شہریوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی ریاست کا احسان نہیں یہ شہریوں کا استحقاق ہے،چیف جسٹس، طبقاتی تفریق اور منافرت کے ماحول میں قومی یکجہتی ممکن نہیں‘ عوام ریاست پر فوقیت رکھتے ہیں،ریاست عوام پر نہیں ملک کے اصل مالک عوام رایستی ادارے ان کیمالزم ہین ریاست ہر فرد کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے،بدعنوانی کا ناسور ریاست کی جڑیں کھوکھلی کررہاہے عوام اور ریاست کے درمیان خلیج کمکرنے کیلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ کا سپریم کورٹ میں تقریب سے خطاب

اتوار 6 ستمبر 2015 10:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2015ء) چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ شہریوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی ریاست کا احسان نہیں یہ شہریوں کا استحقاق ہے۔ طبقاتی تفریق اور منافرت کے ماحول میں قومی یکجہتی ممکن نہیں‘ عوام ریاست پر فوقیت رکھتے ہیں۔ ریاست عوام پر نہیں ملک کے اصل مالک عوام رایستی ادارے ان کیمالزم ہین ریاست ہر فرد کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔

بدعنوانی کا ناسور ریاست کی جڑیں کھوکھلی کررہاہے عوام اور ریاست کے درمیان خلیج کمکرنے کیلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ سپریم کورٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ریاستکی بنیاد ایک عمرانی معاہدے پر ہے جو ریاست اور عوام کے درمیان ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

ہمارے آئین کو تمہید میں اس عمرانی معاہدے کا واضح اظہار موجود ہے اور آئین میں واشگاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے جذبات اور احساسات کا عکاس ہے انہوں نے کہاکہ یہی وہ پہلو ہے جس کی جڑیں سماجی اقدارمیں پیوست اور عوامی امنگوں کی بنیاد ہیں اور یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ریاستی کارگزاری میں اکثر عوامی احساسات اورامنگوں کو ملحوظ نہیں رکھا جاتا انہوں نے کہا کہ معاشرے کی اہمیت اور معاشرتی بنیاد پر مستحکم ‘ مضبوط ریاستی ڈھانچے کی اہمیت موجودہ دور کی جنگوں اور بدامنی سے طاہرہوتی ہے جن کے مظاہرے عراق ‘ لیبیا‘ یورپی سمندروں اور ساحلوں پر نظر آتے ہیں انہوں نے کہاکہ سماج سے بالا ریاست کی تعمیر کا نتیجہ معاشرہ برادریوں قومیتی اور فرقوں میں بٹ جاتا ہے اور ایسی ریاست سماج سے الگ ہوجاتی ہے اور ہرطرح کا تفرقہ سامنے آتا ہے انہوں نے کہا کہ عوام اور ریاست کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کیلئے اس کے اسباب جاننے کی ضرورت ہے۔

ایک کامیاب ریاست کی علامت طبقاتی گروہوں اور دیگر گروہوں کو شکایات کے ازالے کا موقع ملنا چاہیے اور کامیاب ریاست کیلئے ہر فرد کو ریاستی امورمیں جگہ ملنی چاہیے انہوں نے کہا کہ ریاست اور عوام میں خلیج ناہمواری اور عدم مساوات کی بناء پر پیدا ہوئی انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں بھی موثر اعداد و شمار کیلئے تحقیق کا فقدان ہے اور ملک کے دیگر اداروں کا حال بھی ایسا ہے انہوں نے کہاکہ 2002 ء میں جاری کئے جانے والے پولیس آرڈر کو صحیح معنوں میں نافذ نہیں کیا جس کا بلکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ اور بلوچستان میں نو آبادیاتی قانون 1861 بحال کردیا گیا اور عوام کی مشکلات کی داد رسی نہ ہوسکی انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اقتدار سنبھالے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ شہریوں کو ان کا شکر گزار ہونا چاہیے لیکن ملک کا ہر شہری ٹیکس دھندہ ہے اور شہریوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنا ریاست کا احساس نہیں شہریوں کا حق ہے اور ایسا استحقاق ہی پالیسیوں کی بنیاد ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق ہر شہری کا حق ہے اور عدلیہ اور ریاستی ادارے ان بنیادی حقوق کے اطلاق کے پابند ہیں ریاست کی تریح شہریوں کی سہولیات اور بنیادی انسانی حقوق ہونی چاہیے کیونکہ ریاست کا بنیادی اصول عوام کی فلاح ہے عوام کی امنگوں اور جائز حقوق کی ترجمانی ریاستی پالیسی کا لازمی جزو ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ اصلاحات اس وقت تک موثر نہیں ہوسکتیں جب تک ریاست اور عوام میں براہ راست ربط نہ ہو قومی یکجہتی ‘ طبقاتی تفریق اور منافرت کے ماحول میں ممکن نہیں پالیسیوں کا محور انسانی حقوق کا محور ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ریاستی کارگزاری میں اکثر عوامی امنگوں کو ملحوظ نہیں رکھا جاتا عوام ریاست پر فوقیت رکھتے ہیں ریاست عوام کا نہیں ملک کے اصل مالک عوام ہیں ریاستی ادارے ان کے ملازم ہیں اور اسی عاجزی اور انکساری کی اشد ضرورت ہے انہوں نے ہ اکہ لیاقت علی خان نے کہا تھا طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اور ہمارے آئینی اور ریاستی نظام میں یہ بات طے شدہ ہے کہ ریاست کے ادارے عوام کی رائے سے وجود میں آتے ہین اور اپنے اختیارات اوروسائل کو عوام کے مفادمیں استعمال کرنے کی پابندہیں اس کے بغیر ان کا کوئی جواز نہیں انہوں نے کہا کہ ریاست کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدار اداروں کی مفالیت اور کردار پر ہوتا ہے آج ریاستی اداروں اور عوام میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور قوانین کو زمینی حقائق کے قریب لانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ عوام کی مرکزی اہمیت کو تسلیم نہ کیا جانا آئین کا قصور نہیں بلکہ آئین پر عمل نہ کرنے والوں کا ہے عوام کے منتخب نمائندوں سے حکمرانی ہمارے آئین کی بنیاد ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں احتساب کا نظام بہت کمزور ہے او ریاستی اداروں میں حساسیت اور جواب دہی کا فقدان ہے پاکستان میں ہر سال غریب اور نادار لوگ سیلاب کی آفت کا شکار ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ آئین کی روح سے رایست کے ہر فرد کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے لیکن عملاً عوام کو حقوق میسر نہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں لاقانونیت کی وجہ آئین سے انحراف ہے عوام میں عدم مساوات انتہا کوپہنچ رہی ہے دقیا نوسی نظام کو تنقید کی نظر سے دیکھنا اور اس کا جائزہ لینا ضروری ہے ہمیں نو آبادیاتی نطامکی ہر نشانی مٹانا ہوگی انہوں نے کہا کہ ریاست اور عوام میں خلیج کم کرنے کے لئے کرپشن ختم کرنا ہوگی بدعنوانی کی وجہ سے پاکستان کوکھربوں کا نقصان ہورہا ہے ریاست اور عوام میں خلیج کم کرنے کیلئے کرپشن اور بدعنوانی کاخاتمہ ضروری ہے اور اسے اولین ترجیح بنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ رایست خود مقصود بالذات نہیں بلکہ ایک مقصد کے حصول کا ذریعہ ہے اور اس کا مقصد عوام کے مفادات کا تحفظ ہے۔

متعلقہ عنوان :