مشرق وسطی کی خراب صورت حال،پاکستان نے شہریوں سفر کرنے سے روک دیا،وزیر اعظم آئندہ ماہ یو این اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرینگے،بھارتی ہم منصب سے کوئی ملاقات طے شدہ نہیں،بھارتی مداخلت کے ثبوت عالمی برادری کو پیش کرینگے،ترجمان دفتر خارجہ،پاک رینجرز اور بی ایس کی ملاقات آئندہ ماہ نئی دہلی میں ہوگی،داؤد ابراہیم کا پاکستان میں کوئی وجود نہیں،امریکہ کے ساتھ سپورٹ فنڈ کا معاملہ اٹھایا ہے،اسرائیل میں پاکستانی قیدیوں سے متعلق حقائق معلوم کررہے ہیں،خلیل اللہ قاضی کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 28 اگست 2015 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اگست۔2015ء) ترجمان دفتر خارجہ نے مشرق وسطی اور افریقی ممالک کی خراب صورت حال کے پیش نظر پاکستانی شہریوں کو غیر ضروری سفر کرنے سے روک دیا،اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے پاک بھارت مذاکرات کے تعطل کے بارے میں اقوام متحدہ کو باقاعدہ طور پر آگاہ کردیا ہے،پاکستان ہر اس معاملے سے امریکہ کو آگاہ رکھے گا جس سے ہمیں تشویش ہے،،وزیر اعظم نواز شریف رواں سال باراک اوباما کی دعوت پر امریکہ کا دورہ کریں گے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات شیڈول نہیں ہے،اجلاس کے موقع پرتمام ممالک کے سربراہوں کو آگاہ کیا جائیگا کہ بھارت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور راہ فرار اختیار کررہا ہے،افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات میں ثالث کیلئے ہمیشہ تعاون کیا ہے اور ابھی بھی تعاون کیلئے تیار ہیں،مذاکرات کیلئے تاریخوں کا تعین فریقین کی ذمہ داری ہے،پاک رینجرز اور بی ایس ایف کے درمیان ملاقات آئندہ ماہ نئی دہلی میں ہوگی ،داؤ د ابراہیم کا پاکستان میں کوئی ٹھکانہ نہیں ہم کئی بار اس کی تردید بھی کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز ترجمان دفتر خارجہ خلیل اللہ قاضی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے پیش نظر مشرق وسطی اور افریقہ ممالک میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں ،تمام پاکستانی شہریوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ ان ممالک میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں،ان ممالک میں تمام سفارت خانے اور مشنز پاکستانیوں کی مدد کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور بھارتی ہم منصب نریندرا مودی کے درمیان جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کوئی ملاقات شیڈول نہیں، وزیراعظم امریکی صدر اوبامہ کی دعوت پر رواں سال امریکہ کا دورہ کرینگے۔ تاہم دورے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف تمام ممالک کے سربراہوں سے ملاقات کریں گے اور ان کو پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ” را“ کے مداخلت بارے آگاہ کریں گے اور پاک بھارت مذاکرات کے تعطل بارے بھی بھارتی ہٹ دھرمی سے آگاہ کیا جائیگا،انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک میں متعین تمام پاکستانی سفیروں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ ان ممالک کے سربراہوں سے ملاقاتیں کریں اورانہیں پاک بھارت مذاکرات کے تعطل اور بھارتی ہٹ دھرمی سے آگاہ کریں،،ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہت بہتر ہیں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بھی جاری ہے،امریکہ سے اتحادی سپورٹ فنڈکامعاملہ بھی اٹھایا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ افغان طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کے حوالے سے پاکستان ایک معاون کا کردار ادا کر رہا۔

مذاکرات کے پہلے مرحلے کی میزبانی بھی کر چکا ہے کیونکہ پر امن افغانستان مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے۔ افغانستان کے اندر امن قائم ہونا چاہئے جس کی وجہ سے دہشت گردی میں کمی واقع ہو گی، افغانستان کی طرف سے پاکستانی سرحد پر گولہ باری پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور اس حوالے سے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر امن رہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رینجرز اور بی ایس ایف کے مابین ملاقات اگلے ماہ ہو گی۔

جس میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے داؤد ابراہیم کے پاکستان میں ٹھکانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلے بھی کئی بار یہ واضح کر چکا ہے اور بھارت کے اعلیٰ حکام بھارتی وزیر کے دعوے کی بھی نفی کر چکے ہیں لہذا داؤد ابراہیم کو کسی بھی ذریعے پاکستان سے نہ جوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان کی پالیسی اب بھی واضح ہے اور ہم تمام مسائل کا حل امن مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں،بھارت سے مشروط مذاکرات قبول نہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر ہمارے سفارتخانوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے ،افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستانی سفارت خانے اور عملہ کی حفاظت کو یقینی بنائے اور فول پروف سیکورٹی فراہم کرے،انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے رابطے میں ہیں انہوں نے ہمیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ،افغان حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور افسوس ناک ہیں،ترجمان نے کہا کہ دوست ممالک کے ساتھ رابطہ کر کے تفصیلات معلوم کررہے ہیں کہ آیا اسرائیل میں پاکستانی قیدی موجود ہیں یا نہیں،حقائق معلوم کررہے ہیں،انہوں نے گلگت کی آئینی ریفارم کمیٹی کے حوالے سے خبر کی تردید کی ہے۔