پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے میں خوشحالی آئیگی، پاک بھارت کشیدگی پر امریکا کو تشویش ہے،کیمرون منٹر، دونوں ممالک مذاکرات سے اپنے مسائل حل کریں، بعض کاروباری اور سیاست دان خطے میں پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے،لوگ سمجھتے ہیں میں ہر فورم پر پاکستان کی طرف داری کرتا ہوں مگر حقیقت یہ ہے کہ میں سچ اور حق کی بات کرتا ہوں، سابق امریکی سفیر کا تقریب سے خطاب

اتوار 30 اگست 2015 10:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اگست۔2015ء) سابق امریکی سفیر برائے پاکستان کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے میں خوشحالی آئیگی، پاک بھارت کشیدگی پر امریکا کو تشویش ہے، دونوں ممالک مذاکرات سے اپنے مسائل حل کریں، بعض کاروباری اور سیاست دان خطے میں پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے،لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ہر فورم پر پاکستان کی طرف داری کرتا ہوں مگر حقیقت یہ ہے کہ میں سچ اور حق کی بات کرتا ہوں ۔

وہ ہفتہ کوکراچی میں پیتھ فائنر گروپ اور نیٹ شیل کے اشتراک سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ تقریب سے اسٹیٹ بینک کے سابق گورنرڈاکٹر عشرت حسین ،ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ممبر اکرام سہگل نے بھی خطاب کیا جس میں سیاسی وسماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

سابق امریکی سفیر برائے پاکستان کیمرون منٹرنے اپنے خطاب میں کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے میں پاکستان کی اہمیت بڑھ جائے گی اور اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کوبھی فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ اکنامک کوریڈور سے صرف پاکستان اور چین کو فائدہ ہو گا یہ ٹھیک ہے کہ چین اس منصوبے کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا چاہ رہا ہے اور سے دنیا کی معیشت کو بالواستہ اور بلا واستہ فائدہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے، امریکا پاکستان کی ان کوششوں کی حمایت کرتا ہے ،بھارت کشیدگی سے متعلق پاکستان کی تشویش جائز ہے،خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیئے یہ ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں، امریکہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔

ہمیں پاکستان ہندوستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناوٴ پر تشویش ہے ۔انہوں نے کہا کہ امن کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت بات چیت سے مسائل حل کریں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کچھ کاروباری اور سیاست دان لوگ نہیں چاہتے کہ خطے میں پاکستان کی صورتحال بہتر ہو لیکن میں پاکستان کا مستقبل تابناک دیکھ رہا ہوں اکنامک کوریڈور سے خطے کے دوسرے ممالک بھی فائدہ اٹھائیں گے۔

افغانستان سے بہتر ہوتے پاکستان کے تعلقات پر کیمرون منٹر نے کہا کہ پاک افغان تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگ پاکستان کے حوالے سے خوف کا شکار ہیں اگر پاکستان آنے سے پہلے میں یہ کہتا ہوں کہ میں پاکستان بالخصوص کراچی جا رہا ہوں تو سننے والا اس طرح سمجھتا ہے کہ جیسے میں روانڈا جا رہا ہوں مگر یہاں آنے اور ملنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بڑی اور بہترین کمپنیاں کام کر رہی ہیں جو بہترین سروس فراہم کر رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امیج بہتر بنانے کا فوری حل نہیں ہے ملکوں کے تاثرات جلدی بنتے ہیں اور نہ ہی فوری ختم ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ پاکستان کے بارے میں منفی تاثر رکھتے ہیں اور یہاں سے خوف بھی رکھتے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ا سٹیٹ بینک کے سابق گورنرڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ میں اب حکومت کا حصہ نہیں ہوں لیکن ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ کا حصہ ضرور ہوں ہمارا مقصد بڑھتی ہوئی اکنامک کو ایسٹ زون کے قریب لانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اکنامک کوریڈور ایک بہترین منصوبہ ہے اور خطہ کے لئے سود مند بھی ہے لیکن ہمارے ملک میں قابلیت کا فقدان ہے اور کوئی منصوبہ اس وقت تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا جب تک صلاحیتوں اورقابلیت کو نظر انداز کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کا واحد راستہ جمہوریت ہے لیکن یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ معاملات کو بہتر بنانے کے لئے کوئی مسیحا آئیگا ایسا کبھی نہیں ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہوفاقی اور صوبائی حکومتوں سے بہتر موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیں لیکن اب بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ انڈیا اور افغانستان کے باڈر پر اکنامک زون قائم کئے جائیں تاکہ ان ممالک کیساتھ بہتر تجارتی تعلقات قائم ہو سکے انہوں نے کہا کہ بھارت کی مجبوری یہ ہے کہ وہاں مودی جیسا حکمران آگیا ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ممبر اکرام سہگل نے کہا کہ بھارت میں مودی کا آنا پاکستان کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں کم از کم مودی کے آنے سے پاکستان کی منتشر قوم تو متحد ہو گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے ایک نجی ٹی وی چینل نے اہم کردار ادا کیا لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس نہج پر آگئے کہ دونوں ممالک اور عوام کے درمیان بہتری کی تمام کوشش بے کار ہو گئیں ۔