الیکشن کمیشن ایک خودمختار اور آئینی ادارہ ہے کسی سیاسی جماعت کو جوابدہ نہیں،الیکشن کمیشن کا عمران خان کے خط کا جواب ،الیکشن کمیشن کا جوابی خط شرمناک اور قوم سے مذاق کے مترادف ہے،عمران خان ، تمام قانونی تقاضوں کو تسلیم نہ کیا گیا تو پھر مجبوراً اسٹریٹ پاور کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا ہوگا، پی ٹی آئی معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائے گی اور دھاندلی کا نعرہ بلند کرنے والی 21 جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا ، الیکشن کمیشن ممبران کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے پر وکلاء سے مشاورت جاری ہے ، 2 کی وکٹیں اڑ گئیں ایک کی وکٹ آج بدھ کو اڑ جائے گی، چار وں صوبائی الیکشن کمشنرز براہ راست مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دھاندلی میں ملوث رہے، جب تک صاف شفاف الیکشن نہیں ہوں گے لوگوں کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے، ٹربیونل جج جسٹس کاظم علی نے مسلم لیگ (ن) کے پریشر کوبالائے طاق رکھا فخر ہے انہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 26 اگست 2015 09:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26اگست۔2015ء)الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خط کا جواب دے دیا ہے‘ الیکشن کمیشن کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک خودمختار اور آئینی ادارہ ہے کسی سیاسی جماعت کو جوابدہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز الیکشن کمیشن نے عمران خان کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب شق وار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک خودمختار اور آئینی ادارہ ہے کسی سیاسی جماعت کو جوابدہ نہیں ہے۔

خط سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے لکھا گیا ہے۔ خط کے متن کے مطابق جوڈیشل کمیشن کی انکوائری رپورٹ میں الیکشن کمیشن پر دھاندلی کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ الیکشن کمیشن اپنے آئینی اور خومختاری کا حق استعمال کرتے ہوئے الیکشن 2013ء کروایا تھا لہذا عمران خان یا کوئی اور پارٹی الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرنے کا حق نہیں رکھتی۔

(جاری ہے)

جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن اصلاحات کر رہا ہے رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ الیکشن کمیشن نے دھاندلی کی ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کے جوابی خط کو شرمناک اور قوم سے مذاق قرار دیتے ہوئے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر تحریک انصاف کے تمام قانونی تقاضوں کو تسلیم نہ کیا گیا تو پھر مجبوراً اسٹریٹ پاور کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی قانونی طریقے سے اٹھائے گی۔

اور دھاندلی کا نعرہ بلند کرنے والی 21 جماعتوں کو بھی ساتھ میں اعتماد میں لے گی۔ الیکشن کمیشن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے پر وکلاء سے مشاورت جاری ہے ۔ 2 کی وکٹیں اڑ گئیں ایک کی وکٹ آج بدھ کو اڑ جائے گی چار صوبائی الیکشن کمشنرز براہ راست مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دھاندلی میں ملوث رہے جب تک صاف شفاف الیکشن نہیں ہوں گے لوگوں کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے۔

ٹربیونل جج جسٹس کاظم علی نے مسلم لیگ (ن) کے پریشر کوبالائے طاق رکھا فخر ہے انہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بنی گالہ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے چالیس نکات کے جواب مانگے تھے اور خطے لکھا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے تین ہفتوں کے بعد خط کا جواب دیا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے پھر اس کا مطلب کہ الیکشن کمیشن ملک کے قانون توڑتا رہے اور پھر کہا گیا کہ ہم اندرونی طور پر انکوائری کررہے ہیں الیکشن کمیشن کا جواب شرمناک اور قومکے ساتھ مذاق ہے اور سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے جو چالیس نکات پیش کئے ان کے ساتھ بھی مذاق ہے حالانکہ مجھے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے بڑا دکھ ہوا لیکن ناصر الملک کی دل سے عزت کرتا ہوں عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشنر جسٹس (ر) سردار رضا خان کے علاوہ چار صوبائی ممبران مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دھاندلی میں ملوث تھے آخر ان ججوں نے آٹھ سے دس لاکھ تنخواہ کس چیز کیلئے حاصل کی حالانکہ ان کا کام صاف شفاف الیکشن کروانا ان کی ذمہ داری تھی عمران خان نے کہا کہ 80 فیصد پٹیشن بغیر نمٹائے ختم کردی گئیں ملک کی 21 بڑی جماعتوں نے دھاندلی پر آواز اٹھائی لیکن تحریک انصاف واحد جماعت نے اسٹینڈ لیا الیکشن کمیشن عوام کے مینڈیٹ کو چوری ہونے پر جوابدہ ہے شاہ محمود قریشی بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں 21 جماعتوں کے ساتھ بات کریں گے جنہوں نے دھاندلی کے خلاف آواز اٹھائی کیونکہ جس(ن) لیگ کو 66 لاکھ ووٹ پڑنے تھے ان کو ڈیڑھ کروڑ ووٹ کیسے پڑھ گئے اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کمیشن میں بھی الیکشن کمیشن کے خلاف جانے پر وکلاء سے مشاورت جاری ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ الیکشن کمیشن کے خلاف فوری ایکشن لے ۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف دیکھے گی اگر قانونی طور پر مسئلہ حل نہ ہوا تو پھر مجبوراً ہمیں سڑکوں پر آکر اسٹریٹ پاور کا استعمال کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق کی دووکٹیں اڑ گئی ہیں تیسری وکٹ آج بدھ کو اڑ جائے گی جبکہ ٹربیونل کے جج جسٹس کاظم علی کو عمران خان نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کاظم علی پر فخر ہے کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے سخت پریشر کے بعدبھی ایمانداری دکھائی انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس میٹرو کیلئے بڑے پیمانے پر جیب میں پیسے ڈالنے کیلئے رقم ہے لیکن غریب کسانوں کیلئے پیسے نہیں ہیں آج بھارت کا کسان خوشحال ہے کیونکہ وہاں پر حکومت کسانوں کے حقوق پر توجہ دیتی ہے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹری اصلاحات سے اگلا الیکشن ٹھیک نہیں ہوگا جب تک یہ چار الیکشن کمشنر تبدیل نہیں ہوں گے کیا اب ان الیکشن کمشنرز پر ہمیں یقین ہے جو کہ اب دوبارہ این اے 122 پر انتخابات کی نگرانی کریں گے لیکن اس پر تحریک انصاف کو تو نہیں البتہ مسلم لیگ (ن)کو اعتمادحاصل ہوگا۔