سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل ظہیرالاسلام فوجی اورسول قیادت کوہٹاکراقتدارپرقبضہ کرناچاہتے تھے ،سینیٹرمشاہداللہ،دھرنے کے دوران ملنے والی اطلاعات خوفناک تھیں ،آئی بی نے ظہیرالاسلام کی سازش پر پانی پھیردیا،وفاقی وزیرکابرطانوی نشریاتی ادارے کوانٹرویو،مشاہداللہ کی باتوں کاحقائق سے کوئی تعلق نہیں،ٹیپ بنی نہ کسی نے سنی یا سنائی گئی، ترجمان وزیراعظم ہاوٴس اورسینیٹرپرویزرشید کی تردید،وزیراعظم نے بیان پروفاقی وزیر سے وضاحت طلب کرلی ،نہ ایسی کوئی ٹیپ سنی اورنہ ہی مجھے اس کاعلم ہے ،سینیٹرمشاہداللہ،،ٹیپ ریکارڈنگ سے متعلق خبریں بے بنیاداورحقیقت سے بہت دورہیں ، آئی ایس پی آر

ہفتہ 15 اگست 2015 08:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 اگست۔2015ء)وفاقی وزیرسینیٹرمشاہداللہ خان نے دعویٰ کیاہے کہ تحریک انصاف کے دھرنے کے وقت ملنے والی اطلاعات خوفناک تھیں، سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل ظہیرالاسلام عباسی فوجی اورسول قیادت کوہٹاکرملک کے اقتدارپرقبضہ کرناچاہتے تھے جبکہ وزیراعظم ہاوٴس کے ترجمان اوروفاقی وزیراطلاعات سینیٹرپرویزرشیدنے اس خبرکی تردیدکرتے ہوئے کہاہے کہ سینیٹرمشاہداللہ کی باتیں من گھڑت ہیں ایسی کسی ٹیپ کاکوئی وجودنہیں،وزیراعظم نے سینیٹرمشاہداللہ سے بیان کی وضاحت طلب کرلی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی خبررساں ادارے کودیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ کہ 28 اگست کی شام وزیر اعظم نواز شریف نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے دوران یہ آڈیو ٹیپ انھیں سنائی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا: ’جنرل راحیل شریف یہ ٹیپ سن کر حیران رہ گئے۔ انھوں نے اسی وقت جنرل ظہیر الاسلام عباسی کو اسی میٹنگ میں وزیر اعظم کے سامنے طلب کر کے وہی ٹیپ دوبارہ چلوائی اور ان سے پوچھا کہ کیا یہ آواز آپ ہی کی ہے اور جنرل عباسی کی جانب سے اس تصدیق کے بعد کہ یہ آواز انہی کی ہے، جنرل راحیل نے جنرل عباسی کو میٹنگ سے چلے جانے کو کہا۔

‘مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ ٹیپ اور اس کے علاوہ بھی اس وقت حکومت کو مختلف ذرائع سے جو اطلاعات مل رہی تھیں وہ بہت خوفناک تھیں اور اس وقت تیار ہونے والی سازش کے نتیجے میں بہت تباہی ہونی تھی۔’اس ٹیپ میں کھلی سازش تیار کی جا رہی تھی کہ کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے، وزیراعظم ہاوٴس پر قبضے کی بھی بات کی گئی تھی، یعنی اس سب کے نتیجے میں بہت ہی زیادہ بگاڑ تھا۔

اس وقت کچھ بھی ہو سکتا تھا۔‘مشاہد اللہ کے بقول اس وقت جو سازش تیار کی جا رہی تھی اس کا نشانہ صرف سول حکومت یا وزیراعظم نواز شریف نہیں تھے بلکہ یہ سازش بری فوج کے سربراہ کے خلاف بھی تھی۔’اس سازش کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف کے درمیان اتنی خلیج اور اختلافات پیدا کر دیے جائیں کہ نواز شریف کو مجبور کر دیا جائے کہ وہ جنرل راحیل کے خلاف کوئی ایکشن لیں اور جب وہ ایکشن لیں تو اس وقت کچھ لوگ اس وقت حرکت میں آئیں اور اقتدار پر قابض ہو جائیں۔

ہمیں پتہ تھا کہ لندن میں طاہر القادری اور عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں آئی ایس آئی کے کچھ لوگ بھی موجود تھے: وفاقی وزیراس سوال پر کہ جب اسلام آباد میں اتنی سنگین سازش تیار ہو رہی تھی اور اس پر عمل کرنے کی کوشش ہو رہی تھی عین اس وقت وزیراعظم نواز شریف اچانک وزیراعظم ہاوٴس چھوڑ کر اپنے اہل خانہ سمیت لاہور کیوں چلے گئے؟مشاہد اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کو ایوان وزیراعظم سے باہر نکالنے کا فیصلہ بھی ایک سازش سے بچنے کے لیے کیا گیا تھا۔

اس کی تفصیل بتاتے ہوئے مشاہد اللہ نے کہا کہ 31 اگست کے روز انٹیلی جنس بیورو اور بعض دیگر ذرائع سے حکومت کو خبر ملی کہ اسلحے سے بھری دو گاڑیاں وزیراعظم ہاوٴس کی طرف آ رہی ہیں۔ اس وقت تک پی ٹی وی پر قبضہ ہو چکا تھا اور لوگ سیکریٹریٹ اور وزیراعظم ہاوٴس کی طرف بڑھ رہے تھے۔’ایسے میں حکومت کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا کہ وزیراعظم کو وہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا جائے۔

بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ فوج ہی کے ایک افسر نے دو گاڑیوں کو پکڑا جو وزیراعظم ہاوٴس جانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ ان گاڑیوں میں پچیس پچیس کلاشنکوف تھیں۔‘اس سوال پر کہ یہ بندوقیں کس نے اور کہاں استعمال کرنی تھیں، مشاہد اللہ خان نے کہا: ’جب میں نے اس بارے میں دریافت کیا تو مجھے بتایا گیا کہ ان کے کچھ لوگ وہاں (وزیراعظم ہاوٴس) پہلے ہی پہنچ چکے تھے جنہوں نے ان کلاشنکوفوں کو استعمال کرنا تھا۔

بس یہ اسلحہ اندر لانے کی دیر تھی۔‘جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک طرف آپ بعض فوجی جرنیلوں پر حکومت کے خلاف سازش کا الزام لگا رہے ہیں اور دوسری طرف وزیراعظم ہاوٴس اور دیگر اہم عمارات کی حفاظت کی ذمہ داری بھی فوج ہی کو دے دی گئی، مشاہد اللہ نے کہا کہ فوج بطور ادارہ حکومت کے خلاف اس سازش میں شامل نہیں تھی۔’بعض بہت موثر اور سینئر جرنیل اس سازش میں ملوث تھے، جن میں لیفٹینٹ جنرل ظہیرالاسلام بھی شامل ہیں لیکن جنرل راحیل اور پاکستانی فوج ایک ادارے کے طور پر اس سازش میں شامل نہیں تھی۔

‘مشاہد اللہ نے کہا کہ اگر جنرل راحیل حکومت ختم کرنے کی خواہش رکھتے تو پھر دھرنوں وغیرہ کی ضرورت ہی نہیں پیش آنی تھی۔اس سوال پر کہ حکومت کو اس دھرنے کی آڑ میں ہونے والی اس مبینہ سازش کا علم کب ہوا، تو مشاہداللہ خان نے کہا کہ حکومت کو پہلے دن سے اس سازش کا علم تھا۔’ہمیں پتہ تھا کہ لندن میں طاہر القادری اور عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں آئی ایس آئی کے کچھ لوگ بھی موجود تھے۔

ہم یہ بھی جانتے تھے کہ اس ملاقات میں کیا کچھ طے ہوا کہ کس نے لاہور سے کب چلنا ہے، کہاں پہنچنا ہے، کیا کرنا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے دن ہی سے یہ تہیہ کر رکھا تھا کہ کسی بھی قیمت پر ان لوگوں کے خلاف طاقت استعمال نہیں کرنی کیونکہ بعض طاقتیں یہی چاہتی تھیں کہ حکومت طاقت استعمال کرے اور ان کی سازش پر عمل کا راستہ ہموار ہو جائے۔

اس مبینہ سازش میں ملوث ہونے پر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام عباسی کے خلاف کارروائی کے امکانات کے بارے میں ایک سوال پر مشاہد اللہ نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت ابھی اتنی طاقتور نہیں کہ اس طرح کی کارروائی کر سکے۔’گو کہ ہماری حکومت نے جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ تو درج کیا لیکن ہم ان کے خلاف بھی اس طرح کی کارروائی نہیں کر سکے جیسا کہ کی جانی چاہیے تھی۔

وزیراعظم کی ساری توجہ ملکی استحکام اور اسے آگے لے جانے پر مرکوز ہے۔ ایسے موقع پر وہ اس قسم کی انکوائری یا کارروائی کا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔‘دوسری جانب وزیراعظم ہاوٴس کے ترجمان کاکہناہے کہ سینیٹرمشاہداللہ کے بیان میں کوئی حقیقت نہیں ہے ،ایسی کسی ٹیپ کاکوئی وجودنہیں جس کاوہ ذکرکررہے ہیں ،وزیراعظم نے مشاہداللہ سے ان کے بیان پروضاحت طلب کرلی ہے ۔

وزیراطلاعات سینیٹرپرویزرشیدنے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مشاہداللہ کی باتیں 100فیصدمن گھڑت ہیں ،جن کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ،معلوم نہیں انہوں نے یہ باتیں کہاں سے سنی اورکیوں کہیں؟نہ ہی ایسی کوئی ٹیپ بنی نہ ہی کسی نے سنی اورنہ ہی کسی کوسنائی گئی ہے ،جس ٹیپ کاذکرکیاجارہاہے اس کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں ،دھرنوں کے وقت میں وزیراعظم کے ساتھ ہوتاتھااورمجھے تمام حقائق کاعلم ہے ،میں نے ایسے کسی ٹیپ کاذکرنہیں سنااورنہ ہی اس کاحقیقت سے کوئی تعلق ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے مشاہداللہ سے ان کے بیان پروضاحت طلب کرلی ہے اورجوبھی وضاحت دیں گے اسے قوم کے سامنے لایاجائیگا۔ادھروفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹرمشاہداللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے برطانوی نشریاتی ادارے کے الزامات کی تردیدکرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے نہ کوئی ایسی ٹیپ سنی اورنہ ہی اس کاعلم ہے ،نشریاتی ادارے نے ان کی کچھ باتیں ایڈٹ کرلیں اورکچھ نشرکردیں۔

انہوں نے کہاکہ برطانوی ادارے نے میرے ساتھ یہ باتیں منسوب کرکے میرے لئے پریشانی کھڑی کردی ہے ،میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی ۔میں نے صرف یہ کہاتھاکہ اس وقت اس طرح کی ٹیپ کے بارے میں مختلف باتیں ہورہی تھیں ۔میں نے سرکاری طورپرنہ کوئی ٹیپ سنی ہے اورنہ ہی مجھے اس کاعلم ہے اورنہ ہی میں نے برطانوی ادارے کوانٹرویومیں ایسی کوئی بات کی ہے ۔

یہ باتیں سیناگزٹ کی طرح چل رہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میں نے کہاتھاکہ لوگ اس طرح کی باتیں کررہے ہیں ۔دھرڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہاہے کہ ٹیپ ریکارڈنگ سے متعلق خبریں بے بنیاداورحقیقت سے بہت دورہیں ، ان خبروں کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اپنے ٹویٹ پیغام میں انہوں نے کہاکہ ایسے بیانات غیرذمہ دارانہ ہیں ،آڈیوٹیپ کاسچائی سے دوردورتک کوئی تعلق نہیں