پاک بھارت 65 کی جنگ کو 50 سال ہونے کے باوجود درجنوں خاندان اب بھی اپنے پیاروں سے ملنے کے منتظر، پاکستان اور بھارت نے تاشقندمعاہدے میں تمام جنگی قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا تاہم ایسا نہیں ہو سکا ،54 بھارتی اور 18 پاکستانی جنگی قیدیوں نے گھر واپسی کا راستہ نہیں دیکھا ، رپورٹ

بدھ 2 ستمبر 2015 09:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2ستمبر۔2015ء) پاکستان اور بھارت کے درمیان 1965 کی جنگ کو 50 سال ہونے کے باوجود سرحد کی دونوں جانب درجنوں خاندان اب بھی اپنے پیاروں سے ملنے کے منتظر ہیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت نے معاہدے تاشقند میں تمام جنگی قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا تاہم ایسا نہیں ہو سکا ۔پاک فوج نے جنگ ستمبر کے موقع پر قیدیوں کی کچھ تصاویر جاری کی ہیں ۔

تاہم لگ بھگ 54 بھارتی اور 18 پاکستانی جنگی قیدیوں نے گھر واپسی کا راستہ نہیں دیکھا ۔ان کے خاندانوں نے غم و پریشان میں پانچ دہائیوں تک انتظار کیا۔جس میں دونوں اطراف کی حکومتیں ان کے وجود سے انکاری ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں پاکستان میں مبینہ طور پر موجود اپنے جنگی قیدیوں کا معاملہ اٹھایا ہے تاہم پاکستان نے عدالتی احکامات کے باوجود بھارتی جیلوں میں اپنے جنگی قیدیوں کی قسمت کو نظر انداز کیا ہے ۔

(جاری ہے)

2012 میں مظفر آباد کے ایک رہائشی نے دعوی کیا کہ لگ بھگ 4 پاکستانی فوجی 65 کی جنگ میں قیدی بنائے گئے ۔ اور وہ جموں جیل میں تھے ۔قیدیو ں کے خاندان نے بھارت میں کیس بھی دائر کیا اور یہ دریافت ہوا کہ واقعی چاروں افراد جموں جیل میں ہیں ۔تاہم بھارتی حکومت نے ان قیدیوں کے وجود سے انکار کیا۔میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان قیدیوں 17 دیگر پاکستانیوں کو بھارتی جیلوں سے واپس لانے میں دلچسپی نہیں رکھتی جس کے باعث نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر ان کے خاندانوں نے مظاہرہ کیا۔

جون 2010 میں اس کے وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری نے بھی وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ وہ ان قیدیوں سے متعلق مزید معلومات حاصل کریں ۔ وزارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو خط لکھا تھا تاہم کبھی بھی جواب موصول نہیں ہو سکا ۔بھارتی سرحدکے پار ایک ریٹائر کرنل بلجیب سنگھ نے ، جس نے 1965 کی جنگ لڑی نے بھارتی میگزین میں لکھا کہ پاکستان نے سیز فائر کے بعد ہمارے تمام قیدی رہا نہ کر کے ہمیں دغا دیا جبکہ ہم تمام پاکستانی جنگی قیدی رہا کر دیئے ۔ہم ایک حلف نامے میں جو بھارتی رپورٹ میں جنگی قیدیوں سے متعلق جمع کرایا گیا تھا بھارتی وزیر دفاع نے دعوی کیا اس نے یہ معاملہ ہر مناسب سطح پر اٹھایا ہے ۔حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ان قیدیوں کی محل وقوع ابھی تک معلوم نہیں ۔

متعلقہ عنوان :