افتخار چوہدری کے بعد جسٹس جواد ایس خواجہ کیخلاف سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر ،کیا کوئی جج چیف جسٹس کے خاندانی مفاد کیلئے اس کا آلہ کار بن سکتا ہے ، کونسل خود اس کی تحقیق کرے کہ جسٹس جواد ایس خواجہ کس طرح سپریم کورٹ کے جج بنائے گئے،ریفرنس

جمعرات 27 اگست 2015 09:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27اگست۔2015ء) چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے غیر آئینی طرز عمل کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کردی گئی ۔ معروف صحافی شاہد اورکزئی کی طرف سے تحریری ریفرنس کونسل کے رکن ثانی جسٹس انور ظہیر جمالی کے توسط سے دائر کیا گیا ہے جو اب چیف جسٹس کی بجائے کونسل کی صدارت کرینگے ۔ کونسل سے کہا گیا ہے کہ اپنے رکن اول کے کنڈکٹ کی تحقیق کونسل کی اولین ذمہ داری اور امتحان ہے جبکہ اس سے قبل 2007ء میں یہ امتحان بے نتیجہ رہا ۔

ریفرنس میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا کوئی جج چیف جسٹس کے خاندانی مفاد کیلئے اس کا آلہ کار بن سکتا ہے ۔ کونسل کو یاد دلایا گیا کہ 2007ء میں جسٹس خواجہ نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے استعفے دیدیا تھا جس کی وجہ سے وہ بہتر بتا سکتے ہیں کونسل خود اس کی تحقیق کرے کہ وہ کس طرح سپریم کورٹ کے جج بنائے گئے کیونکہ ہائی کوٹ سے مستعفی ہونے والا کوئی بھی جج کبھی عدالت عظمیٰ میں مقرر نہیں ہوا ۔

(جاری ہے)

سابق چیف جسٹس کے فرزند کے مقدمے میں جسٹس خواجہ کے کردار پر کڑی تنقید کی گئی اور جسٹس افتخار چوہدری سے ان کی وابستگی کو عیاں کیا گیا عدلیہ کی آزادی کے بلند و بانگ دعوؤں کے ساتھ ساتھ موصوف عملاً چیف جسٹس کے مفاد کی نگرانی کرتے رہے موصوف آگاہ تھے کہ فریقین عدالت کے روبرو برابر نہیں اور خود چیف جسٹس اسی باعث مقدمے میں علیحدہ ہوئے تھے کوئی باوقار جج کسی ایک فریق کے والد کے ایما پر مقدمے کی سما عت کیلئے رضا مند نہ ہوتا لیکن جسٹس خواجہ جانتے بوجھتے چیف جسٹس کہ آلہ کار بنے جس کا ثبوت انہوں نے بقلم خود دیا ہے ۔