ہری پور، این اے 19 ضمنی انتخاب، مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نے میدان مار لیا،ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرکے واضح برتری حاصل ، تحریک انصاف کے راجہ عامر55 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر،مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی واضح برتری پرکارکنوں کا بھرپورجشن ،ڈھول کی تھاپ پررقص ، مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں

پیر 17 اگست 2015 08:51

ہری پور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 19 ہری پور کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواربابر نواز نے میدان مار لیا،ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرکے واضح برتری حاصل کرلی ، تحریک انصاف کے راجہ عامر55 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے ،مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی واضح برتری پرکارکنوں کا بھرپورجشن ،ڈھول کی تھاپ پررقص اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔

اتوار کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 19 ہری پور میں ضمنی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلا تعطل شام 5 بجے تک جاری رہا۔ دوران پولنگ کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔ضمنی انتخاب کے لئے 9 امیدوار میدان میں تھے۔310 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدواربابر نواز نے میدان مار لیا ہے اور ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرکے واضح برتری حاصل کرلی ہے ۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے راجہ عامر 55ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی واضح برتری پرکارکنوں نے بھرپورجشن منایا ،ڈھول کی تھاپ پررقص کیا گیا اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 77 ہسار 480 ہے جس کے لئے 553 پولنگ اسٹیشنز اور 1218 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے۔ملک کی تاریخ میں پہلی بار ووٹنگ کے لئے بائیو میٹرک مشینوں کا استعمال کیا گیا اور تجرباتی بنیادوں پر 30 پولنگ اسٹیشنز پر بائیو میٹرک مشینیں لگائی گئیں۔

40 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس جب کہ 209 کو حساس قرار دیا گیا تھا جب کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور فوج ایف سی اور پولیس کے جوانوں کو حلقے میں تعنیات کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ہری پور سے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار راجہ عامر کامیاب قرار پائے تھے جسے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عمر ایوب نے چیلنج کردیا تھا اور پھر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد (ن) لیگ کے امیدوار فاتح قرار پائے۔ اس بار تحریک انصاف کے امیدوار نے (ن) لیگ کی فتح کو چیلنج کیا جس پر سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی فتح کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔