حکومت کی دینی مدارس کے خلاف پالیسی آمرانہ ، وفاقی وزیر داخلہ اور وفاقی حکومتی پالیسی میں تضاد ہے،مولانا فضل الرحمن،متحدہ اور حکومت کو ایک میز پرلاکر مشن مکمل ہو گیا اب سلسلہ آگے کیوں نہیں بڑھ رہا اسکا ہمیں علم نہیں، جے یو آئی ف کے مرکزی شوری کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 7 ستمبر 2015 09:37

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7ستمبر۔2015ء)جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کی دینی مدارس کے خلاف پالیسی آمرانہ ہے وفاقی وزیر داخلہ اور وفاقی حکومتی پالیسی میں تضاد ہے حکومتی پالیسی پرتحفظات ہیں دینی مدارس کے خلافاقدامات مستردکرتے ہیں متحدہ اور حکومت کو ایک میز پرلاکر مشن مکمل ہو گیا اب سلسلہ آگے کیوں نہیں بڑھ رہا اسکا ہمیں علم نہیں پشاور میں جمعیت علماء اسلام کے سکیر ٹریٹ میں مرکزی شوری کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ15دنوں میں دینی مدارس پر 800چھاپے مارے گئے انہوں نے کہاکہ مشرقی سرحدوں پر بھارت کے حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ہے اور جے یو آئی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی جبکہ اقوام متحد ہ کو ان حملوں پر نوٹس لینا چاہیے انہوں نے کہا کہ بق آمر پرویزمشرف دور سے سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں پر کرپشن اور نائن الیون واقعہ کے بعد دینی شخصیات کو دہشتگردی کے نام پر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سویت یونین کے افغانستان میں شکست سے نظریاتی سیاست ختم ہو چکا ہے ۔لانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال کی پیش رفت حوصلہ افراء ہے لیکن اس کے ثمرات عام آدمی کو پہنچنا چاہیے تاکہ بیروزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ ہوسکے، اقتصادی ترقی کیلئے امن کا قیام ضروری ہے اور عام آدمی کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بعض قوتوں کا دینی مدارس کیساتھ امتیازی سلوک پر جے یو آئی کے تحفظات ہیں اور ان مدارس کو شدت پسندی اور انتہاپسندی سے وابستہ کرنا مغربی ایجنڈا ہے ، کسی کی اظہار رائے پر پابندی لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے ، تمام مدارس رجسٹرڈ ہیں اور وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق ایک یا دو فیصد مدارس کیخلاف شکایات ہیں لیکن اسکے باوجود گزشتہ کئی دنوں میں پنجاب میں 800 مدارس پر چھاپے مارے گئے ۔ ان کا کہنا تھاکہ فوجی آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہونیوالے قبائلی متاثرین کی جلد واپسی کیلئے حکومت اقدامات کرے ۔

متعلقہ عنوان :