دوسری جنگ عظیم کے 70 سال مکمل ہونے پر چین میں فوجی پریڈ کا انعقاد، تینامن سکوائر میں ہونے والی پریڈ میں 12 ہزار فوجیو ں نے پر یڈ کی ، 200 لڑاکا طیاروں، ٹینکوں اور میزائلوں کی بھی نمائش کی گئی، صدر ممنو ن حسین سمیت عالمی رہنما و ں کی تقریب میں شر کت ، تقریب میں چینی صدر کا پیپلز لیبریشن آرمی کی تعداد میں تین لاکھ تک کی کمی کرنے کا اعلان ،چینی عوام نے انتہائی ثابت قدمی سے جاپان کی جارحیت کا مقابلہ کیا اور انھیں شکست دی،چینی صدر

جمعہ 4 ستمبر 2015 09:58

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4ستمبر۔2015ء)چین میں دوسری جنگ عظیم کے 70 سال مکمل ہونے اور جاپان کے خلاف فتح پر ایک فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا ۔۔اس موقع پر چینی صدر نے پیپلز لیبریشن آرمی کی تعداد میں تین لاکھ تک کی کمی کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ چینی میڈیا کے مطا بق چین میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے 70 سال مکمل ہونے پر یوم فتح پریڈ کی تقریب ہو ئی جس میں صدر پاکستان ممنون حسین ، روسی صدر ولادی میر پیوٹن سمیت مختلف ممالک کے سربراہان نے شرکت کی چینی حکومت نے یوم فتح تقریب کے پیش نظر چند دن پہلے ہی تمام تفریحی پروگراموں پر پابندی لگا دی تھی جبکہ تمام ٹی وی چینلوں پر جاپان مخالف جنگی ڈراموں اور دستاویزی فلمیں دکھائی گئی۔

پریڈ کے دوران اپنے ابتدائی خطاب میں چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’چینی عوام نے انتہائی ثابت قدمی سے جاپان کی جارحیت کا مقابلہ کیا اور انھیں شکست دی۔

(جاری ہے)

انھوں نے دنیا کی سب سے بڑی فوج پیپلز لیبریشن آرمی، جو 23 لاکھ فوجیوں پر مشتمل ہے میں تین لاکھ تک کی کمی کرنے کا بھی اعلان کیا۔ تاہم انھوں نے اس کمی کے لیے مقررہ وقت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

بیجنگ کے تینامن سکوائر میں ہونے والی اس پریڈ میں تقریباً 12 ہزار فوجیو ں نے حصہلیا اور اس کے ساتھ ساتھ 200 لڑاکا طیاروں، ٹینکوں اور میزائلوں کی بھی نمائش کی گئی۔اس پریڈ میں چین پہلی مرتبہ 80 فی صد سے زائد ہتھیاروں کو عوام کے سامنے نمائش کے لیے پیشکیا ۔شی جن پنگ جو کہ مسلح افواج کے کمانڈر بھی ہیں اس پریڈ میں 30 غیر ملکی سربراہان اور حکام کے ہمراہ بطور مہمان خصوصی اس پریڈ میں شرکتکی۔

انھوں نے اپنی اہلیہ پینگ لی یوان کے ہمراہ پریڈ میں شریک ہونے والی غیر ملکی شخصیات کا خیر مقدم کیا۔ان شخصیات میں روسی صدر ولادی میر پوتن، جنوبی کوریا کے صدر پارک گیون ہیے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سمیت پاکستانی صدر ممنون حسین شامل تھے۔دوسری جانب امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور جاپان سمیت کئی دوسرے ممالک کے سربراہان نے اس پریڈ میں شرکت نہیں کی۔

سنگاپور میں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز سے تعلق رکھنے والے ایلیگزینڈر نیل کا کہنا ہے کہ ’چین اور جاپان کے درمیان کشیدہ تعلقات اور بحرالکاہل کے ایشیا خطے میں بڑھتے ہوئے عسکری تناوٴ کے وجہ سے بعض رہنما اس پریڈ کا حصہ بننے سے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ ان کی نظر میں یہ ایک قوم پرستانہ اور جاپان مخالف ریلی ہے۔‘چین میں اس پریڈ کا مقصد بڑے پیمانے پر ملکی عسکری قوت کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ چینی افواج کا اپنے ہتھیاروں کی نمائش بھی کرنا ہے۔سٹاک ہوم پیس انسٹیٹیوٹ کے مطابق چند ماہ قبل چین جرمنی کو اسلحے کی دوڑ میں پیچھے چھوڑ کر اسلحہ بیچنے والے دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :