قومی ایئرلائن کی جانب سے مختلف اداروں کو نوازنے کی پالیسی کے تحت 6 کروڑ 68 لاکھ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ، ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کی جانب سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے اور وضاحت طلب کرنے کے باوجود حکام خاموش

پیر 24 اگست 2015 09:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24اگست۔2015ء) قومی ایئرلائن کی جانب سے مختلف اداروں کو نوازنے کی پالیسی کے تحت 6 کروڑ 68 لاکھ روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ پی آئی اے کی خریداری اور ترسیل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے قواعد و ضوابط نظر انداز کر کے من پسند فرموں کو خریداری کے آرڈر دے دیئے گئے ۔ ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کی جانب سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے اور وضاحت طلب کرنے کے باوجود حکام خاموش ہیں ۔

خبر رساں ادارے کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق پی آئی اے کی خریداری اور ترسیل ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ مختلف اشیائے خورد و نوش کی خریداری کے لئے 2 کروڑ 89 لاکھ 56 ہزار روپے کی مالیت کا ٹینڈر دیا گیا تاہم تاہم مینجمنٹ نے خواہشمند پارٹیوں کو بغیر کسی وجہ سے مسترد کر دیا تاہم خواہشمند پارٹیوں کو مسترد کئے جانے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں لکھی ہے اسی طرح مینجمنٹ نے میسرز انور انٹرپرائزز کو میز اور سرھانے کی چادریں خریدنے کے لئے 56 لاکھ 72 ہزار اور 40 لاکھ 2 ہزار روپے جبکہ اسی ادارے کو قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے ٹشو پیپرز کی خریداری کے لئے ایک کروڑ 80 لاکھ 46 ہزار روپے کا ٹھیکہ دیا گیا ۔

(جاری ہے)

قواعد کے مطابق اشیاء تیار کرنے والی فرموں یا بااختیار ڈیلرز کے توسط سے لینی چاہئے تاہم مذکورہ فرم نہ تو تیار کرنے والے ہیں اور نہ ہی بااختیار ڈیلرز کا درجہ رکھتے ہیں ۔ دستاویزات کے مطابق پی آئی اے کی خریداری اور ترسیل کے شعبے نے لیبارٹری ٹیسٹ کے بغیر کوڑے کے لئے استعمال ہونے والے بیگز کا ٹھیکہ میسرز الکرم لیکچیز کو دے دیا جبکہ تازہ مرغیوں اور انڈہ کی خریداری کے لئے ایک کروڑ 50 لاکھ 52 ہزار روپے کا ٹھیکہ ایک ایسی فرم کو دے دیا جو پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں تھا اور مذکورہ فرم نے سندھ ایگز ڈیلر ایسوسی ایشن کے نام پر جعلی سرٹیفیکیٹ فراہم کیا گیا ہے ۔

دستاویزات کے مطابق خریداری کمیٹی نے دوبارہ ٹینڈر جاری کئے بغیر سلاد کی پلیٹیں فراہم کرنے کا ٹھیکہ میسرز ڈیسٹر کو دے دیا ۔ ادارے کی ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کی جانب سے اعتراضات پر تاحال مینجمنٹ نے کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔