بتایا تھا کہ ناہید خان نے سابق وزیراعظم اور پی پی پی چیئر پرسن بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کے روز لیاقت باغ میں جلسے کے بعد گاڑی کی چھت سے شرکاء کی جانب ہاتھ ہلانے کا مشورہ دیا تھا۔ڈرائیور نے مزید دعوی کیا کہ بے نظیر قتل کیس میں بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ناہید خان نے بے نظیر بھٹو کے ملازم رزاق میرانی کو گاڑی کا سن روف کھولنے کو کہا تھا۔