تاجکستان پاکستانی تاجروں کو فوری طور پر تین ماہ کیلئے ملٹی پل ویزا جاری کر دیا جائیگا،تاجک قونصلر

پیر 31 اگست 2015 09:53

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اگست۔2015ء) تاجکستان پاکستانی تاجروں کو فوری طور پر تین ماہ کیلئے ملٹی پل ویزا جاری کر دیا جائیگا ، اس سا ل 16سے 14 اکتوبر کے مہینے میں ہی دو شنبہ میں میڈ اِن پاکستان نمائش کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے جس سے دو طرفہ تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ ا پاکستانی تاجکستان سے تجارت کے حوالے سے بہت خوش قسمت ہیں کہ تاجکستان میں پاکستان کا نیشنل بنک موجود ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق تاجکستان کے قونصلراور ویزا سیکشن کے انچارج معروف جان نے فیصل آباد میں تاجروں اور صنعتکاروں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان آج بھی افغانستان اور ترکی کے ذریعے تجارتی لین دین جاری ہے تاہم دونوں ملکوں کے تاجروں کو براہ راست دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے منظم کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

۔ انہوں نے بتایا کہ تاجکستان میں سویت دور میں ٹیکسٹائل کی بہت بڑی فیکٹری قائم تھی جو ہماری ضروریات سے کہیں زیادہ تھی انہوں نے کہا کہ اب یہاں ٹیکسٹائل کی چھوٹی صنعتیں لگ رہی ہیں اور فیصل آباد کے تاجروں اور صنعتکاروں کو بھی وہاں ٹیکسٹائل فیکٹریاں قائم کرنی چاہیئں۔ انہوں نے بتایا کہ تاجکستان میں 5 فری ٹریڈ زون ہیں جہاں فیکٹریاں قائم کرنے والے 40 فیصد لیبر بھی پاکستان سے منگوا سکتے ہیں جبکہ وہاں انہیں مشینری کی درآمد سمیت ہر قسم کے ٹیکسوں سے چھوٹ حاصل ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ 2007 ء تک پاکستان اور تاجکستان کی تجارت صرف 100 ملین ڈالر تک محدود تھی جس میں اب بتدریج اضافہ ہو رہا ہے تاہم دونوں ملکوں کے پوٹینشل کے حساب سے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویزوں کے اجراء کے سلسلہ میں آزادانہ پالیسی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تاجکستان ایک مسلم ملک ہے جس کا 93 فیصد رقبہ پہاڑوں پر مشتمل ہے جبکہ اس کی آبادی فیصل آباد کے برابر ہے انہوں نے تاجکستان کو پاکستان کیلئے گیٹ وے ٹو وسط ایشیا قرار دیا ور کہا کہ تاجکستان کی بہترین کپاس افغانستان اور ترکی کے تاجروں کے ذریعے پاکستان پہنچ رہی ہے ۔

اسی طرح پاکستان کا کینو، کپڑے ، آلو اور آم کا جوس بھی تاجکستان میں بلواسطہ طور پر آرہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے تاجروں کو باہمی تجارت کے فروغ کیلئے انتہائی متحرک اور فعال کردار ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ تاجکستان میں دنیا کی بہت بڑی میڈیکل یونیورسٹی ہے جس میں بڑی تعداد میں پاکستانی طلبہ بھی زیر تعلیم ہیں۔ تاہم دوا ساز اداروں کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے زیادہ تر ادویات بھارت سے درآمد کی جاتی تھیں جبکہ اب 60 سے 70 فیصد ادویات پاکستان سے درآمد کی جا رہی ہیں۔