وزیراعظم نواز شریف کو شجاع خانزادہ شہید پر حملے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش ،شجاع خانزادہ پر حملے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے‘ وزیراعظم نواز شریف،میں یہ نہیں سننا چاہتا تین ملزم یہاں سے پکڑ لئے اور تین وہاں سے ‘ رپورٹ اور ناقص سیکیورٹی انتظامات پر برہمی کا اظہار، وزیراعظم نے پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کیخلاف کریک ڈاؤن کی گائیڈ لائن دیدی

اتوار 23 اگست 2015 09:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اگست۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف نے شجاع خانزادہ شہید پر حملے کی رپورٹ اور ناقص سیکیورٹی انتظامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں یہ نہیں سننا چاہتا کہ تین ملزم یہاں سے پکڑ لئے اور تین وہاں سے پکڑ لئے ، جلد واقعہ میں ملوث مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا جائے، وزیراعظم نے پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کی گائیڈ لائن دیدی ۔

گزشتہ روزلاہورمیں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب میں قومی ایکشن پلان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ۔ رائیونڈ میں ہونیوالے اس اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، آئی جی مشتاق سکھیرا ، چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر حکام شریک ہوئے ۔ اجلاس میں وزیراعظم کو آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی ، اجلاس میں شجاع خانزادہ شہید پر حملے کی رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ خود کش حملہ آور نے روکنے پر نہیں اڑایا بلکہ وہ اندر داخل ہوکر شجاع خانزادہ شہید کے پاس گیا اور پہلے پشتو میں کچھ بات کی پھر اس کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس پر وزیراعظم نواز شریف نے شجاع خانزادہ شہید کی ناقص سیکیورٹی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ بتایا جائے کہ تین ملزم یہاں سے پکڑ لئے اور تین وہاں سے پکڑ لئے ، جلد اٹک سانحہ کے مرکزی کردار کو گرفتار کیا جائے ۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اٹک حملے کی تفتیش جاری ہے ، گرفتار ملزمان کا چالان جلد پیش کردیں گے ۔ اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ، پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کی حکمت عملی بھی وضع کی گئی ۔ ادھروزیراعظم نواز شریف کو شجاع خانزادہ شہید پر حملے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کر دی گئی۔وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے رائے ونڈ میں ہونیوالے اجلاس کے دوران وزیراعظم کو شجاع خانزادہ شہید پرحملے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی جبکہ وزیراعظم کو قصور مبینہ زیادتی اسکینڈل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔