سندھ پولیس میں احتساب کا عمل شروع ، 1ہزار سے زائد اہلکار بلیک لسٹ کر دئیے گئے ہیں، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی، کراچی آپریشن کے 2سال میں دہشتگردی کے واقعات میں 70 فیصد تک کمی ہو ئی ہے 3500 سے زائد پولیس مقابلے ہوئے، شہر میں امن وامان کی صورتحال میں بہتر ی سے پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیاہے،ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے،مشتاق مہر کا کراچی آپریشن کو2سال مکمل ہونے پرسندھ پولیس کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب

اتوار 6 ستمبر 2015 10:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2015ء) ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی مشتاق مہر نے کہا ہے کہ سندھ پولیس میں احتساب کا عمل شروع کردیا گیا ہے 1ہزار سے زائد اہلکاروں کو بلیک لسٹ کردیا گیاہے ، کراچی آپریشن کے 2سالوں کے دوران شہر میں دہشتگردی کے واقعات میں 70 فیصد تک کمی ہوگئی ہے،اس دوران 3500 سے زائد پولیس مقابلے ہوئے،کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیاہے،ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی آپریشن کو2سال مکمل ہونے پرسندھ پولیس کی جانب سے منعقدہ تقریب کے دوران کیا ۔ اس موقع پر رینجرز کے کرنل امجد ،سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب و دیگر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مشتاق مہرنے کہا کہ کراچی آپریشن کے باعث شہر میں دہشتگردی کی وارداتوں میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے، آپریشن سے قبل شہر میں تقریباً 8 لوگ روزانہ ٹارگٹ کلنگ میں مارے جاتے تھے تاہم اب ٹارگٹ کلنگ کی ورداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے آپریشن کے 2 سالوں کے دوران 343 بھتا خورگرفتارہوئے جبکہ ڈکیتی کی وارداتوں میں 65 فیصد کمی آئی ہے،پولیس نے 15 ہزار 400 غیرقانونی ہتھیاربرآمد کیے، مختلف کارروائیوں میں 17خودکش جیکٹس کو بھی دہشت گردوں سے برآمد کیا گیا جبکہ5سو کلو سے زائد بارودی مواد برآمد کرکے دہشتگردی کی بڑی وارداتوں پر قابو پایا۔

اس آپریشن کے دوران 250سے زائد پولیس افسران اوراہلکار شہید ہوئے ۔اس دوران 3500 پولیس مقابلے ہوئے۔شہر میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے اولڈسٹی ایریا میں زمینوں کی قیمتیں80 سے 90 فیصد بڑھ گئیں۔انہوں نے کہا کہ تمام صنعتی ایسوسی ایشن کے تعاون سے کمیونٹی پولیسنگ سسٹم کوبہتربنائیں گے جبکہ نجی سیکیورٹی کمپنیزاورگارڈزکے رکارڈ کوبائیومیٹرک کے ذریعے تصدیق کرائی جائے گی،6ماہ میں اسلحے کی دکانوں کا رکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کروالیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس میں احتساب کا عمل شروع کردیا گیا ہے اس سلسلے میں ایک ہزارکے قریب اہلکاروں کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے جن کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو فوری سزا دینے کے لیے ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے۔ پولیس میں اصلاحات لارہے ہیں، پولیس میں ای ٹیکنالاجی لارہے ہیں جبکہ مجرموں کے رکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے حکومت کو خط ارسال کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اضافہ کیا جائے شہر میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے ،شہر میں اب بھی کالعدم تنظیموں کے سلیپر سیل کام کررہے ہیں بہت جلد دہشت گردوں کے سلیپرسیل کو ختم کردیں گے۔اس موقع پر کرنل امجد نے کہا کہ شہر میں کراچی آپریشن کے خوش گوار اثرات مرتب ہوئے ہیں پولیس اور رینجرز کا باہمی تعاون جاری ہے جو کہ آگے بھی جاری رہے گا،بے امنی اورجرائم کے خاتمے کے لیے کراچی آپریشن ناگزیرتھا،2 سال میں کالعدم تنظیموں،عسکری ونگ ،گینگ وارکے جرائم پیشہ افراد کیخلاف بھرپور کارروائیاں کی، رینجرز نے شہر میں 6 ہزار 81 آپریشن کیے رینجرز کی جانب سے آپریشن کے دوران 3500سے زائد ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا،جبکہ 913دہشتگردوں اور 550سے زائد ٹارگٹ کلرز کو گرفتارکیا گیا،2سال میں رینجرز کے 27جوان شہید ہوئے۔

آپریشن میں عوام اورمیڈیا کاکرداربھی قابل تعریف ہے،کراچی میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے کراچی آپریشن سے سب لوگ خوش ہیں اورجاری رکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں رینجرزاور پولیس نے مشترکہ طور پر 2 سال میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔