ایف آئی اے نے اصغر خان کیس کے حوالے سے رپورٹ رواں سال کے آخر تک مکمل کرنے کا عندیہ دیدیا

ہفتہ 8 اگست 2015 09:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 اگست۔2015ء) فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے ) نے اصغر خان کیس کے حوالے سے رپورٹ رواں سال کے آخر تک مکمل کرنے کا عندیہ دیدیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے کیس میں ملوث آدھے سے زائد لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرلئے ہیں اور دسمبر تک تحقیقات مکمل کرلی جائے گی اگرچہ ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات کی رفتار کم ہے حکام نے اس کی وجہ مشہور و معروف افراد کی طرف سے تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کا بتایا ہے ایف آئی اے نے اصغر خان کیس کی تحقیقات 2013ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر شروع کی تھی اس حوالے سے وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کے چار افسران غالب بندیشہ ، ڈاکٹر عثمان انور ، قدرت اللہ مروت اور نجف مرزا کو اس کیس کی تحقیقات کے لئے مقرر کیا تھا غالب بندیشہ کی ٹرانسفر کے بعد ایف آئی اے کراچی کے ڈائریکٹر شاہد حیات نے ان کی جگہ لے لی تھی کچھ دیگر افراد کے تبادلہ کے بعد ایف آئی اے کے معاشی کرائم کے ڈائریکٹر ظاہر احمد اس کا حصہ بن گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کہ اس وقت تک کمیٹی نے ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان ، سابق آئی ایس آئی چیف ریٹائرڈ جنرل اسد درانی ، مہران بینک کے مالک حبیب یونس ایڈووکیٹ یوسف میمن ، الطاف حسین قریشی اور اس کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین کے بیانات ریکارڈ کرلئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق بیشتر سیاستدان عابدہ حسین اور قومی اسمبلی کے سابق سپیکر فخر امام نے کمیٹی کو بیانات ریکارڈ کروانے سے انکار کر دیا ہے تھا ذرائع نے بتایا کہ ہم نے ان شخصیات کو تین نوٹس بھی بھیجے تھے مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ اب ان کو کوٹ کے ذریعے بلایا جائے گا ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف جاوید ہاشمی اور سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے ٹیم نے جلد ملاقا ت کرے گی اور اس کے بعد دسمبر تک رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوادے گی ۔

متعلقہ عنوان :