سانحہ قصور کی میڈیکل رپورٹ، واضح ثبوت سامنے نہ آسکے، خاتون سمیت نو افراد کا طبی معائنہ مکمل ،سانحہ قصور پر جے آئی ٹی میں سائبر کرائم ماہرین کو بھی شامل کرلیا گیا ہے،آر پی او شیخوپورہ رینج ،پولیس کسی کو حراساں نہیں کر رہی ہر درخواست پر ایف آئی آر درج کی جار ہی ہے، صاحبزادہ محمد شہزاد سلطان میڈیا سے گفتگو،مقامی پولیس ملزم پارٹی کا ساتھ دے رہی ہے،مدعی پارٹیوں اور متاثرین کا الزام،متاثرین کو مختلف طریقوں سے حر اساں کیا جا رہا ہے تاکہ سکینڈ ل کو دبا کر ملزمان کو ریلیف دیاجا سکے،وزیراعلی پنجاب نوٹس لیں ورنہ جے آئی ٹی کا مکمل طور پر بائیکاٹ کریں گے،مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 16 اگست 2015 09:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 اگست۔2015ء) قصور زیادتی سکینڈل کیس سے متعلق میڈیکل رپورٹ میں کوئی واضح ثبوت سامنے نہ آسکے ، خاتون سمیت نو افراد کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیا ۔ میڈیارپورٹ کے مطابق قصور زیادتی سکینڈل کیس کے میڈیکل رپورٹ تیار کرلی گئی ہے اور آئندہ ہفتے جاری کئے جانے کا امکان ہے، رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر جاوید کاکہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں کچھ واضح نہیں ہوسکا مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے میڈیکل ٹیم کو دس افراد کے طبی معائنہ کرانے کے احکامات دیئے تھے ان میں ایک خاتون سمیت نو افراد کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیاہے ،متاثرہ افراد کے ڈی این اے سیمپلز فارنزک لیبارٹری ٹیسٹ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں بھیجے گئے ہیں،رپورٹ کے مطابق میڈیکل ٹیم رپورٹ مرتب کررہی ہے میڈیکل رپورٹ جے آئی ٹی کو آئندہ چند روز میں بھجوادی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ادھرآر پی او شیخوپورہ رینج صاحبزادہ محمد شہزاد سلطان نے کہا ہے کہ قصورواقعہ پر تشکیل دی جانیوالی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی )میں سائبر کرائم ماہرین کو بھی شامل کر دیا گیا ہے ۔پولیس کسی کو حراساں نہیں کر رہی ہر درخواست پر ایف آئی آر درج کی جار ہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ڈی پی او آفس کے کمیٹی روم میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

آر پی او شیخوپورہ رینج صاحبزادہ محمد شہزاد سلطان نے کہا کہ پولیس متاثرین کو مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہے واقعے میں جو بھی ملوث ہوا اسے قرار واقعی سزا دلوائی جائیگی ۔جے آئی ٹی ٹیم میں پولیس کیساتھ حساس اداروں کے افسران بھی شامل ہے جو واقعہ کے تمام پہلوں پر بریک بینی سے کام کر رہی ہے تا کہ ملزمان کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے ۔ آر پی او شیخوپورہ رینج نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں سائبر کرائم ماہرین کو بھی شامل کرنے کی سفارش کر دی ہے تا کہ انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کو جے آئی ٹی پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے ۔ پولیس پر تمام الزامات کی انکوائری ہو رہی ہے واقعے میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کاروائی ہو گی ۔ انصاف کی راہ میں کوئی ریکاوٹ نہیں آنے دینگے ۔انہوں نے واضح کیا کہ پولیس کسی کو حراساں نہیں کر رہی بلکہ ہر درخواست پر ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے ۔ ادھر ویڈیو سکینڈ حسین خانوالہ کے سلسلہ میں بلڈنگ ریسٹ ہاؤس جہاں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی طرف سے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم جو کہ گزشتہ تین روز سے مذکورہ سکینڈ کی تفصیلی رپورٹ تیار کر رہی ہے میں مدعی پارٹیوں اور متاثرین کی طرف سے چوہدری منیر احمد ایڈووکیٹ سابق صدر بار قصور اور راہنما جماعت اسلامی، مبعین احمد غزنوی اور مدعی پارٹی کے وکیل محمد لطیف سراں نے میڈیا سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مقامی پولیس ملزم پارٹی کا ساتھ دے رہی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ متاثرین اور انکے عزیز واقاربوں کے گھروں میں پولیس چھاپے مار رہی ہے اور متاثرین کو مختلف طریقوں سے حر اساں کیا جا رہا ہے تاکہ ویڈیو سکینڈ ل کو دبا کر ملزمان کو ریلیف دے سکے۔

انہوں نے اس سلسلہ میں وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کر تے ہو ئے کہا ہے کہ اگر پیر کے دن تک ایس پی انوسٹی گیشن کو قصور سے تبدیل نہ کیا گیا تو ہم جے آئی ٹی کا مکمل طور پر بائیکاٹ کریں گے اور باہر سٹرکوں پر نکلنے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پنجاب پر ہو گی۔

متعلقہ عنوان :