دینی مدارس کے خلاف ظالمانہ اور غیر دانشمندانہ کریک ڈاوٴن اور آپریشن فی الفور بند نہ کیا گیا تو اسلام آباد کی طرف مارچ پر مجبور ہوں گے، وفا ق المدار س العربیہ ،حکمران پچھلے تمام دھرنے بھول جائیں گے، 14اگست کو یوم احتجاج کے طور پر منایا جائے گا ،دینی مدار س پر آئے روز چھاپے مدارس کو قوم کی نظروں میں مشکوک بنانے کی سازش اور مدارس دینیہ کی کردار کشی مہم کا حصہ ہیں ،مسلم لیگ ن ہمیشہ علماء اور مذہبی طبقات کے تعاون سے برسراقتدار آئی اگر اس حکومت کا یہی طرز عمل رہا تو آئندہ ہم مسلم لیگ کی ہر گز حمایت نہیں کریں گے،وزیر اعظم اور آرمی چیف دینی مدارس کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا فوری نوٹس لیں مدارس کو دیوار کے ساتھ لگانے کے طرز عمل کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے،مشترکہ بیان

اتوار 9 اگست 2015 09:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اگست۔2015ء)گر دینی مدارس کے خلاف ظالمانہ اور غیر دانشمندانہ کریک ڈاوٴن اور آپریشن فی الفور بند نہ کیا گیا تو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے اورایسا دھرنا دیں گے کہ حکمران پچھلے تمام دھرنے بھول جائیں گے،جمعہ 14اگست کو یوم احتجاج کے طور پر منایا جائے گا ،دینی مدارس میں زیر تعلیم بچے اس قوم کے بچے ہیں انہیں غیروں کے اشارے پر ہراساں نہ کیا جائے ،دینی مدار س پر آئے روز چھاپے مدارس کو قوم کی نظروں میں مشکوک بنانے کی سازش اور مدارس دینیہ کی کردار کشی مہم کا حصہ ہیں ،مسلم لیگ ن ہمیشہ علماء اور مذہبی طبقات کے تعاون سے برسراقتدار آئی اگر اس حکومت کا یہی طرز عمل رہا تو آئندہ ہم مسلم لیگ کی ہر گز حمایت نہیں کریں گے،وزیر اعظم اور آرمی چیف دینی مدارس کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا فوری نوٹس لیں ،مدارس کو دیوار کے ساتھ لگانے کے طرز عمل کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے ان خیالات کا اظہار وفا ق المدار س العربیہ پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا قاضی عبدالرشید نے جمعیت اہلسنت ،مجلس علماء اسلام ،جمعیت علماء اسلام اور اہلسنت والجماعت سمیت دیگر تنظیمات کے قائدین مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی ، شیخ الحدیث مولانا عبدالروف ،مولانا ظہور احمد علوی، مولانا عبدالکریم ،مولانا قاری خالقداد عثمان ،مولانا مفتی عبدالسلام ،مولانا مفتی اویس عزیز ،مولانا قاری عبدالرشید کوثر،مولانا عبدالقدوس محمدی اور مولانا تنویر احمد علوی کے ہمراہ جامعہ محمدیہ اسلام آباد میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

مختلف دینی تنظیمات کے رہنماوٴں نے ملک بھر کے دینی مدارس پر آئے روز چھاپوں،کریک ڈاوٴن اور مدارس کے تقدس کو پامال کرنے اور مدار س کے بچے بچیوں کو ہراساں کرنے کی طرز عمل پر کڑی تنقید کی اور ان کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ اگر یہ ظالمانہ کریک ڈاوٴن فی الفور بند نہ کیا گیا کہ تو ملک بھر کے علماء کرام ،مساجد کے ائمہ وخطباء ،دینی مدا رس کے طلباء اور عوام الناس اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے اور ایسا دھرنا دیا جائے گا کہ حکمران سابقہ تمام دھرنے بھول جائیں گے ۔

علماء کرام نے اعلان کیا کہ 14اگست بروز جمعہ کویوم احتجاج کے طور پر منایا جائے گا اس موقع پر ملک بھر کی مساجد کے خطباء حکومتی طرز عمل کی سخت الفا ظ میں مذمت کریں گے ،تمام مساجد میں مدارس کے خلاف کریک ڈاوٴن کے خلاف قراردادیں منظو ر کی جائیں گی اور عوام الناس کو دینی مدارس کی روشن خدمات سے آگاہ کیا جائے گا اور بیرونی اشاروں پر مدارس کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کا تذکرہ کیا جائے گا ۔

علماء کرام نے کہا کہ امر کس قدر افسوسناک ہے کہ اسلام کے نام اور کلمہ طیبہ کے نعرے کی بنیاد پر حاصل کی گئی مملکت میں اسلام کے نام لیواوٴں کو یوم آزادی منانے کی بجائے یوم احتجاج منانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔علماء کرام نے دینی مدارس پر اندھا دھند چھاپوں کو مدار س کی کردار کشی مہم کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ ان چھاپوں کے ذریعے مدارس کو عوام کی نظروں میں مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی ۔

علماء کرام نے کہا کہ مسلم لیگ ن ہمیشہ علماء کرام اور مذہبی طبقے کی حمایت سے برسرا قتدار آتی رہی لیکن ہمیشہ اہل مدارس اور مذہبی طبقے کے لیے مشکلات اور مسائل پیدا کرتی رہی ہے اگر موجودہ حکومت کا یہ طرز عمل رہا تو نہ صرف یہ کہ ہم آئندہ کسی قسم کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ بھرپور مخالفت پر مجبور ہوں گے۔علماء کرام نے کہا کہ اسلام آباد کی کچی بستیوں میں مساجد مسمار کرنا اور پندرہ پندرہ سال سے قائم قدیمی مساجد کو شہید کرنے کے نوٹس جاری کرنا افسوسناک اور شدید قابل مذمت ہے ۔

مختلف تنظیما ت کے قائدین نے کہا مدارس کے خلاف جتنی زیادہ سازشیں کی جارہی ہیں مدارس پر عوام الناس کے اعتماد اور مدارس کی طرف لوگوں کے رجوع میں اتنا ہی اضٓفہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔علماء کرام نے کہا کہ حکمران اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے مذہبی طبقات اور دینی مدارس کو دیوار کے ساتھ لگانے سے گریز کریں اور مدارس سے امتیازی سلوک بند کریں ورنہ اس کے جو بھیانک نتائج سامنے آئیں گے ان کا وطن عزیز موجودہ نازک دور میں ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا ۔