پیپلز پارٹی ختم ہونے کا راگ الاپا جارہا ہے،پارٹی ختم ہوئی نہ کبھی ہوگی،بلاول بھٹو زرداری،احمق سن لیں اب یہ جھنڈا میں نے اٹھالیا ہے، ذوالفقار بھٹو کو شہید کرکے بھی کہا گیا تھا پارٹی ختم ہوگئی، چیئرمین پیپلز پارٹی کا جلسہ سے خطاب

بدھ 12 اگست 2015 08:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج پیپلز پارٹی کے ختم ہونے کا راگ الاپا جارہا ہے،پیپلز پارٹی نہ کبھی ختم ہوئی تھی اور نہ کبھی ہوگی ،احمق سن لیں اب یہ جھنڈا میں نے اٹھالیا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کرکے بھی کہا گیا تھا کہ اب پیپلز پارٹی ختم ہوگئی لیکن شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے یہ تاثر ختم کردیا تھا۔

وہ لاشیں دے کر ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں لیکن بھول جاتے ہیں کہ شہادت ہماری میراث ہے۔ بین الاقوامی اور مقامی اسٹیبلشمنٹ نے عوام کے حقوق کی بات کرنے والوں کی سزا موت مقرر کر رکھی ہے۔ وہ منگل کو منارٹی ونگ کراچی کے تحت بلاول ہاؤس کے ہیلی پیڈ گراؤنڈ میں منعقدہ جلسے سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان، صوبائی وزیر گیان چند اسرانی، منارٹی ونگ کے صدر مشتاق مٹو، کراچی ڈویژن کے صدر نجمی عالم اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو بھی موجود تھیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 11 اگست وہ تاریخ ہے جس کو پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے منارٹی کا دن قرار دیا۔ پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ چاہے کوئی کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو وہ پہلے پاکستانی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے آئین بناتے وقت اس میں لکھ دیا تھا کہ میرٹ کی بنیاد مذہب نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 11 اگست کو قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو اپنی اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔

پیپلز پارٹی پہلی سیاسی جماعت ہے جو پاکستانیوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کرتی۔ وقت چاہے جتنا ہی آگے چلا جائے لیکن ہمارا نظریہ کل بھی مضبوط تھا اور آئندہ بھی مضبوط رہے گا۔ آج بھی ذوالفقار علی بھٹو کا نظریہ زندہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مفاد پرست پاکستانیوں کو مذہب اور کسی بھی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں، جو اس طرح عوام کو تقسیم کرکے اپنا مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو نے اس وقت اس طرح کی تقسیم کے خلاف نظریہ دیا جب کوئی بھی عوام کے حقوق کی بات نہیں کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو حقوق دینے کی سزا بین الاقوامی اور مقامی اسٹیبلشمنٹ نے موت مقرر کررکھی ہے تاکہ اس قوم کو مذہب اور قومی بنیادوں پر تقسیم کرکے اپنے مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔ پہلے عوام کو تقسیم کیا جاتا رہا ہے یہاں تک کہ پاکستانیوں کا نام مذہبی انتہا پسندوں کے ساتھ لیا جاتا رہا ہے۔

اس ملک کے ساتھ مذہب کا نام جوڑ کر اسے مذہبی انتہا پسند قرار دیا جاتا رہا ہے۔یہ میرے ملک ہی نہیں بلکہ مذہب کے خلاف بھی سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیا جاتا تھا تو میری نہتی ماں نے اس وقت دہشت گردوں کو للکارا لیکن میری ماں شہید ہوگئی۔ پھر بھی پیپلز پارٹی کی جدوجہد جاری رہی اور پھر ہمیں سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی کا تحفہ دیا گیا اور ہمارے رہنما کے بیٹے کو اغواء کرلیا گیا۔

پھر بھی پیپلز پارٹی کی جدوجہد جاری ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا یہ ہمارے ملک کو مذہبی منافرت کا شکار کرنے کی سازش تھی اور ہمیں لاشیں دے کر ڈرانا چاہتے ہیں لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ شہادت ہماری میراث ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو احمق لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ختم ہورہی ہے ۔ ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا تھا تب بھی کہا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی ختم ہوگئی لیکن اس کی بیٹی نے جدوجہد جاری رکھی اور پھر محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی شہید کردیا گیا اور ایک بار پھر یہ راگ الاپا گیا کہ پیپلز پارٹی ختم ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی یہ راگ الاپا جارہا ہے کہ پیپلز پارٹی ختم ہوگئی ہے۔ ان احمقوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی نہ کبھی ختم ہوئی تھی اور نہ کبھی ختم ہوگی کیونکہ اب اس کا جھنڈا میں نے اٹھالیا۔ پیپلز پارٹی اقلیتوں کی پارٹی ہے۔ پیپلز پارٹی عوام کی جماعت ہے ۔ مظلوموں کی آواز ہے۔ عوام کے دلوں میں بسنے والی جماعت ہے۔ یہ کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔حیران کن طور پر بلاول بھٹو نے تقریر کے دوران اپنے والد آصف علی زرداری کا ذکر نہیں کیا ۔