کراچی،حکومت سندھ کا کرپشن اور بے قاعدگیوں کے 12 مقدمات میں 64 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں گرفتار کرنیکاحکم ، 36 مقدمات میں اوپن انکوائری کرنے کا فیصلہ ، 10 مقدمات کے بارے میں متعلقہ محکموں کو 30 دن کے اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ کرنے کی ہدایت

جمعرات 20 اگست 2015 08:51

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 اگست۔2015ء) حکومت سندھ نے کرپشن اور بے قاعدگیوں کے 12 مقدمات میں 64 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے ۔ 36 مقدمات میں اوپن انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ 10 مقدمات کے بارے میں متعلقہ محکموں کو 30 دن کے اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ ان امور سے متعلق فیصلے اینٹی کرپشن کمیٹی ون( اے سی سی 1) کے اجلاس میں کیے گئے ، جو بدھ کو چیف سیکرٹری سندھ محمد صدیق میمن کی صدارت میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ سید ممتاز علی شاہ ، محکمہ بلدیات ، محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے سیکرٹریز اور دیگر افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سندھ نذر محمد بوزدار نے بتایا کہ جن ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، ان میں گریڈ 18 ، 19 اور 20 کے افسران ، سابقہ تعلقہ ناظمین اور تعلقہ میونسپل آفیسرز ( ٹی ایم اوز ) اور دیگر افراد شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے کرپشن اور بے قاعدگیوں کے خلاف کرید ڈاوٴن شروع کر دیا ہے لیکن اس کریک ڈاوٴن میں کسی بے گناہ کو تنگ نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا اجلاس ڈیڑھ پونے دو سال کے بعد ہوا ہے ۔ آئندہ اجلاس 24 اگست کو ہو گا ۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں کل 125 مقدمات پیش کیے گئے تھے ، جن میں سے 58 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جو محکمہ تعلیم ، صحت اور بلدیات سے متعلق ہیں ۔

محکمہ صحت کے 3 مقدمات میں 5 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی گرفتاری کی منظوری دی گئی ہے ۔ ان مقدمات میں تقریباً 8 کروڑ روپے خورد برد اور 304 افراد کی غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمات شامل ہیں ۔ 6 مقدمات میں اوپن انکوائری کا حکم دیا گیا ہے جبکہ 4 مقدمات محکمہ صحت کے حوالے کیے گئے ہیں ، جن کے بارے میں وہ 30 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا ۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی میں محکمہ تعلیم کے 5 مقدمات میں 24 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے ۔ ان مقدمات میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس تعمیر کرنے ، 62 لاکھ روپے کے غبن ، جی پی فنڈ میں خورد برد اور 214 افراد کی غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمات شامل ہیں ۔ محکمہ تعلیم کے 29 مقدمات میں اوپن انکوائری کا حکم دیا گیا ہے ۔

ان مقدمات میں 8 کروڑ روپے کی خورد برد اور 700 افراد کی غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمات شامل ہیں ۔ منیبہ اسکول شاہ فیصل کالونی کے پلاٹ فروخت کے مقدمے کی بھی مکمل انکوائری ہو گی ۔ 4 مقدمات محکمہ تعلیم کے حوالے کیے گئے ہیں ، جن کے بارے میں محکمہ 30 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گا ۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے بتایا کہ محکمہ بلدیات نے 7 مقدمات پر فیصلہ ہوا ۔

ان ساتوں مقدمات میں 35 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے ۔ زیادہ تر مقدمات سابق تعلقہ ناظمین اور تعلقہ میونسپل آفیسرز ( ٹی ایم اوز ) کے خلاف ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت کے 3 مقدمات میں جن 5 افسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، ان میں تعلقہ اسپتال ڈوکری کے سابق ایم ایل او ڈاکٹر عبدالغفار کاندھرو ، تعلقہ اسپتال ھالہ کے سابق میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد حسن خاصخیلی اور پرائیویٹ شخص عبدالخالق جوکھیو ، رورل ہیلتھ سینٹر پکا چانگ ضلع خیر پور کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فدا حسین چانگ شامل ہیں ۔

محکمہ تعلیم و خواندگی کے 5 مقدمات میں جن 24 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے ، ان میں ریجنل ڈائریکٹر کالجز سکھر الطاف حسین عباسی ، ڈپٹی ڈائریکٹر عنایت اللہ جوگی ،آفس سپرنٹنڈنٹ غلام اصغر جسکانی ، اسسٹنٹ رانو بھٹی اور دیگر ، گورنمنٹ ہائی اسکول نم شریف کے ڈی ڈی او اللہ داد مہر ، اے ڈی اے او غلام سرور پٹھان اور جونیئر کلرک غلام قادر کھوکھر ، سابق ای ڈی او ٹنڈو محمد خان غلام شبیر بگھیو اور ان کے پی اے پرویز احمد بھٹی ، گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول لیاری کے ہیڈ ماسٹر اعجاز حسین ، سابق اے ڈی او ایجوکیشن لیاری ٹاوٴن کریم بخش بردی ، آفس سپرنٹنڈنٹ مشتاق احمد ، نیشنل بینک ڈینسو ہال برانچ کے مینجر محمد معراج الحق ، کریڈٹ آفیسر عارف یوسف ، سپر وائزر ایجوکیشن عبدالصمد اور اعجاز علی عباسی اور پرائیویٹ شخص غلام حسین ، سابق ای ڈی او ایجوکیشن کشمور کندھ کوٹ عبدالنبی کلوڑ ، ڈی او ای ( ایجوکیشن ) ایلیمنٹری قاضی نثار احمد ، اے ڈی او ای ( فیمیل ) مسماة شمشاد خاتون ، ہیڈ کلرک نذیر احمد گولو ، پی ایس ٹی مسماة شوکت خاتون ، ہیڈ کلرک فضل دین اور سینئر آڈیٹر جیکب آباد منظور احمد شامل ہیں ۔

محکمہ بلدیات کے 7 مقدمات میں جن 35 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، ان میں ٹھل کے سابق تعلقہ ناظم علی اکبر بنگلانی ، سابق ٹی ایم او عبدالستار سرہندی ، سابق ٹی او فنانس لعل بخش دشتی ، ٹی ایم او عبدالقادر شیخ ، ٹی او فنانس امان اللہ ابڑو ، میسرز بسم اللہ آئرن اسٹور ٹھل کے پروپرائٹر ، میسرز ایم اقبال اینڈ کمپنی کے پروپرائٹر ، سورج پائپ اسٹور ٹھل اور دیگر ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ آفیسر لینڈ ( اے ڈی اے ) نارتھ کراچی خالد ظفر ہاشمی ، ڈی ڈی او شاہد ولی ، جونیئر کلرک محمد جاوید اور پرائیویٹ شخص عبدالرحمن انصاری ، ایل اے آر پی سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ آفیسر انیس زیدی ، اے ڈی او مسماة عشرت جہان ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر منظور احمد ، اسٹینو گرافر عبداللطیف ، پرائیویٹ خاتون اختری بیگم اور پرائیویٹ شخص محمد سلیم ، ٹی ایم او سنجھورو جامن داس ، کے ڈی اے کے سابق ایگزیکٹو انجینئر لانڈھی ، کورنگی امیر علی بھٹی اور سابق ڈی ڈی او محمد جنید خان ، تعلقہ حیدر آباد کے سابق ناظم خاوند بخش ، سابق ٹی ایم او حیدر آباد رورل فقیر شاکر ، سب انجینئر عبدالعزیز میمن ، سرکاری ٹھیکیدار نثار احمد اور دیگر ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایگزیکٹو انجینئرز اظہار الدین ، طاہر علی خان اور محمد اعجاز ، اسسٹنٹ انجینئر محمد اعجاز عالم عبدالقادر اور دیگر ، حارث فاروقی ، ریاض الرحمن ، شفیع اللہ خان ، صاحب زادہ طفیل احمد اور دیگر شامل ہیں ۔

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے بتایا کہ اے سی سی 1 کے پاس 206 مقدمات زیر التواء تھے ، جن میں سے 125 مقدمات بدھ کو کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیے گئے ، ان میں سے 58 پر فیصلہ ہوا ۔ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 24 اگست کو ہو گا ، جس میں محکمہ بلدیات کے باقی مقدمات ، محکمہ ریونیو ، محکمہ خوراک ، محکمہ سماجی بہبود اور محکمہ پولیس کے مقدمات کا فیصلہ کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :