تلور کے شکار،سپریم کورٹ نے اپیلیں آج سماعت کیلئے لگانے کا حکم دے دیا،صوبے آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزارت خارجہ کو شکار کے معاملات میں اجازت کا حق دے سکتے ہیں،عدالت عظمیٰ کا وفاق اور صوبوں سے سوال،کوئی باہر کا شہزادہ یا ملک پیسے دے تو کیا ملک بیچ دیں گے، حکم امتناعی برقرار رہے گا، نایاب پرندے کی نسل کشی کی جا رہی ہے، جسٹس جوادخواجہ

بدھ 12 اگست 2015 08:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے بلوچستان سمیت ملک کے بعض علاقوں میں نایاب پرندے تلور کے شکار کے مقدمے میں قبیلے کے سردار عطا الرحمان‘ سندھ اور بلوچستان حکومتوں کی اپیلیں آج بدھ کو سماعت کے لئے لگانے کا حکم دے دیا۔ جبکہ عدالت نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے سامنے سوال اٹھایا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد معاملات صوبوں کے پاس جانے کے بعد کیا صوبے آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزارت خارجہ کو شکار کے معاملات میں اجازت کا حق دے سکتے ہیں۔

3 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر کوئی باہر کا شہزادہ یا ملک ہمیں پیسے دے تو کیا ہم اپنا ملک بیچ دیں گے۔ پرندے کے شکار بارے حکم امتناعی برقرار رہے گا۔

(جاری ہے)

ایک نایاب پرندے کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ کیا کوئی ایسا معاہدہ موجود ہے کہ امراء اور رؤساء کو شکار کی اجازت ہو گی۔ جبکہ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صوبوں کی مرضی کے بغیر کیا وزارت خارجہ صرف شکار کی حد تک مداخلت کر سکتی ہے۔

جبکہ جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا حکومت نے شہزادوں سے کسی معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں کہ انہیں غیر قانونی شکار کی اجازت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں عامر ظہور الحق کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ 15 نومبر سے 15 فروری تک ایک شکاری کو صرف 100 پرندے کا شکار کرنے کی اجازت ہے اور یہاں 2100 پرندے ایک ساتھ مار دیئے گئے ہیں۔

اس دوران ایک قبیلے کے سردار عطاء الرحمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے چار درخواستیں دائر کر رکھی ہیں اور اس شکار سے لوگوں کو فائدہ مل رہا ہے تو اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ اگر باہر سے بڑا پیشہ مل رہا ہے تو کیا ملک کو بیچ دیں آپ کی درخواستوں کی سماعت بھی کریں گے اور بدھ کو اس پر کوئی حکم جاری کریں گے بعد ازاں عدالت نے سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :