حکومت ایم کیوایم سے استعفے واپس لینے کی بات کررہی ہے ، پہلے وہ نوازشریف کیلئے وزارت عظمیٰ کے اختیارات توواپس لے لیں،الطاف حسین، وزیراعظم نوازشریف کی کوئی مجبوری ہے تووہ قوم کوکھل کربتائیں ، دہشت گردوں کوضرور پکڑیں ، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں، قسمیہ کہتاہوں اس وقت آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف ہورہاہے،آصف زرداری نے مجھے دومرتبہ دھوکے دئیے اوراپنے لوگوں کے ذریعے مجھے بہت گالیاں دلوائیں لیکن میں نے صبرکیا، کراچی دوہزارارب روپے کماکر قومی خزانے میں جمع کراتا ہے لیکن کراچی کو ترقی کیلئے صرف 50 ارب روپے دیئے جاتے ہیں ،اگر وفاق ، کراچی کو اس کا جائز حصہ نہیں دینا چاہتا تو پھر کراچی کو علیحدہ صوبہ بنادیا جائے عمران خان کچھ بھی کہیں،کراچی صوبہ ضرور بنے گا، لال قلعہ گراوٴنڈ عزیزآبادمیں خواتین اوربزرگوں کے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 5 ستمبر 2015 09:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5ستمبر۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ حکومت ایم کیوایم کے ارکان پارلیمنٹ سے استعفے واپس لینے کی بات کررہی ہے ، حکومت کو چاہیے کہ پہلے وہ وزیراعظم نوازشریف کے لئے وزارت عظمیٰ کے اختیارات توواپس لے لیں۔ وزیراعظم نوازشریف ایم کیوایم کے دفاترکھلوانے کا حکم دے سکتے ہیں لیکن وہ حکم نہیں دے رہے ہیں۔

اگروزیراعظم نوازشریف کی کوئی مجبوری ہے تووہ قوم کوکھل کربتائیں ۔اگرانہوں نے قوم کوحقائق نہیں بتائے تو جو حقائق میرے پاس ہیں میں وہ تمام حقائق قوم کے سامنے لے آوٴں گا ۔ انہوں نے ان خیالات کااظہار آج لال قلعہ گراوٴنڈ عزیزآبادمیں ہونے والے ایک بڑے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیاجس میں خواتین اوربزرگوں نے بڑی تعدادنے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی ، سینٹرل ایگزیکٹو کونسل اور دیگر شعبہ جات کے ارکان بھی موجود تھے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، پاکستان کی تیسری سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے لیکن ایم کیوایم کی سیاسی وفلاحی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ ایم کیوایم کا فلاحی ادارہ خدمت خلق فاوٴنڈیشن گزشتہ 37 برسوں سے خلق خدا کی خدمت میں مصروف ہے ، اس ادارے کا سیاست سے دوردورتک کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔، یہ ادارہ رمضان المبارک میں زکوٰة فطرہ اور عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سے حق پرست شہدا کے لواحقین، غریب بیواوٴں، یتیموں ، نادار طالبعلموں اورمعذوروں کی ماہانہ بنیاد پر مالی مدد کی جاتی ہے اور غریب بچیوں کی شادی کیلئے جہیزکاسامان فراہم کیاجاتا ہے، اسپتال ، اسکول، ڈسپنسریاں، بلڈ بنک اورسردخانے چلائے جاتے ہیں، ایمبولینسیں ، میت گاڑیاں چلائی جاتی ہیں ۔

اس فلاحی ادارے نے ملک میں آنے والی قدرتی آفات، سانحات اور حادثات کے موقع پر متاثرین کی جس بڑے پیمانے پر امداد کی ہے وہ سب کے سامنے ہے لیکن گزشتہ کئی برسوں سے کبھی پیپلزپارٹی اورکبھی مسلم لیگ کی جانب سے خدمت خلق فاوٴنڈیشن کو فلاحی سرگرمیوں سے روکا گیا اور اب ڈی جی رینجرز کی جانب سے کہاجارہا ہے کہ ایم کیوایم کو قربانی کی کھالیں جمع نہیں کرنے دی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ میں ڈی جی رینجرز کے اس بیان پر کوئی جواب نہیں دونگا لیکن حق پرست عوام عیدالاضحی کے موقع پر خود قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرکے خدمت خلق فاوٴنڈیشن کی فلاحی سرگرمیوں پر پابندی کاجواب دے دیں گے ، نوجوان ، مائیں بہنیں اور بزرگ بھی اس کارخیر میں حصہ لیکر ماضی کے تمام ریکارڈ توڑدیں گے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ میری تقریر نشرکرنے پر بھی پابندی عائدکردی گئی ہے لیکن ماضی میں جب میں جیل میں اسیرتھا اور بلدیاتی الیکشن ہونے والے تھے تو میں نے جیل سے اپنی ماوٴں بہنوں کے نام خط لکھا تھا انشاء اللہ ویساہی خط میں میں دوبارہ لکھوں گا اور اسے پڑھ کر میرا اپنے کارکنان وعوام سے فاصلہ ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ہم الطاف حسین کی تقاریرپرپابندی کے خاتمے کیلئے کچھ نہیں کرسکتے ، ایم کیوایم کے سیکٹر اوریونٹ آفسوں کوکھولنے ، اسے سیاسی وفلاحی سرگرمیاں جاری رکھنے اور ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کیلئے کچھ نہیں کرسکتے۔انہوں نے سوال کیاکہ جب وفاقی حکومت کچھ نہیں کرسکتی اور ایم کیوایم کے جائز مطالبات پورے کرنے سے قاصر ہے تو پھر وہ ایم کیوایم سے مذاکرات کس سلسلے میں کررہی ہے اور ایم کیوایم کو دوبارہ اسمبلیوں میں آنے کی دعوت کیوں دی جارہی ہے ؟ الطا ف حسین نے کہاکہ آج بعض وفاقی وزراء یہ بیان دے رہے ہیں ہم الطاف حسین کی تقاریرنشرکرانے کے سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ لاہورہائیکورٹ نے تقریرنشرکرنے پر پابندی عائد کرنے کافیصلہ کیا ہے ۔

انہوں نے سوال کیاکہ اگر واقعتا یہ لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ ہے اوراسے صحیح قرار دیا جارہا ہے توسپریم کورٹ نے ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دینے کافیصلہ کیاتھاتواس فیصلے کوآج غلط کیوں قرار دیا جاتا ہے ؟ الطاف حسین نے پنڈال کے تمام شرکاء سے دریافت کیاکہ وفاقی حکومت کی معذوری کے باوجود کیاہم اپنے استعفے واپس لے لیں؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر کہا”ہرگز نہیں“ اس موقع پر شرکاء نے ایم کیوایم کے ارکان کے استعفے واپس نہ لینے کے حق میں اپنے ہاتھ فضاء میں بلند کیے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ حکومت کے جونمائندے ایم کیوایم کے ارکان کے استعفے واپس لینے کی بات کررہے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کہ وہ پہلے وزیراعظم نوازشریف سے کہیں کہ وہ ڈی جی رینجرز سے وزارت عظمیٰ کے اختیارات لے لیں ۔ سیاسی جماعت کے دفاتر کھولنا ہر سیاسی جماعت کا اپنا کام ہے اور ہرسیاسی جماعت کو اس کی آئینی وقانونی اجازت ہے تو کیا یہ جائز کام وزیراعظم نوازشریف نہیں کراسکتے ؟ اس پر پنڈال کے شرکاء نے بلند آواز سے جواب دیا کہ ”انکے پاس اختیارات نہیں ہیں“ ۔

الطا ف حسین نے کہاکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ دہشت گردوں کوضرور پکڑیں ، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن میں قسمیہ کہتاہوں کہ اس وقت آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف ہورہاہے ،آپ مجھ سے بات کیجئے،نہیں تومیں آپ کوبذریعہ خط لکھ کر آپ کو آپریشن کے حقائق سے آگاہ کروں گا۔ الطا ف حسین نے کہاکہ میں فقیرآدمی ہوں جس کی پارٹی کے اتنے ایم این ایز، ایم پی ایز اور سینیٹرز منتخب ہوئے لیکن میں نے آج تک اپنے اوراپنے خاندان کے لئے ایک گززمین تک نہ لی لیکن اس کے باوجودمجھ فقیرکوتنگ کیاجارہاہے ، میرا بدلہ اللہ تعالیٰ لے گا۔

الطاف حسین نے کہاکہ کراچی غریب پرور شہر اور پاکستان کا معاشی حب ہے جو دوہزارارب روپے کماکر قومی خزانے میں جمع کراتا ہے لیکن کراچی کو ترقی کیلئے صرف 50 ارب روپے دیئے جاتے ہیں جوکہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ سراسرظلم ہے خواہ وہ سندھی ، پنجابی ، پختون، بلوچ، مہاجر، سرائیکی ، گلگتی ، بلتستانی ، کشمیری ، بنگالی ، عیسائی، ہندو، سکھ اور احمدی ہی کیوں نہ ہوں یہ ان سب کے ساتھ ظلم ہے ۔

اگر وفاق ، کراچی کو اس کا جائز حصہ نہیں دینا چاہتا تو پھر کراچی کو علیحدہ صوبہ بنادیا جائے ۔ اس موقع پر پورا پنڈال زبردست تالیوں اور فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا۔ اس موقع پر پنڈال کے شرکاء نے ”ہماری بھی مجبوری ہے ، کراچی صوبہ ضروری ہے اور سندھ میں ہوگا کیسے گزارا ۔۔۔ آدھاہمارا ، آدھا تمہارا“ کے فلک شگاف نعرے لگائے جس کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔

الطاف حسین نے کہاکہ سابق کرکٹر عمران خان غروروگھمنڈ سے فرماتے ہیں کہ” کراچی صوبہ نہیں بنے گا“، جس پر میں کہنا چاہتا ہوں کہ صوبہ تو ضرور بنے گا اور اس صوبے کے وزیراعلیٰ سے سفارش کی جائے گی کہ اگر عمران خان اپنی بغیرنکاح سے پیدا ہونے والی بچی کو گلے لگالیں تو اس صوبہ میں عمران خان کو دس ہزارگز زمین بغیرمعاوضہ دی جائے ۔انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان کوچاہیے کہ وہ ایم کیوایم کے معاملات میں دخل دینے کے بجائے پہلے اپنی بیٹی کے معاملات کو سیدھا کریں اور پاکستان کے عوام کو حقوق دلانے سے پہلے اپنی بیٹی کو اس کاجائز حق دیں۔

الطا ف حسین نے کہاکہ سابق صدرآصف زرداری نے مجھے دومرتبہ دھوکے دیے اوراپنے لوگوں کے ذریعے مجھے بہت گالیاں دلوائیں لیکن میں نے صبرکیا،میں ان سے بھی کہتاہوں کہ وہ اپنے لوگوں کوکہیں کہ وہ ایم کیوایم کے بارے میں سوچ سمجھ کر گفتگوکریں ورنہ میں ان کے بارے میں بھی قوم کوبتاوٴں گا۔ انہوں نے کہاکہ میں37سال سے جدوجہدکررہاہوں مگرمیں نے آج تک اسٹیبلشمنٹ کے سامنے سرنہیں جھکایا اور مرتے دم تک سرنہیں جھکاوٴں گا۔

الطا ف حسین نے تمام تر نامساعد حالات ، مشکلات اورجبروستم کے باوجود بڑی تعدادمیں اجلاس میں شرکت کرنے والے بزرگوں اور خواتین کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور اجلاس کے تمام شرکاء کیلئے دعائیں کیں۔ الطاف حسین نے اجلاس کے انعقادپر رابطہ کمیٹی اورسینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کوبھی شاباش پیش کی ۔