سپریم کورٹ میں میگا کرپشن کیس کی سماعت، ایڈن لائف ہاؤسنگ سکیم فراڈ کا پلندہ ہے،درخواست گزار،حماد ارشد نے مذکورہ اراضی کے عوض فیصل بینک سے اسی کروڑ قرضہ لے رکھا ہے۔ 1284کینال اراضی ڈی ایچ اے کو فروخت کردی تھی،نیب حماد ارشد ، کامران کیانی اور امجد پرویز کو سمن جاری کرچکا ، ڈی ایچ اے سٹی لاہور میں حماد ارشد تیرہ ارب روپے کا فراڈ کرچکے ہیں، ایک ارب بیاسی کروڑ روپے کی اراضی خرید کر سولہ ارب ہتھیا لئے گئے ،متعلقہ فورم سے رجوع کریں،سپریم کورٹ کی درخواست گزار کو ہدایت

جمعرات 3 ستمبر 2015 09:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ کو بدھ کے روز میگا کرپشن کیس میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے معروف لہتراڑ روڈ پر بیک وقت چار موضع جات میں شروع کی جانے والی ایڈن لائف ہاؤسنگ سکیم فراڈ کا پلندہ ہے۔ ایڈن گروپ کے چیف ایگزیکٹو حماد ارشد نے مذکورہ اراضی کے عوض فیصل بینک سے اسی کروڑ روپے کا قرضہ لے رکھا ہے جبکہ 1284کینال اراضی ڈی ایچ اے کو فروخت کردی تھی جس کی وجہ سے اب عوام الناس کو ایک انچ بھی دینے کے لیے ایڈن لائف والوں کے پاس اراضی ہے اور نہ ہی سی ڈی اے نے این او سیدیا ہے جبکہ جی ایچ کیو کی جانب سے فارم ہاؤسز سمیت دو مقدمات میں چیئرمین نیب کو شکایات بھجوائی جا چکی ہیں۔

جس میں تحقیقات کے دوران نیب حماد ارشد ، میجر ریٹائرڈ کامران کیانی اور امجد پرویز کو سمن بھی جاری کرچکا ہے ڈی ایچ اے سٹی لاہور میں اب تک مجموعی طور پر چیف ایگزیکٹو حماد ارشد تیرہ ارب روپے کا فراڈ کرچکے ہیں یہ تفصیلات بدھ کے روز سینئر صحافی اسد کھرل نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو پیش کی ہیں جس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے متعلقہ فورم سے رجوع کریں سینئر صحافی نے عدالت کو مزید بتایا کہ اسلام آباد کے چار موضع جات جن میں موضع آڑا ، موضع کرپا ، موضع ٹھنڈا پانی اور موضع جھنگی سیداں میں ایڈن لائف نام کی ایک ہاؤسنگ سکیم شروع کی گئی جس میں عوام الناس کو دینے کیلئے کوئی اراضی موجود نہیں ہے ایڈن لائف کے اشتہاروں میں الحمرا ایونیو کا جاری این او سی 2005ء ( سی ڈی اے ) چلارہی ہے جس کی 1284 کینال اراضی 2014ء میں موٹیشن نمبر 1616کے تحت الحمرا ریونیو پہلے ہی ڈی ایچ اے کو فروخت کرچکا ہے جبکہ لاہور میں 2012ء تک 14600فوجی افسران ، جوانوں ، شہداء کے خاندانوں اور معذوروں کو پلاٹ دینا تھے جبکہ 2013ء تک نو سے دس ہزار سویلین افراد کو پلاٹ دینا تھے اس حوالے سے ایک ارب بیاسی کروڑ روپے کی اراضی خرید کر لوگوں کو کچھ دیئے بغیر سولہ ارب روپے سے زائد رقم ہتھیا لی گئی ہے 10500لوگوں سے پیسے لئے 1100 رہین شدہ فائلوں میں سے خفیہ طور پر 605 فائلیں فراڈ کے ذریعے فروخت کردی گئی اس معاملے میں اب تک 13ارب روپے کا فراڈ کیا گیا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس معاملے کو متعلقہ فورم پر اٹھائیں سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ عوام الناس کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ کیا جارہا ہے لوگ پریشان ہیں ایڈن لائف والوں کے پاس اراضی بھی نہیں ہے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا پر جھوٹے اشتہارات چلائے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس پر عدالت نے معاملہ پر کوئی حکم جاری کرنے کی بجائے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی واضح رہے کہ ایڈن کے حوالے سے سی ڈی اے نے این او سی جاری نہیں کیا ہے جبکہ دوسری طرف ڈی ایچ اے بھی ایڈن کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا چکا ہے جبکہ ایڈن کی جانب سے ان کے وکیل شاہد حامد پہلے ہی عدالت سے میگا کرپشن مقدمات کی فہرست سے ڈی ایچ اے سٹی لاہور نام نکلوانے کی استدعا بھی کررکھی ہے ۔