شہداء کی پہلی برسی پر عوامی تحریک کی احتجاجی ریلی جڑواں شہروں سے ہزاروں کارکنان کا ڈی چوک پر دھرنا،شہدائے انقلاب کاقصاص لینے کے لئے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے،طاہرالقادری کاپیغام،دھرنے کادیا شعور معاشی دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ ہونے کی صورت میں رنگ لارہا ہے،دھرنے کے پیچھے عوام کی مایوسیاں تھیں،حکمرانوں نے فوج پر الزام لگاکر شرمناک حرکت کی ، وکٹیں گرنے سے ظالم نظام نہیں گرے گا اس کیلئے جانوں کی قربانیاں دیناہوں گی

پیر 31 اگست 2015 09:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اگست۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے احتجاجی ریلی کے شرکاء کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ شہدائے انقلاب کاقصاص لینے کے لئے خون کے آخری قطرے تک قاتل حکمرانوں اور ظالم نظام کے خلاف جنگ لڑیں گے،عوامی تحریک کے کارکن نہ تھکے ہیں ،نہ جھکے ہیں،قاتلوں کااقتدار دنوں کامہمان ہے،دھرنے کے پیچھے عوام کی مایوسیاں تھیں،حکمرانوں نے فوج پر الزام تراشی کر کے شرمناک حرکت کی۔

دھرنے کادیاہوا شعورمعاشی دہشت گردوں کاگھیرا تنگ ہونے کی صورت میں رنگ لارہا ہے۔انہوں نے پیغام میں کہا کہ 14اگست کو 14شہداء کاانصاف لینے آئے تھے،مگر قاتل حکمرانوں،ظالم نظام اور جعلی جمہوریت نے مزید لاشیں دیں۔حکمرانوں کایوم حساب قریب ہے،اب انہیں بھاگنے کاموقع بھی نہیں ملے گا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہرالقادری کاپیغام شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈئیر (ر)مشتاق احمد نے پڑھ کر سنایا ۔

ڈی چوک اسلام آباد کے شہداء کی پہلی برسی میں اسلام آباد اور راولپنڈی جڑواں شہروں سے عوامی تحریک کے ہزاروں کارکنوں نے 30اور31اگست کی رات پولیس کی بربریت اور حکومتی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔ریلی کی قیادت سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور،بریگیڈئیر (ر)مشتاق احمد ،میجر (ر) محمدسعید، ساجد بھٹی ، قاضی فیض ،عمرریاض عباسی،سردار منصور خان نے کی۔

ریلی سے ابراررضاایڈووکیٹ،سلطان نعیم کیانی،اشتیاق میر ،عاقل ستی،فاروق بٹ،حسن ملک،راضیہ نوید،عائشہ شبیر،عائشہ مبشر، قاضی شفیق ،نصرت امین،قمرگردیزی ،وسیم خٹک ،اور نعمان کریم نے بھی خطاب کیا۔ ریلی کے شرکاء نے قاتل حکمران نامنظور،قاتل نظام نا منظور، گو نواز گو،اور خون رنگ لائے گا ،انقلاب آئے گا کے فلک شگاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقرنجفی کی جوڈیشل کمیشن رپورٹ جلد شائع کی جائے اور شہدائے انقلاب کے قتل کی درج ایف آئی آرز میں نامزد ملزمان کو گرفتار کر کے ان پر مقدمات چلائے جائیں۔

ریلی میں خواتین کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی اور حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے ،خواتین کے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ حکمران انصاف دیں یا پھر ہماری جانیں بھی لے لیں ۔کارکنوں نے کہا کہ ہمارے بے گناہ بہن بھائیوں کے قاتل وزیراعظم،وزیراعلی پنجاب اور کابینہ کے وزراء ہیں ۔ریلی کے شرکاء نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کاکیس فوجی عدالت میں چلانے کابھی مطالبہ کیا۔

احتجاجی ریلی میں مظہر علوی کی قیادت میں پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔ریلی سے خرم نوازگنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 17جون کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں بے گناہ کارکنوں کوقتل کرنے والے حکمرانوں نے30اگست کی رات پھر خون کی ہولی کھیلی اور بے گناہ کارکنوں کو قتل کیا ۔ایف آئی آر تو درج ہوئیں مگر انصاف نہیں ملا۔

ماڈل ٹاؤن اور ڈی چوک اسلام آباد میں کارکنوں کی شہادتوں کے ذمہ دار وزیراعظم اوروزیراعلی ہیں۔قاتل حکمران انصاف کے راستے کاپتھر ہیں،ماڈل ٹاؤن کے قاتل حکمران جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں ہونے دے رہے۔ ماڈل ٹاؤن کی طرح ڈی چوک میں بھی نہتے کارکنوں کو خون میں نہلانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا مگر آفتاب چیمہ اور ایس ایس پی نیکو کارا نے ناکام بنا دیا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر علی نجفی کی رپورٹ شائع نہ کر کے حکمران ہمیں پارلیمنٹ کے سامنے آنے پر مجبور کر رہے ہیں ۔

جمہوریت آئین کی سر بلندی اور انصاف اور غریبوں کے حقوق کیلئے کارکنوں نے عظیم قربانیاں دیں۔ آج کا دن شہدا اور کارکنوں کے نام ہے۔ تاریخ میں پہلی بار حکومتی ظلم کے سامنے کارکن اور قیادت ایک دوسرے کی حفاظت کرتے رہے ۔ڈاکٹر طاہر القادری کارکنوں کے محافظ اور کارکن ڈاکٹر طاہر القادری کے محافظ بنے رہے۔ان خیالات کااظہارخرم نوازگنڈاپور نے گزشتہ روز شہدائے اسلام آباد کی برسی کے موقع پر شہداء کی یادمیں منعقدہ ریلی اور علامتی دھرنے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وکٹیں گرنے سے ظالم نظام نہیں گرے گا اس کیلئے جانوں کی قربانیاں دیناہوں گی ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ15دن میں شائع کی جائے ،رپورٹ شائع نہ کی گئی تو عوامی تحریک ایک بار پھر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہوگی ۔اس موقع پربریگیڈئر(ر)مشتاق احمد،سردارمنصورخان،نوراللہ صدیقی،عمرریاض عباسی،عین الحق بغدادی،ابراررضاایڈووکیٹ،سلطان نعیم کیانی،اشتیاق میر ،عاقل ستی،فاروق بٹ،غلام علی خان کے علاوہ کارکنوں اور اسلام آباد ،راولپنڈی کے عوام خواتین و حضرات اور نوجوانوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم 30اور31اگست کی رات وزیراعظم ہاؤس خالی کر کے بھاگ گئے تھے ،مشکل وقت میں بھاگ جانا انکی پرانی ریت ہے۔ شہداء اور عوامی تحریک کے کارکنوں نے عمران خان کی بھی حفاظت کی۔ہمارے کارکنوں نے آنسو گیس کے شیل اور گولیاں سینے پر کھائیں لیکن عمران خان کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹے۔شہدائے ماڈل ٹاؤن اور شہدائے انقلاب مارچ کے خون کا حساب لینے کیلئے خون کے آخری قطرے تک جدجہد جاری رکھیں گے ۔

وزیر اعظم اوروزیر اعلیٰ پنجاب ہمارے بے گناہ کارکنوں کے قاتل ہیں ،یہ ایف آئی آرز داخل دفتر نہیں ہونے دیں گے۔ ن لیگ کا اقتدارڈاکٹر طاہر القادری کے صرف ایک لانگ مارچ کی کال کے ر حم و کرم پر ہے ۔پنجاب کے قاتل حکمران بتائیں وہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کر رہے۔30اور31اگست کی رات وزیر اعظم کے حکم پر سارا ظلم ہوا ،اور عدالت کے حکم پر اسکی ایف آئی آر بھی درج ہوئی لیکن آج اسکی تفتیش نہیں ہوئی۔

اسمبلیاں جعلی ہیں کیونکہ یہ جعلی الیکشن کمیشن کے کروائے گئے انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آئیں ۔خورشید شاہ حلف دے کر بتائیں کیا الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبر کی تقرری کے موقع پر آئین میں دئیے گئے طریقہ کا ر کے مطابق ان ممبرز کی Hearingہوئی؟آج کا احتجاج اور دھرنا علامتی ہے ہمارا اگلا احتجاج اور دھرنا فیصلہ کن ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :