کراچی میں ماورائے آئین و قانون ایم کیو ایم کے کارکنان کو قتل کیا جارہا ہے‘ فاروق ستار ،پورے پاکستان کیلئے 1973 ء کا آئین ہے، کراچی کیلئے کوئی دوسرا آئین کام کررہا ہے،قصور واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں، ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ،میڈیاسے گفتگو

منگل 11 اگست 2015 09:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اگست۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی میں ماورائے آئین اور قانون ایم کیو ایم کے کارکنان کو قتل کیا جارہا ہے‘ پورے پاکستان کیلئے 1973 ء کا آئین ہے اور کراچی کیلئے کوئی دوسرا آئین کام کررہا ہے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایم کیو ایم کے اراکین پارلیمنٹ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی میں دو تحریکیں پیش کیں جس میں ایک ایم کیو ایم کے کارکن ہاشم بدرالدین کا قتل جو کراچی میں ہواتھا اور دوسری قصور واقعے میں زیادتی کا شکار ہونے والے بچوں پر پیش کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ ایوان میں ہمیں ہاشم بدرالدین کے قتل پر پیش کی گئی تحریک پر بولنے کی اجازت نہیں دی گئی جس پر ہم نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبے پر کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا تھا اور چوہدری نثار نے گارنٹی دی تھی کہ کوئی بھی ماورائے آئین اور قانون گرفتار ی اور نہ ہی قتل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنان قتل ہوئے ہیں اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے وہ اس بات کا فیصلہ کرے کہ ہم غلط ہیں یا رینجرز اور پولیس۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایک سو پچاس سے زائد ایم کیو ایم کے کارکنان کی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی اور ان کو جبری گرفتار اور لاپتہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک سو پچاس کارکنان کی ایف آئی آر کاٹیں اور قانونی کارروائی کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر میں بہت سختی ہے اس پر ردعمل ہورہا ہے اور اس لئے ہمارے کارکنان کو ماورائے اور قانون نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصور واقعے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔