کراچی ، آئی جی سندھ کا آپریشن کے تیسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان ،تحقیقاتی اداروں نے آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹرعاصم حسین کو گرفتار کر لیا، ڈاکٹر عاصم حسین پر ایل این جی ، ایل پی جی کے معاملات میں کرپشن اور اپنے دور وزارت میں سی این جی اسٹیشن کے بے دریغ لائسنس بانٹنے کا الزا م ہے ،سوئی سدرن کمپنی کے ڈپٹی منیجنگ ڈائرکٹرشعیب وارثی کو حراست میں لے لیا گیا

جمعرات 27 اگست 2015 09:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27اگست۔2015ء ) آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کراچی آپریشن کے تیسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کردیا ہے ،پولیس نے جرائم پیشہ عناصر کا کراچی سے مکمل خاتمے کا عزم کرلیا ہے ۔ تیسرے مرحلے میں آپریشن میں شدت آئیگی جس کے تحت اب مالی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے میڈیاسے گفتگو کے دوران بتایا کہ کراچی آپریشن کے نئے مرحلے کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے بعد آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی جب کہ نئے مرحلے میں مالی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن کیا جائے گا جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں،آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا آپریشن میں شدت آئیگی جب کہ آپریشن مجرموں کے خلاف ہورہا ہے اور جرائم پیشہ افراد جہاں ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

(جاری ہے)

غلام حیدر جمالی نے کہا کہ کراچی آپریشن کے نئے مرحلے کامقصد دہشت گردی میں استعمال ہونے والے پیسے کو روکنا ہے جب کہ ایف آئی اے اور دیگر ادارے بھی مالی جرائم کے خلاف کارروائی کررہے ہیں دوسری جانب سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی حراست سے متعلق تفصیلات میں انکشاف ہوا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے انہیں ایک ماہ قبل خط لکھا گیا تھا۔

ڈاکٹر عاصم حسین تین روز قبل لندن سے کراچی پہنچے تھے ۔میگا کرپشن اسکینڈلز میں ڈاکٹر عاصم حسین کا نام تیسرے نمبر پر لیا جاتا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح سادہ لباس اہلکار اچانک کلفٹن میں واقع ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دفتر پہنچے ۔، ڈاکٹر عاصم کا انتظار کیا ، ان کے آتے ہی ڈاکٹر عاصم سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی۔ایک گھنٹہ کی تفتیش کے بعد اہلکار ڈاکٹر عاصم کو اپنے ساتھ لے گئے ۔

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے ایک ماہ قبل ڈاکٹر عاصم حسین کو خط لکھا جس میں ان سے پیش ہوکر ایل این جی سمیت پیٹرولیم کے دیگر ٹھیکوں سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔ تاہم ڈاکٹر عاصم ایک کیس میں ضمانت لینے کے بعد بیرون ملک روانہ ہوگئے اور چار روز قبل ہی کراچی لوٹے تھے۔وہ کلفٹن میں واقع ہائیر ایجوکیشن کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں شریک تھے کے دو اداروں کی 11 افراد پر مشتمل ٹیم ان کے دفتر پہنچی اور پوچھ گچھ کی، بعد میں ٹیم اہم دستاویزات کے ساتھ انہیں بھی اپنے ہمراہ لے گئی۔

ڈاکٹر عاصم حسین تین روز قبل لندن سے کراچی پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ڈاکٹر عاصم حسین کی واپسی کی خوشی میں گزشتہ رات ان کی نارتھ ناظم آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ پر جشن بھی منایا گیا تھا لیکن ان کی یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کی حراست کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے وفاقی اداروں سے رابطے بھی کئے گئے ہیں۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کے خلاف اہم شواہد اکھٹے کرلئے گئے ہیں اور اب ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کا آغاز ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف متعدد انکوائریز چل رہی تھیں ۔ڈاکٹر عاصم حسین پر ایل این جی اور ایل پی جی کے معاملات میں کرپشن کا الزام ہے جبکہ انہوں نے اپنے دور وزارت میں سی این جی اسٹیشن کے بے دریغ لائسنس بھی بانٹے۔

حتیٰ کہ وزارت کے آخری روز سی این جی اسٹیشن کے سیکڑوں لائسنس جاری کیے۔ڈاکٹر عاصم پر کرپشن، منی لانڈرنگ ، سرکاری زمینوں پر قبضے ، نالوں پر قبضے کے الزامات ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین نجی یونیورسٹیز اور ہسپتالوں کے مالک ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی بااعتماد دوست اور قریبی ساتھی ہیں ، سندھ میں وہ وزارت نہ ہونے کے باوجود وہ انتہائی طاقتور شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

حراست میں لیے جانے کے وقت ڈاکٹر عاصم حسین ڈا ؤمیڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے انٹرویوز لینے کی تیاریاں کر رہے تھے۔ سابق وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا نے بھی کرپشن کے ذریعے بنائی جانے والی اربوں ڈالر ناجائز طریقے سے بیرون ملک منتقل کرنے کے الزامات عائد کئے تھے۔ ڈاکٹر عاصم کی وعدہ معاف گواہ بننے کی خبریں زیرگردش ہیں۔

ادھرکراچی کے علاقے سر شاہ سلیمان روڈ پر ایکسپو سینٹر کے قریب سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کے سامنے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے سوئی سدرن کمپنی کے ڈپٹی منیجنگ ڈائرکٹرشعیب وارثی کو حراست میں لے لیا ہے ۔ذرائع کے مطابق بدھ کو شعیب وارثی اپنے دفتر میں فرائض کی ادائیگی کے بعد گھر جانے کے لیے نکلے تھے کہ سر شاہ سلیمان روڈ پر ایک حساس ادارے کے اہلکاروں نے انہیں حراست میں لے لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔